• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm

افغانستان میں صرف ایک ہفتے کا طبی سامان اور سہولیات باقی ہیں، عالمی ادارہ صحت

شائع August 24, 2021
عالمی ادارہ صحت کے عہدیدار کے مطابق دبئی میں ذخیرہ شدہ 500 میٹرک ٹن ادویات اور سپلائی کابل ایئر پورٹ پر افراتفری کے سبب فراہم نہیں کی جا سکی— فوٹو: اے ایف پی
عالمی ادارہ صحت کے عہدیدار کے مطابق دبئی میں ذخیرہ شدہ 500 میٹرک ٹن ادویات اور سپلائی کابل ایئر پورٹ پر افراتفری کے سبب فراہم نہیں کی جا سکی— فوٹو: اے ایف پی

عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ 10 دن قبل افغانستان پر طالبان کے کنٹرول کے بعد اب ان کے پاس ملک میں صرف ایک ہفتے کا طبی سامان موجود ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق مراکش سے افغانستان تک پھیلے مشرقی بحیرہ روم کے علاقے کے عالمی ادارہ صحت کے سربراہ احمد المدھاری نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او کے پاس اب ملک میں صرف اتنا سامان موجود ہے جو صرف ایک ہفتے کے لیے کافی ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا باصلاحیت افغانوں کا انخلا بند کرے، طالبان

انہوں نے مزید کہا کہ کل ان میں سے 70 فیصد سامان صحت کے مراکز کو بھیج دیا گیا تھا۔

احمد المدھاری نے کہا کہ دبئی میں ذخیرہ شدہ 500 میٹرک ٹن ادویات اور سپلائی کابل ایئر پورٹ پر افراتفری کی وجہ سے فراہم نہیں کی جا سکی کیونکہ ایئرپورٹ پر کمرشل فلائٹس کی گنجائش نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ خالی ہوائی جہازوں کو انخلا کے لیے بھیجنے والے ممالک محسوس نہیں کرتے کہ وہ اس قابل ہیں کہ ان کی مدد کی جائے۔

ٹیسٹنگ اور ویکسینیشن میں کمی

عالمی ادارہ کے مشرقی بحیرہ روم کے دفتر کے عہدیداروں نے بتایا کہ اقوام متحدہ کی ایجنسی کو اس بات پر بھی تشویش ہے کہ افغانستان میں موجودہ ہلچل کووڈ-19 کے انفیکشن کو بڑھا سکتی ہے، پچھلے ہفتے ٹیسٹ میں 77 فیصد کمی آئی اور ویکسین لگانے کی رفتار بھی کم ہو گئی۔

عالمی ادارہ صحت کے عہدیداروں نے ایک آن لائن بریفنگ میں کہا کہ افغانستان میں 95 فیصد صحت کی سہولیات کام کر رہی ہیں لیکن کچھ خواتین عملہ اپنے کام پر واپس نہیں آیا اور کچھ خواتین مریض اب اپنے گھروں سے نکلنے کے حوالے سے خوفزدہ ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان کی درخواست پر افغانستان کیلئے ایرانی ایندھن کی برآمد بحال

عالمی ادارے کے ریجنل ایمرجنسی ڈائریکٹر رچرڈ برینن نے کہا کہ ہمارے پاس کچھ حوصلہ افزا اطلاعات ہیں کہ طالبان حکام نے واضح کر دیا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ اقوام متحدہ رہے، وہ چاہتے ہیں کہ صحت کی سہولت کے حوالے سے جاری خدمات کا تسلسل جاری رہے۔

ان کا کہنا کہ ہم پرامید ہیں کہ آنے والے ہفتوں میں اپنے کام کو بڑھاتے ہوئے اس میں وسیع پیمانے پر توسیع کر سکیں گے۔

اتوار کے روز عالمی ادارہ صحت اور یونیسیف نے مشترکہ طور پر قابل اعتماد اور مضبوط انسانی ہمدرد ہوائی راستے کے فوری قیام کا مطالبہ کیا تھا تاکہ سامان بھیجا جا سکے۔

اتوار کے بیان میں مزید کہا گیا کہ پچھلے ہفتے پیش آنے والے واقعات سے پہلے بھی افغانستان دنیا کے تیسرے بڑے انسانی آپریشن کی نمائندگی کررہا تھا جس کے تحت ایک کروڑ 80 لاکھ سے زائد افراد کو مدد کی ضرورت تھی۔

مزید پڑھیں: افغانستان کا آنکھوں دیکھا حال: مہنگائی کا رونا، عوام کو مستقبل کی پریشانی

امریکی قیادت میں ہزاروں لوگوں کو کابل سے نکالنے کا آپریشن جاری ہے جہاں طالبان نے انتباہ دیا ہے کہ وہ امریکا کو مکمل انخلا کے لیے 31 اگست کی ڈیڈ لائن نہیں بڑھانے دیں گے۔

امریکی حکومت کے مطابق 10 دن قبل طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے تقریباً 50ہزار غیر ملکی اور افغان باشندے کابل کے ہوائی اڈے سے بیرون ملک روانہ ہو چکے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 4 نومبر 2024
کارٹون : 3 نومبر 2024