علما کا 'ریپ' کے مجرمان کو سرِعام سزا دینے کا مطالبہ
مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علما نے راولپنڈی میں مدرسے میں بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اس گھناؤنے جرم کے مجرمان کو جلد سرِعام سزا دینے کا مطالبہ کردیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان علما کونسل کی زیر صدارت مشاورتی اجلاس کے بعد مشترکہ بیان میں علما نے پاکستان میں بچوں کے استحصال اور خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات میں اضافے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم اور چیف جسٹس آف پاکستان کو ملزمان کے خلاف فوری اقدامات اٹھانے چاہیئیں اور ان کے تیز رفتار ٹرائلز کا حکم دینا چاہیے۔
انہوں نے پاکستان الیکٹرونک میڈیا ریگیولیٹری اتھارٹی (پیمرا)، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) اور وزارت اطلاعات سے مطالبہ کیا کہ فحش ویب سائٹس اور سوشل میڈیا پر اخلاق سے گرے ہوئے مواد والے اشتہارات کو بلاک کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور: خاتون ٹک ٹاکر کو ہراساں کرنے کا واقعہ، وزیراعظم کا آئی جی پنجاب سے رابطہ
یہ اجلاس وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی حافظ طاہر محمود اشرفی کی زیر صدارت ہوا۔
مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستانی معاشرے میں اخلاقیات کی حفاظت کے لیے تمام طبقات سے تعلق رکھنے والے افراد کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، شریعت کے قوانین خواتین و مرد، دونوں کے لیے بالکل واضح ہیں، یہ مرد و خواتین دونوں پر واجب ہے کہ اپنے آپ کو مناسب انداز میں ڈھانپ کر رکھیں اور فحاشی اور عریانی سے بچیں۔
اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا کہ شریعت مردوں کو اجازت نہیں دیتی کہ وہ عوتوں کو چھوئیں یا ہراساں کریں۔
مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ بچوں اور بچیوں کے ساتھ بدفعلی اور ہراسانی کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے اور خواتین میں خوف و ہراس کی کیفیت ہے، معاشرے کے تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد خصوصاً حکومت اور عدلیہ سے مطالبہ ہے کہ معاشرے میں فحاشی و عریانیت پھیلانے والے تمام ذمہ دار ذرائع پر پابندی یا اسے بند کیا جائے۔
مزید پڑھیں: مظفر گڑھ: مدرسے میں 5 سالہ بچے کا ریپ، تشویشناک حالت میں ہسپتال منتقل
مشاورتی اجلاس میں مولانا اسد ذکریا قاسمی، سید ضیااللہ شاہ بخاری، مولانا مفتی محمد ضیا مدنی، علامہ عارف وحیدی، علامہ عبدالحق مجاہد، مولانا محمد خان لغاری، مولانا مفتی محمد علی نقشبندی، مولانا مفتی عبدالستار، مولانا عبدالوہاب روپاری، مولانا پیر اسداللہ فاروق، مولانا پیر اسد حبیب شاہ جمالی، مولانا محمد شفیع قاسمی، مولانا انوار الحق مجاہد، مفتی حفیظ الرحمٰن، مولانا حسین احمد، مولانا قاسم قاسمی و دیگر علما نے شرکت کی۔
انہوں نے حکومت، عدلیہ اور معاشرے کے تمام طبقات سے مطالبہ کیا کہ وہ سماجی اور اخلاقی اقدار کی بحالی کے لیے اپنی اپنی سطح پر فوری کردار ادا کریں۔
انہوں نے مینار پاکستان واقعے، نور مقدم کیس، لاہور میں رکشہ میں خاتون کو ہراساں کرنے اور مدرسہ، اسکول اور کالجز میں ہراسانی کے واقعات کے مجرمان کے لیے سزا کا مطالبہ کیا۔