نام نہاد انتخابی اصلاحات آئین اور قانون سے متصادم ہیں، شاہد خاقان عباسی
مسلم لیگ(ن) کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی نے حکومت کی انتخابی اصلاحات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ نام نہاد انتخابی اصلاحات آئین اور قانون سے متصادم ہیں اور یہ الیکشن کی چوری میں سہولت اور معاونت کا ایک طریقہ ہے۔
پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ(پی ڈی ایم) کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پی ڈی ایم کی اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس میں 8 اپوزیشن جماعتوں نے شرکت کی جس کا مقصد 28 اگست کو کراچی میں ہونے والے سربراہی اجلاس کے لیے سفارشات طے کرنا تھا، ان سفارشات کو سربراہی اجلاس میں پیش کیا جائے گا، ان پر غور کیا جائے گا اور 29 اگست کو کراچی پی ڈی ایم کا جلسہ بھی ہو گا۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم کی انتخابی اصلاحات کیلئے اپوزیشن کو مذاکرات کی دعوت
ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جماعتوں کا اتحاد پی ڈی ایم آج پاکستان میں آئین کی بالادستی کی بات کرتا ہے، پاکستان کے نظام کو آئین کے مطابق چلانے کی بات کرتا ہے اور جو یہ چاہتا ہے کہ جمہوری اور آئینی عمل میں غیرآئینی اور غیرقانونی مداخلت کو ختم کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے معاملات کو آئین کے مطابق چلایا جائے، تمام ادارے آئینی حدود میں رہیں اور ملک کی بہتری کے لیے کام کریں کیونکہ ملک اور اس کے عوام کو درپیش مشکلات کی وجہ آئین سے انحراف ہے اور جو کچھ 2018 کے عام انتخابات میں ہوا اور اس کے بعد حکومت نے جو کچھ کیا تو حکومت کی تین سالہ ناکامیوں کی وجہ 2018 کے الیکشن کی چوری ہے۔
مسلم لیگ(ن) کے سینئر رہنما نے کہا کہ جب تک اس ملک کے نظام کو آئین کے مطابق نہیں کیا جائے گا، پاکستان کے عوام کی مشکلات ختم نہیں ہو سکتیں اور جب تک الیکشن کا نظام شفاف نہیں ہو گا، اس میں ہر قسم کی مداخلت ختم نہیں ہو گی تو پاکستان میں جمہوریت پنپ نہیں پائے گی اور پاکستان آگے نہیں بڑھ سکے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس اجلاس میں ایک شیڈول بھی طے کیا گیا جس کے تحت ملک میں پی ڈی ایم کے زیر اہتمام جلسے اور ریلیاں ہوں گی اور یہ شیڈول سربراہی اجلاس میں 28 اجلاس کو رکھا جائے گا جس کے بعد حتمی اعلان کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: 'الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو ہیک نہیں کیا جاسکتا'
ان کا کہنا تھا کہ اس ملک میں جو نام نہاد انتخابی اصلاحات پیش کی جا رہی ہیں وہ آئین اور قانون سے متصادم ہیں جن کا ایک عکس الیکٹرانک ووٹنگ مشین کی شکل میں دیکھا جا سکتا ہے، یہ الیکشن کی چوری میں سہولت اور معاونت کا ایک طریقہ ہے، یہ سارا معاملہ بدنیتی پر مبنی ہے اور پی ڈی ایم اس کو پہلے ہی رد کر چکی ہے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آج تمام جماعتوں نے اتفاق کیا کہ یکطرفہ نام نہاد اصلاحات پاکستان کے عوام کے حق اور رائے پر ڈاکا ڈالنے کا منصوبہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم نے چھ ماہ قبل پاکستان کے مسائل کے حل کے لیے چارٹر فار پاکستان دینے کا اعادہ کیا تھا، اس پر کچھ کام ہواتھا لیکن یہ بعد میں تعطل کا شکار ہوا لیکن اب ایک کمیٹی بنا دی گئی ہے جو اس میثاق پاکستان کو مکمل کر کے پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس میں رکھے تاکہ ہم پاکستان کے عوام کو ملکی مشکلات میں کمی کے لیے ایک راستہ دے سکیں اور ملک کے اندر ایک حقیقی پارلیمانی اور آئینی جمہوریت کا قیام عمل میں آ سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ حکومت کی تین سالہ کارکردگی اور کرپشن، خراب گورننس، نااہلی اور سیاسی طور پر نشانہ بنانے کی حکمت عملی کے حوالے سے تمام حقائق اکٹھے کر کے ایک وائٹ پیپر پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے جاری کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم کی الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے لیے آگاہی مہم چلانے کی ہدایات
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ افغانستان کی بطور ہمسایہ ملک افغانستان کے لیے کیا پالیسی ہو گی، اس کا حل پارلیمان میں بحث کے بعد ہی مل سکتا ہے۔
شہباز شریف کی میٹرو بس منصوبے کے حوالے سے نیب میں طلبی کے بارے میں سوال پر ان کا کہنا تھا کہ تین سال میں ان کو کوئی اسکینڈل نہیں ملا ہے تو میٹرو بس منصوبے میں پودے لگانے کا اسکینڈل ملا ہے، میں چیئرمین نیب کو مبارکباد دیتا ہوں کہ انہوں نے جاتے جاتے یہ بدنامی بھی مول لے لی ہے۔
تبصرے (1) بند ہیں