• KHI: Fajr 5:24am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 4:59am Sunrise 6:22am
  • ISB: Fajr 5:06am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:24am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 4:59am Sunrise 6:22am
  • ISB: Fajr 5:06am Sunrise 6:31am

جوان مردوں میں کووڈ کا خطرہ سب سے زیادہ ہوتا ہے، تحقیق

شائع August 19, 2021
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

نوجوانوں میں کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ کا خطرہ توقعات سے زیادہ ہوتا ہے۔

یہ دعویٰ کینیڈا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ نوجوانوں میں کورونا وائرس کی شرح پر زیادہ توجہ نہیں دی جاتی اور جوان مرد معمر افراد میں اس بیماری کو منتقل کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

معمر افراد میں کووڈ میں مبتلا ہونے اور سنگین نتائج کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ ویکسینیشن کی مہمات میں ابتدا میں ان پر زیادہ توجہ مرکوز کی گئی۔

ٹورنٹو یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ معمر افراد میں بیماری کی زیادہ شرح رپورٹ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ اس عمر کے گروپ کے ٹیسٹ زیادہ ہوتے ہیں جس کی وجہ ان میں بیماری کی سنگین شدت کا خطرہ زیادہ ہونا ہے۔

محققین نے بتایا کہ جب لوگ وبا میں کیسز کے اعدادوشمار دیکھتے ہیں تو اکثر ہم یہ فراموش کردیتے ہیں کہ جتنے کیسز ہم دیکھ رہے ہیں ان کا انحصار ٹیسٹنگ کی تعداد پر ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہر عمر کے گروپ میں ٹیسٹنگ کی شرح مختلف ہے۔

تحقیق میں کینیڈا کے شہر اونٹاریو میں مارچ سے دسمبر 2020 کے دوران تمام پی سی آر ٹیسٹوں اور کیسز کی تعداد کے ریکارڈ کا تجزیہ کیا گیا۔

تحقیقی ٹیم نے اس مقصد کے لیے مختلف ماڈلز تیار کیے تاکہ ہر عمر کے گروپ میں بیماری کی شرح کے فرق پر ٹیسٹنگ کی شرح کے اثرات کا علم ہوسکے۔

تمام تر عناصر کو مدنظر رکھنے پر دریافت کیا گیا کہ 10 سے سال کم عمر بچوں اور 80 سال سے زائد عمر کے افراد میں بیماری کا خطرہ سب سے کم ہوتا ہے۔

اس کے مقابلے میں لڑکپن کی عمر میں پہنچ جانے والے بچوں، 20 سے 49 سال کے افراد میں بیماری کی شرح سب سے زیادہ ہوتی ہے بالخصوص جوان مردوں میں۔

محققین کا کہنا تھا کہ ہم نے جو دیکھا وہ تو بس آغاز ہے اور نوجوان افراد میں اس بیماری کا خطرہ سب سے زیادہ ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ڈیٹا صرف کینیڈین صوبے کا تھا اور زیادہ بڑی آبادی پر مزید تحقیق سے نتائج کی تصدیق کی جاسکتی ہے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے اینالز آف انٹرنل میڈیسین میں شائع ہوئے۔

کارٹون

کارٹون : 4 نومبر 2024
کارٹون : 3 نومبر 2024