‘نوٹس بہت لے لیے، اب کچھ کریں’ شوبز شخصیات کا وزیر اعظم سے مطالبہ
شوبز شخصیات نے وزیر اعظم عمران خان سے خواتین کو ہراساں یا ان کی سرعام تذلیل میں ملوث افراد کے خلاف سخت ایکشن لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے انہیں یاد دلایا ہے کہ انہوں نے پہلے بھی متعدد واقعات کے نوٹس لیے ہیں۔
شوبز شخصیات نے وزیر اعظم عمران خان سے یوم آزادی کے موقع پر گریٹر اقبال پارک میں خاتون ٹک ٹاکر کو سیکڑوں افراد کی جانب سے ہراساں کیے جانے کے واقعے پر سخت ایکشن لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے ایک روز قبل مذکورہ واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس پنجاب سے واقعے کی رپورٹ طلب کی تھی۔
وزیر اعظم کی جانب سے واقعے کا نوٹس لیے جانے اور واقعے کی رپورٹ طلب کیے جانے پر شوبز شخصیات نے عمران خان سے مزید سخت اقدامات کا مطالبہ کرتے ہوئے ان سے کرفیو نافذ کرنے کا مطالبہ بھی کردیا۔
اداکارہ غنا علی نے مینار پاکستان واقعے کا نوٹس لیے جانے کے بعد وزیر اعظم سے سخت اقدامات کا مطالبہ کردیا اور ساتھ ہی انہیں مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پہلے بھی نوٹس لیے ہیں۔
غنا علی نے وزیراعظم کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بہت نوٹس لیے ہیں، اب وہ کچھ کر کے دکھائیں۔
اداکارہ نے طنزیہ انداز میں لکھا کہ نور بھی نوٹس ہو رہی ہیں اور اب لاہور میں مینار پاکستان کے قریب نشانہ بننے والی خاتون بھی نوٹس ہو رہی ہیں۔
ان کی طرح ہانیہ عامر نے بھی وزیر اعظم سے سخت اقدامات کا مطالبہ کرتے ہوئے مرد حضرات پر کرفیو نافذ کرنے کا مشورہ دے ڈالا۔
اداکارہ ثنا جاوید نے لاہور واقعے پر کمنٹس کرتے ہوئے کہا کہ خاتون پر حملہ کرنے والے مرد حضرات سے روبوٹ بھی اچھے ہیں، عورت کو نشانہ بنانے والے 400 افراد جہنم کے حقدار ہیں۔
گلوکارہ قرت العین بلوچ نے تو لاہور واقعے کو وزیر اعظم عمران خان کے بیانات کا اثر تک قرار دیا اور انہیں اپنی پوسٹ میں مینشن کرتے ہوئے لکھا کہ وہی ایسے بیانات دیتے ہیں، جن سے خواتین غیر محفوظ ہو جاتی ہیں۔
اداکارہ ماورہ حسین نے بھی خاتون پر حملے کے بعد سوال کیا کہ کیا ان کے لباس کا قصور تھا؟
مذکورہ شوبز شخصیات کے علاوہ بھی دیگر شخصیات نے وزیر اعظم اور حکومت سے خاتون کو ہراساں کرنے والے ملزمان کے خلاف سخت ایکشن لینے کا مطالبہ کیا۔
شوبز شخصیات گزشتہ دو دن سے مذکورہ واقعے پر متعدد پوسٹس کر چکی ہیں اور وہ حکومت سے تمام ملزمان کو پکڑ کر انہیں عبرت ناک سزا دینے کا مطلابہ کر رہی ہیں۔
خیال رہے کہ خاتون کو مینار پاکستان کے قریب یوم آزادی کے موقع پر سیکڑوں افراد نے ہراساں کیا تھا ، جس کے بعد مذکورہ واقعے کی 17 اگست کو فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کی گئی تھی۔
لاہور میں لاری اڈہ تھانے میں درج ایف آئی آر کے مطابق شکایت کنندہ نے مؤقف اختیار کیا کہ وہ یوم آزادی کے موقع پر 6 ساتھیوں کے ہمراہ مینار پاکستان کے قریب ویڈیو بنا رہی تھیں کہ 300 سے 400 لوگوں نے ان سب پر حملہ کر دیا۔
ایف آئی آر تعزیرات پاکستان کی دفعہ 354 اے (عورت پر حملے یا مجرمانہ طریقے سے طاقت کا استعمال اور کپڑے پھاڑنا)، 382 (قتل کی تیاری کے ساتھ چوری کرنا، لوٹ کی نیت سے نقصان پہنچانا)، 147 (فسادات) اور 149 کے تحت درج کی گئی تھی تھی۔
مذکورہ واقعے کے بعد شوبز شخصیات سمیت سیاسی و سماجی شخصیات نے بھی گہرے دکھ کا اظہار کیا اور ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔
تبصرے (3) بند ہیں