• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

پی آئی اے نے اجازت نہ ملنے پر کابل کیلئے خصوصی پروازیں منسوخ کردیں

شائع August 25, 2021
ترجمان پی آئی اے نے کہا کہ قومی ایئرلائن نے 7 خصوصی پروازوں کے ذریعے ایک ہزار 460 افراد کا انخلا کرایا — فائل فوٹو: پی آئی اے
ترجمان پی آئی اے نے کہا کہ قومی ایئرلائن نے 7 خصوصی پروازوں کے ذریعے ایک ہزار 460 افراد کا انخلا کرایا — فائل فوٹو: پی آئی اے

اگست کے نصف میں کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) نے 7 خصوصی پروازیں چلائیں اور بیشتر غیر ملکیوں سمیت ایک ہزار 460 افراد کا افغانستان سے انخلا کرایا جو وہاں پھنسے ہوئے تھے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تاہم مزید پروازیں 'اجازت' نہ ملنے کے باعث نہیں چلائی گئیں حالانکہ یورپی یونین اور ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے افغانستان سے اپنے ملازمین کو نکالنے کے لیے پی آئی اے سے مدد طلب کیے جانے کے بعد ایئرلائن کے تین طیارے اور عملہ تیار تھا۔

ترجمان پی آئی اے نے کہا کہ قومی ایئرلائن نے 7 خصوصی پروازوں کے ذریعے ایک ہزار 460 افراد کا انخلا کرایا جن میں پاکستانی اور غیر ملکی شامل ہیں جبکہ آپریشن میں بوئنگ 777 اور ایئربس اے 320 استعمال کیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: اے ڈی بی اور یورپی یونین کی افغانستان سے شہریوں کے انخلا کیلئے پاکستان سے درخواست

افغان شہریوں پر طالبان کی جانب سے ملک چھوڑنے کی پابندی کے باعث پاکستان نے خصوصی پروازیں نہیں چلائیں کیونکہ ایئر لائن، افغان مسافروں کو ایئرپورٹ پر لانے کی ذمہ داری نہیں لے سکتیں۔

ترجمان نے کہا کہ مطلوبہ مسافروں کی موجودگی کو یقینی بنانے کے لیے جب متعلقہ حکام سے پوچھا گیا تو انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا جس کی وجہ سے پی آئی اے نے کابل کے لیے مزید خصوصی پروازیں نہیں چلائیں اور دوسرا یہ کہ کابل ایئرپورٹ کا رن وے صاف نہیں بلکہ گندا ہے۔

واضح رہے کہ طالبان افغان شہریوں کے لیے عام معافی کا اعلان کر چکے ہیں اور وہ نہیں چاہتے کہ غیر ملکیوں کے بڑھتے ہوئے انخلا کے دوران ان کے شہری ملک چھوڑ کر جائیں۔

مزید پڑھیں: پی آئی اے نے کابل کیلئے اپنی پروازیں معطل کردیں

ای یو اور اے ڈی بی کی جانب سے ان کے ملازمین کو افغانستان سے نکالنے کے لیے پی آئی اے سے مدد طلب کی گئی تھی۔

پی آئی اے کے سی ای او اور وزیر ہوا بازی غلام سرور خان سے یورپی یونین کے وفود اور ان کے اہل خانہ کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کابل سے نکالنے کے لیے خصوصی جہاز کا انتظام کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔

ان مطالبات کے پیش نظر پی آئی اے کی جانب سے کابل کے لیے تین خصوصی پروازیں چلانے کا منصوبہ بنایا گیا تھا لیکن اجازت نہ ملنے کے باعث پروازیں ملتوی کردی گئیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024