• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

طالبان کے حفاظتی حصار میں 150 بھارتی سفارتکاروں کا افغانستان سے انخلا

شائع August 19, 2021
بھارتی سفارتکاروں نے سفارتخانے سے ایئرپورٹ کا 5 کلومیٹر سفر 5 گھنٹے میں خوف کے سائے میں طے کیا— فوٹو: اے ایف پی
بھارتی سفارتکاروں نے سفارتخانے سے ایئرپورٹ کا 5 کلومیٹر سفر 5 گھنٹے میں خوف کے سائے میں طے کیا— فوٹو: اے ایف پی

طالبان جنگجوؤں نے بھارتی سفارت خانے میں موجود 150 اہلکاروں کو بحفظات کابل ایئرپورٹ تک پہنچایا جہاں سے وہ طیارے کے ذریعے اپنے وطن کے لیے روانہ ہوگئے۔

اس سے قبل کابل میں واقع بھارتی سفارتخانے کے مرکزی آہنی دروازے کے باہر مشین گنز اور راکٹ لانچر سے مسلح طالبان کا گروپ ان کو ایئرپورٹ تک بحفاظت پہنچانے کے لیے منتظر تھا۔

ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق عمارت کے اندر بھارتی سفارت کار موجود تھے اور بغیر کسی مزاحمت کے کابل پر طالبان کی مضبوط ہوتی گرفت کی خبروں کو دیکھتے ہوئے ان کی گھبراہٹ میں ہر لمحے اضافہ ہو رہا تھا۔

بھارتی سفارتکاروں اور عملے کے لیے صورتحال غیریقینی تھی لیکن سفارتخانے کے باہر موجود جنگجو ان سے بدلہ لینے نہیں بلکہ انہیں باحفاظت کابل ائیر پورٹ تک پہنچانے کے لیے آئے تھے کیونکہ نئی دہلی کی جانب سے سفارتی مشن ختم کرنے کے فیصلے کے بعد فوجی طیارے انہیں لے جانے کے لیے ایئرپورٹ پر تیار کھڑے تھا۔

پیر کو جیسے ہی تقریباً دو درجن گاڑیوں میں سے پہلی سفارت خانے سے باہر نکلی، تو کچھ جنگجوؤں نے مسافروں کی جانب دیکھ کر ہاتھ لہرائے جبکہ ایک نے شہر کی مرکزی شاہراہ سے ایئرپورٹ تک ان کی رہنمائی کی۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت نے افغانستان میں اپنا آخری قونصل خانہ بھی بند کردیا، شہریوں کی واپسی

اتوار کو طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد محفوظ سیکیورٹی حصار کے حامل اس علاقے تک رسائی کے تمام راستے بند کر دیے تھے جس کے بعد بھارت نے طالبان سے سفارتخانے میں موجود عملے کو باہر نکالنے کے لیے ان سے مدد کی درخواست کی تھی۔

طالبان کے قبضے سے قبل ہی تقریباً 50 افراد پہلے ہی فلائٹ سے افغانستان سے باہر چلے گئے تھے۔

پیر کو دیگر عملے کے ہمراہ جانے والے ایک عہدیدار نے بتایا کہ جب ہم دوسرے گروپ کو باہر نکال رہے تھے تو ہمیں طالبان کا سامنا کرنا پڑا جنہوں نے ہمیں گرین زون سے نکلنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے طالبان سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا اور ان سے کہا کہ ہمیں یہاں سے باہر نکالیں، اس حوالے سے دو مرتبہ کوششیں کی گئیں جو ناکام رہی جس کی وجہ سے سفارتخانے میں موجود افراد گھبراہٹ کا شکار تھے اور خود کو نظربند محسوس کررہے تھے۔

مزید پڑھیں: افغانستان کی صورتحال پر امریکا کا پاکستان، بھارت، چین اور روس سے رابطہ

کئی گھنٹے تک اندھیرا چھایا رہا جس کے بعد بالآخر گاڑیاں عمارت سے باہر نکلیں اور ایئرپورٹ تک 5 کلو میٹر کا سفر طے کیا۔

یہ سفر کچھوے کی رفتار سے 5 گھنٹے میں مکمل ہوا، ہر گزرتے لمحے کے ساتھ مسافروں میں ممکنہ حملے کا خوف بڑھتا جا رہا تھا۔

ان راستوں پر چیک پوائنٹ قائم تھے اور جنگ کی وجہ سے نقل مکانی پر مجبور ہزاروں افراد سڑکوں کے اطراف موجود تھے، اس دوران بھارتی قافلے کے ساتھ موجود طالبان کو گاڑی سے اتر کر اسلحے کے زور پر لوگوں کو پیچھے ہٹانا پڑا۔

مزید پڑھیں:بھارت نے افغانستان کی سرزمین کو پاکستان میں تخریب کاری کیلئے استعمال کیا، شاہ محمود قریشی

ایک مقام پر کافی ہجوم جمع تھا تو قافلے کی قیادت کرنے والے طالبان جنگجو نے ہوائی فائر کیے تاکہ وہاں جمع لوگوں کو پیچھے ہٹایا جا سکے، اس کے بعد قافلہ ایئر پورٹ پہنچا جہاں امریکی سپاہیوں نے پوزیشن سنبھالی ہوئی تھی اور پروازوں کو حتمی شکل دے رہے تھے۔

مزید دو گھنٹے انتظار کے بعد بھارتی فوجی مسافر طیارے سی-17 نے اڑان بھری اور اسی صبح مغربی بھارتی ریاست گجرات کے فضائی اڈے پر اتر گیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024