برٹنی اسپیئرز کے خلاف ملازم پر تشدد کے الزامات
پاپ گلوکارہ 39 سالہ برٹنی اسپیئرز کے خلاف امریکی ریاست کیلی فورنیا کی پولیس نے ملازم پر تشدد کرنے کی تفتیش شروع کردی۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق گلوکارہ کے خلاف لاس اینجلس کی شیرف کاؤنٹی کی پولیس نے ملازم کی جانب سے شکایت درج کروانے پر تفتیش شروع کی۔
پولیس حکام نے بتایا کہ برٹنی اسپیئرز کے ایک ملازم نے شکایت درج کروائی ہے کہ گلوکارہ نے ان پر تشدد کیا۔
حکام کے مطابق واقعے کی اب تک ہونے والی تفتیش میں کسی کے شدید زخمی ہونے کی تصدیق نہیں ہو سکی، البتہ معاملے کی مختلف پہلوؤں سے تفتیش جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: برٹنی اسپیئرز کے والد ’سرپرستی‘ کی ذمہ داریاں چھوڑنے کو تیار
حکام کا کہنا تھا کہ تفتیش مکمل کرنے کے بعد رپورٹ پراسیکیوٹرز کے حوالے کی جائے گی، جو گلوکارہ کے خلاف کسی بھی قانونی کارروائی کا فیصلہ کریں گے۔
دوسری جانب سے برٹنی اسپیئرز کے وکیل نے مذکورہ معاملے پر بتایا کہ کوئی بھی زخمی نہیں ہوا، مسئلے کو اچھالا جا رہا ہے، فوری طور پر اس کی تفتیش بند ہونی چاہیے۔
اگرچہ برٹنی اسپیئرز کے وکیل نے واضح کیا کہ واقعے میں کوئی بھی زخمی نہیں ہوا لیکن انہوں نے ملازم پر تشدد کے الزامات کو واضح طور پر مسترد نہیں کیا۔
برٹنی اسپیئرز کے خلاف ذاتی ملازم پر تشدد کے الزامات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب کہ لاس اینجلس کی عدالت میں ان کا ’سرپرستی‘ کا کیس زیر سماعت ہے۔
برٹنی اسپیئرز کی جانب سے عدالت میں والد کی ’سرپرستی‘ ختم کروانے کے لیے درخواست دائر کی گئی ہے جو گزشتہ 13 سال سے قانونی طور پر ان کے ’سرپرست‘ ہیں۔
مذکورہ عدالت میں گلوکارہ کے والد جیمز اسپیئرز نے بھی گزشتہ ہفتے ہی ایک درخواست جمع کروائی تھی، جس میں انہوں نے بیٹی کی خوشی کی خاطر ’سرپرستی‘ سے دستبرداری کی رضامندی ظاہر کی تھی۔
ان کی جانب سے عدالت میں جمع کرائے گئے دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ وہ بیٹی کے بہتر مستقبل کے لیے اپنی ذمہ داریوں سے ہٹنے کو تیار ہیں۔
تاہم دستاویزات میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ وہ کب تک ذمہ داریوں سے ہٹ جائیں گے۔