ممکنہ خطرے کے سبب امریکا کا اپنے شہریوں کو کابل ایئرپورٹ کا سفر نہ کرنے کا مشورہ
امریکا نے دارالحکومت کے کابل کے قریب ممکنہ خطرے کے سبب افغانستان میں اپنے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ کابل ایئر پورٹ پر سفر سے گریز کریں۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یہ انتباہ افغانستان میں امریکی سفارت خانے کی ویب سائٹ پر پوسٹ کیا گیا اور جس کی ٹوئٹ واشنگٹن میں اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے کی گئی ہے البتہ اس بارے میں مزید کوئی تفصیل فراہم نہیں کی گئی۔
مزید پڑھیں: طالبان کے حفاظتی حصار میں 150 بھارتی سفارتکاروں کا افغانستان سے انخلا
لیکن حامد کرزئی بین الاقوامی ہوائی اڈے کے باہر حالات افراتفری کا شکار ہیں جہاں ملک پر طالبان کے کنٹرول کے بعد لوگ فرار ہونے کے لیے کوشاں ہیں۔
روزانہ ہزاروں امریکی اور افغان ہوائی اڈے پر پروازوں کا انتظار کرتے ہیں یا اس کے دروازوں کے باہر جمع ہوتے ہیں اور اس دوران پینٹاگون کی جانب سے ان اطلاعات کی تصدیق کی گئی ہے کہ طالبان ملک سے بھاگنے اور فرار کے لیے کوشاں افراد کو ہراساں اور دھمکانے کی کوشش کرتے ہیں۔
امریکی سفارتخانے کے بیان میں کہا گیا کہ کابل ایئرپورٹ کے دروازوں کے باہر ممکنہ حفاظتی خطرات کی وجہ سے ہم امریکی شہریوں کو مشورہ دے رہے ہیں کہ وہ ایئرپورٹ کے سفر سے گریز کریں اور امریکی حکومت کے نمانئدوں کی جانب سے انفرادی طور پر ہدایات موصول ہونے تک ایئرپورٹ کے دروازوں تک سفر سے گریز کریں ۔
17 ہزار افراد کا باحفاظت انخلا
خطرے کے حوالے سے وائٹ ہاؤس کے انتباہ اور امریکا کے شمال مشرق میں آنے والے ممکنہ سمندری طوفان کی وجہ سے بھی صدر جو بائیڈن نے ہفتے کے روز ڈیلاویئر کا دورہ منسوخ کر دیا۔
پینٹاگون کے میجر جنرل ہینک ٹیلر نے کہا کہ اس وقت ائیرپورٹ اور اس کے اطراف دشمن کی موجودہ صورتحال میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چین، افغانستان کی ترقی میں کردار ادا کر سکتا ہے، ترجمان طالبان
انہوں نے کہا کہ 14 اگست کو آپریشن شروع ہونے کے بعد سے اب تک 17 ہزار افراد کو نکالا جا چکا ہے، بہت سے لوگ پہلے قطر یا کویت گئے جن میں مجموعی طور پر ڈھائی ہزار امریکی شامل تھے۔
ہینک ٹیلر نے کہا کہ پچھلے 24 گھنٹوں میں 6 فوجی سی-17 طیارے اور 32 چارٹر پروازیں کابل ایئر پورٹ سے روانہ ہوئیں جن میں 3ہزار 800 افراد سوار تھے۔
ٹیلر نے کہا کہ تین پروازیں پہلے ہی واشنگٹن کے باہر ڈولس بین الاقوامی ہوائی اڈے پر پہنچ چکی ہیں، افغان شہریوں کو پروسیسنگ کے لیے مغربی ٹیکساس کے فورٹ بلس آرمی بیس پر بھیجا جا رہا ہے۔
امریکہ کو امید ہے کہ کل 30ہزار امریکی اور افغان شہریوں کو نکال لیا جائے گا۔
ایک عہدیدار نے بتایا کہ جمعہ کے روز امریکی فوج نے 150 سے زائد امریکیوں کو بچانے کے لیے ہیلی کاپٹر بھیجے جو ہوائی اڈے کے دروازوں تک نہیں پہنچ سکے تھے۔
مزید پڑھیں: افغانستان سے برطانیہ پہنچنے والا 5 سالہ بچہ ہوٹل کی کھڑکی سے گر کر ہلاک
امریکی حکام نے اس سے قبل تصدیق کی تھی کہ افغانستان سے انخلا کی کارروائیاں جمعہ کے روز تقریباً 7گھنٹے کے لیے تعطل کا شکار رہی تھیں کیونکہ قطر میں ان مسافروں کو وصول کرنے والے ہوائی اڈے پر انتہا سے زیادہ رش تھا۔
بائیڈن نے وعدہ کیا ہے کہ افغانستان سے انخلا کے خواہاں تمام امریکیوں کی مدد کی جائے گی اور جو امریکی بھی گھر آنا چاہتا ہے تو ہم اس کو گھر پہنچائیں گے۔