• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

قرعہ اندازی میں چیف جسٹس سمیت متعدد ججز و بیوروکریٹس کے پلاٹ نکل آئے

شائع August 19, 2021
چیف جسٹس گلزار احمد کو اسلام آباد کے ایف 15/3 سیکٹر میں پلاٹ الاٹ کیا گیا ہے—فائل فوٹو: فیس بک
چیف جسٹس گلزار احمد کو اسلام آباد کے ایف 15/3 سیکٹر میں پلاٹ الاٹ کیا گیا ہے—فائل فوٹو: فیس بک

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں موجود فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاؤسنگ اتھارٹی (ایف جی ای ایچ اے) کی جانب سے کرائی گئی قرعہ اندازی میں چیف جسٹس آف پاکستان اور وزیر اعظم کے دو معاون خصوصی سمیت اعلیٰ ججز و بیوروکریٹس کے پلاٹ نکل آئے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ہاؤسنگ کے وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ کی سربراہی میں فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاؤسنگ اتھارٹی کے پلاٹوں کی قرعہ اندازی کرائی گئی، جس میں 4500 درخواست گزاروں کو کامیاب قرار دیا گیا۔

فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاؤسنگ اتھارٹی کی ویب سائٹ پر شائع کردہ کامیاب درخواستوں کی فہرست کے مطابق پلاٹ حاصل کرنے والوں میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد بھی شامل ہیں۔

فہرست کے مطابق پلاٹ حاصل کرنے والے امیدواروں میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے اقتصادیات ڈاکٹر وقار مسعود خان اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے اسٹیبلشمٹ ڈاکٹر شہزاد ارباب بھی شامل ہیں۔

دونوں شخصیات نے اپنی ریٹائرمنٹ سے قبل فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاؤسنگ اتھارٹی میں پلاٹ کے لیے درخواستیں دی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: ججز اور مسلح افواج کے افسران پلاٹس کے حقدار نہیں، جسٹس عیسیٰ

پلاٹ حاصل کرنے والے دیگر خوش قسمت امیدواروں میں سپریم کورٹ سمیت ہائی کورٹس کے ججز سمیت سابق اور حالیہ بیوروکریٹس اور چند صحافی بھی شامل ہیں۔

قرعہ اندازی کے بعد تمام کامیاب امیدواروں کو اسلام آباد کے مختلف پرتعیش رہائشی سیکٹرز میں پلاٹ الاٹ کیے گئے ہیں۔

اعلیٰ عدلیہ کے ججز سمیت ماتحت عدالتوں کے ججز اور چند صحافیوں کو کیٹیگری ون کے تحت ایک کنال رقبے کے پلاٹ الاٹ کیے گئے ہیں۔

پلاٹ حاصل کرنے والے سابق ججز میں سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری، انور ظہیر جمالی اور ان کی اہلیہ سندھ ہائی کورٹ (ایس ایچ سی) کی سابق جج جسٹس اشرف جہاں بھی شامل ہیں۔

فہرست کے مطابق اعلیٰ عدلیہ کے 8 ججز کے پلاٹ نکلے، جن میں جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس قاضی محمد امین احمد، جسٹس مقبول باقر، جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل، جسٹس سردار طارق مسعود، جسٹس امین الدین خان، جسٹس اعجاز الحسن اور جسٹس سجاد علی شاہ شامل ہیں۔

پلاٹ حاصل کرنے والوں میں سپریم کورٹ کے 7 سابق ججز بھی شامل ہیں، جن میں جسٹس اعجاز افضل خان، منظور احمد ملک، امیر ہانی مسلم، اقبال حمید الرحمٰن، رانا محمد شمیم، شیخ نجم الحسن اور ریاض احمد خان شامل ہیں۔

پلاٹ کے کامیاب خوش نصیب امیدواروں میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے دو سابق ڈائریکٹر جنرلز (ڈی جیز) جب کہ انسپکٹر جنرل (آئی جی) اسلام بھی شامل ہیں، جن میں سابق ڈی جی ایف آئی غالب بندیشہ اور بشیر میمن جب کہ سابق آئی جی اسلام آباد طاہر امین اور اوریا مقبول جان بھی شامل ہیں۔

پلاٹ کے مالک بننے والے خوش نصیبوں میں 6 ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج، 9 ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جب کہ وفاقی حکومت کے گریڈ 22 اور 21 کے متعدد حالیہ اور سابقہ سیکریٹریز بھی شامل ہیں اور مجموعی طور پر وفاقی حکومت کے 4500 ملازمین کو پلاٹ الاٹ کیے گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: ‘راحیل شریف کیلئے 90 ایکڑ زرعی اراضی’

تمام ہائی کورٹس کے ججز کو پلاٹ الاٹ کیے گئے ہیں لیکن اسلام آباد ہائی کورٹ کے کسی بھی جج کو پلاٹ فراہم نہیں کیا گیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ

ماضی میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے 2017 میں فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاؤسنگ اتھارٹی کے پلاٹ کے حصول کے فیصلے میں حکم دیا تھا کہ الاٹمنٹ سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز سمیت تمام صوبوں کی ہائی کورٹس کے ججز سمیت گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کی کورٹس سمیت فیڈرل شریعت کورٹس کے ملازمین فائدہ حاصل کر سکتے ہیں۔

جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز پہلے ہی اس منصوبے سے فائدہ اٹھا چکے ہیں۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا تھا کہ تمام وفاقی ملازمین بشمول ریٹائرڈ ملازمین بھی مارکیٹ کی قیمت سے انتہائی کم قیمت پر پلاٹ حاصل کرنے کے لیے درخواست دینے کے اہل ہیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق تمام وفاقی وزارتوں، ڈویژنز اور ان کے ماتحت اداروں کے ملازمین، سپریم اور ہائی کورٹس سمیت ماتحت عدالتوں کے ججز، پولیس افسران، چیف کمشنرز، تحقیقاتی اداروں کے افسران بھی کم قیمت پر پلاٹ حاصل کرنے کے لیے درخواست دینے کے اہل ہیں۔

تاہم بعد ازاں سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا تھا۔

تبصرے (1) بند ہیں

انجنیئر حا مد شفیق Aug 19, 2021 11:53pm
بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائ کی

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024