لاہور:ماں، بیٹی سے ریپ کے ملزمان کا شناخت پریڈ کیلئے 7 روزہ ریمانڈ منظور
لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے ماں اور بیٹی کو گینگ ریپ کا نشانہ بنانے والے رکشہ ڈرائیور اور ان کے ساتھی ملزم کو 7 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر شناخت پریڈ کے لیے جیل بھیج دیا۔
ملزمان کو سخت سیکیورٹی میں منہ پر کپڑا ڈال کر انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا اور ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل عبدالجبار ڈوگر نے عدالت سے ملزمان کا جوڈیشل ریمانڈ دینے کی استدعا کی۔
مزید پڑھیں: لاہور: ماں اور بیٹی سے زیادتی کرنے والا رکشہ ڈرائیور، ساتھی گرفتار
سرکاری وکیل نے کہا کہ ملزمان کو شناخت پریڈ کے لیے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا جائے، جس پر جج نے استفسار کیا کہ کیا یہ چوہنگ سانحے کے ملزمان ہیں۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج کا کہنا تھا کہ چوہنگ کا واقعہ تو زیادتی کا معاملہ تھا یہ دہشت گردی کیسے لگ گئی، سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ متاثرہ خواتین کے بیان کی روشنی میں مختلف دفعات شامل کی گئی ہیں۔
ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ ملزمان نے گن پوائنٹ پر خواتین کے ساتھ زیادتی کی اور دھمکی دی کہ اگر انکار کیا تو جان سے مار دیں گے۔
سرکاری وکیل کے دلائل کے بعد جج نے تفتیشی افسر سے پوچھا کہ ملزمان کی شناخت پریڈ کا عمل کب تک مکمل کر لیا جائے گا، تفتیشی افسر نے کہا کہ اسی ہفتے ملزمان کی شناخت پریڈ کا عمل مکمل کر لیا جائے گا۔
انسداد دہشت گردی عدالت نے ملزمان کو شناخت پریڈ کے لیے 7 دن کے لیے جیل بھجوا دیا اور ہدایت کی کہ متعلقہ علاقے کے مجسٹریٹ اور ہائی کورٹ کے قواعد کی روشنی میں شناخت پریڈ کا عمل مکمل کرائیں۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور: والد کے انتقال پر برطانیہ سے آئی ہوئی خاتون سے مبینہ زیادتی، ملزم گرفتار
خیال رہے کہ چوہنگ پولیس نے گزشتہ روز لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) ایونیو میں ماں اور بیٹی کو مبینہ طور پر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے والے رکشہ ڈرائیور اور اس کے ساتھی کو گرفتار کر لیا تھا۔
سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر نے میڈیا کو بریفنگ میں بتایا تھا کہ دونوں ماں، بیٹی وہاڑی کے علاقے میلسی سے آرہی تھیں اور بس سے چونگ پر اتریں اور رکشہ لیا۔
ان کا کہنا تھا کہ رکشے میں ڈرائیور اور ان کا کنڈیکٹر دولوگ موجود تھے اور اس نے ایونیو ون میں ایک خطرناک جگہ لے گیا جہاں خالی پلاٹ تھے اور وہی انہیں زیادتی کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا تھا کہ یہ بڑی دلخراش بات تھی تاہم پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے دونوں ملزمان گرفتار کر لیے گئے ہیں، جن میں سے ایک ملزم کا ریپ کرنے کا ریکارڈ ہے۔
پولیس افسر نے کہا تھا کہ مقدمے پہلے ہی درج کیا جا چکا ہے اور اس میں مزید دفعہ 392 بھی شامل کر لی گئی، اس کے علاوہ جو دفعات شامل ہوسکتی ہیں، وہ بھی شامل کرلی جائیں گی۔
قبل ازیں ملزمان کے خلاف خاتون کی مدعیت میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 376 (ریپ پر سزا) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
ایف آئی آر کے مطابق 35 سالہ خاتون نے پولیس کو بتایا کہ وہ اور ان کی بیٹی اتوار کی رات 10 بجے بس کے ذریعے وہاڑی سے لاہور پہنچی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ ملزمان ان کا موبائل اور 5 ہزار نقدی بھی لے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کی چیخیں سن کر کسی نے پولیس کو کال کی جو کچھ دیر بعد جائے وقوع پر پہنچی، ایف آئی آر کے مطابق متاثرہ خاتون نے کہا کہ اگر ملزمان ان کے سامنے آئے تو وہ انہیں پہچان لیں گی۔