• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

سعودی عرب میں فری لانسرز کی تعداد 6 لاکھ 31 ہزار تک پہنچ گئی

شائع August 23, 2021
2020 میں 2لاکھ 82 ہزار 766 شہری رجسٹرڈ ہوئے تھے—فائل فوٹو: شٹراسٹاک
2020 میں 2لاکھ 82 ہزار 766 شہری رجسٹرڈ ہوئے تھے—فائل فوٹو: شٹراسٹاک

سعودی عرب میں رواں برس کی پہلی ششماہی کے دوران مقامی فری لانس ورکرز کی تعداد تقریباً دگنی ہوکر 6 لاکھ 31 ہزار تک پہنچ گئی۔

فری لانسرز کی تعداد میں اضافے کو دیکھتے ہوئے یہ اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ سعودی معیشت، کورونا وائرس کی وبا کے اثرات سے جلد نکلنے میں کامیاب ہوجائے گی۔

عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق سعودی وزارتِ انسانی وسائل و سماجی ترقی کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق سال 2019 میں لائسنسنگ پروگرام کے آغاز کے بعد سے فری لانس ملازمت کی دستاویز حاصل کرنے والے سعودی شہریوں کی تعداد 86 فیصد اضافے کے ساتھ 6 لاکھ 31 ہزار 518 تک پہنچ گئی ہے۔

وزارتِ انسانی وسائل و سماجی ترقی نے الاقتصادیہ اخبار کو بتایا کہ 'سال 2021 میں اب تک 2 لاکھ 92 ہزار 315 شہری رجسٹرڈ ہو چکے جبکہ 2020 میں یہ تعداد 2 لاکھ 82 ہزار 766 تھی'۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب میں کرپشن کے خلاف کریک ڈاؤن، 200 سے زائد افراد گرفتار

سعودی عرب میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کو مشورہ دینے والی ایک کنسلٹنٹ رانا زمائی نے بتایا کہ کسی مہارت پر عمل کرنے یا کسی ہنر کو استعمال کرنے کا لائسنس مختلف مواقع کے دروازے کھول دیتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ لائسنس کے ذریعے ہنر مند سعودی شہریوں کا سیلف امپلائیڈ ہونا ممکن ہوجاتا ہے اور وہ ایک مستحکم آمدنی کو یقینی بناتے ہیں۔

رانا زمائی نے کہا کہ گرافک ڈیزائننگ، مارکیٹنگ اینڈ ایڈورٹائزنگ، کنفیکشنری، زیورات، کافی انڈسٹری اور رئیل اسٹیٹ سروسز وغیرہ کے شعبوں میں فری لانس کی بہت مانگ ہے۔

انہوں نے کہا کہ مذکورہ شعبوں میں مہارت کی طلب بڑھنے کا امکان ہے۔

رانا زمائی نے کہا کہ 'اس کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار (ایس ایم ای) میں مقامی مواد اور معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہو گا'۔

سعودی وزارتِ انسانی وسائل نے یہ بھی کہا کہ بیشتر فری لانسرز کی عمریں 20 سے 30 برس کے درمیان ہیں جن میں سے اکثر گرافک ڈیزائننگ، مارکیٹنگ اینڈ ایڈورٹائزنگ کے شعبوں میں کام کرتے ہیں۔

ساتھ ہی رئیل اسٹیٹ سروسز اور دستکاری کے علاوہ خاندانی کاروبار جیسا کہ جیولری کی ڈیزائننگ کے لیے بھی فری لانسنگ کی جارہی ہے۔

فنانشل سروسز اور انجینئرنگ ریکروٹمنٹ ہکسلے نے 'رائز آف کنٹریکٹ ریکروٹنمٹ ان سعودی عرب' کے عنوان سے ایک مضمون میں لکھا کہ دنیا میں پیشہ ور افراد کی بڑھتی ہوئی تعداد فری لانس کام کر رہی ہے اور 2027 تک تقریباً نصف افرادی قوت کانٹریکٹرز اور فری لانسرز پر مشتمل ہو گی۔

سعودی وزارت انسانی وسائل نے کہا کہ 2021 میں سیلف امپلائمنٹ کے شعبے میں نئی کیٹیگریز متعارف کرانے کے لیے کام کر رہے ہیں جس میں ہیلتھ پریکٹیشنرز، میڈیا پروفیشنلز اور ٹورسٹ گائیڈز بھی شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب میں خواتین کو والد یا مرد سرپرست کے بغیر زندگی گزارنے کی اجازت

وزارت نے مزید کہا کہ اس ضمن میں مالیاتی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے ساتھ معاہدوں پر دستخط کیے گئے تاکہ فری لانسرز کو الیکٹرانک ادائیگی کی خدمات فراہم کی جا سکیں۔

اس حوالے سے مزید کہا گیا کہ جلد ہی ہیومن ریسورس ڈیولپمنٹ فنڈ (ہدف) اور کمیونیکیشن اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی کمیشن کے تعاون سے فری لانس ڈیلیوری ورکرز کے لیے ایک سپورٹ پروگرام شروع کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ سعودی وزارتِ انسانی وسائل نے نومبر 2020 میں مزدوروں اور آجروں کے مابین معاہدے کو بڑھانے کے لیے قومی تبدیلی پروگرام کے تحت لیبر ریفارم انیشیٹو کا آغاز کیا تھا جس کا مقصد سعودی عرب میں پرکشش ملازمت کی مارکیٹ کا قیام، مزدوروں کو بااختیار بنانا اور کام کے ماحول میں ترقی لانا تھا۔

اس ایک پرکشش نوکری کی منڈی کے قیام، لیبر کی صلاحیتوں کو بااختیار بنانے اور کام کے ماحول کو ترقی دینے کے اس وژن کی سپورٹ کی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024