طالبان مخالف مظاہرے، جلال آباد میں فائرنگ کے نتیجے میں 3 افراد ہلاک
افغانستان کے شہر جلال آباد میں طالبان مخالف مظاہروں کے دوران جنگجوؤں کی فائرنگ کے نتیجے میں 3 افراد ہلاک جبکہ درجن سے زائد زخمی ہوگئے۔
امریکی خبر رساں ادارے 'اے پی' کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کے یومِ آزادی سے ایک روز قبل جلال آباد میں درجنوں افراد قومی پرچم لہرانے کے لیے جمع ہوئے تھے جو 1919 میں برطانوی راج کے خاتمے کے دن پر منایا جاتا ہے۔
انہوں نے طالبان کے جھنڈے کو نیچے کردیا تھا جسے افغانستان کے علاقوں پر جنگجوؤں کے قبضے کے دوران لہرایا جاتا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: کابل سے اڑان بھرنے والے طیارے کے لینڈنگ گیئر میں انسانی باقیات پائی گئیں، امریکی فضائیہ
بعدازاں ایک ویڈیو فوٹیج میں طالبان کو ہوائی فائرنگ کرتے اور ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے لوگوں پر لاٹھیوں سے حملہ کرتے ہوئے دیکھا گیا۔
ایک مقامی خبر رساں ادارے کے رپورٹر ببرک امیرزادہ نے کہا کہ جب انہوں نے بدامنی کے واقعے کی کوریج کی کوشش کی تو انہیں اور دوسری ایجنسی کے ایک ٹی وی کیمرا مین کو طالبان نے مارا پیٹا۔
ایک افغان ہیلتھ عہدیدار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ احتجاج کو منتشر کرنے کے لیے جب طالبان نے تشدد کا سہارا لیا تو ایک شخص ہلاک جبکہ 6 زخمی ہوئے۔
علاوہ ازیں برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ میں دو عینی شاہدین اور ایک سابق پولیس اہلکار کا حوالا دیتے ہوئے کہا کہ مقامی لوگ شہر کے ایک مقام پر افغانستان کا قومی پرچم لہرانا چاہ رہے تھے۔
طالبان کے ایک ذرائع نے بتایا کہ ایک شخص کابل کے مشرق سے 150 کلومیٹر (90 میل) کے فاصلے پر واقع شہر میں مارا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: ہرات میں طالبان کے قبضے کے بعد افغان لڑکیوں کی اسکولوں میں واپسی
عینی شاہدین نے بتایا کہ فائرنگ مقامی لوگوں کی جانب سے جلال آباد کے ایک چوک پر افغانستان کا قومی پرچم نصب کرنے کی کوشش کے بعد کی گئی۔
افغانستان کی مقامی خبر ایجنسی کی ویڈیو فوٹیج میں مظاہرین کو افغانستان کا پرچم تھام کر بھاگتے ہوئے دیکھا گیا جبکہ پسِ منظر میں فائرنگ کی آواز سنائی دے رہی ہے۔
رائٹرز کی رپورٹ میں ایک سابق پولیس عہدیدار کے دعوے کے حوالے سے بتایا گیا کہ مظاہروں میں 4 افراد ہلاک جبکہ 13 زخمی ہوئے تاہم انہوں نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔
رپورٹ کے مطابق فوری طور پر اس چیز کی تصدیق ممکن نہیں تھی کہ یہ ہلاکتیں کیسے ہوئیں۔
مذکورہ واقعے کے وقت جلال آباد میں موجود ایک طالبان جنگجو نے رائٹرز کو بتایا کہ 'وہاں کچھ پریشان کن حالات تھے جو ہمارے لیے مسائل پیدا کرنا چاہتے تھے'۔
انہوں نے کہا کہ 'یہ لوگ ہماری نرم پالیسیوں کا استحصال کررہے ہیں'۔
مزید پڑھیں: افغانستان سے لوگوں کے انخلا میں تیزی
تاہم مذکورہ واقعے پر تبصرے کے لیے فوری طور پر طالبان ترجمان سے رابطہ نہیں ہوسکا۔
افغانستان کے اقتدار پر اچانک طالبان کے قبضے کے بعد طالبان کے ہر عمل کو قریب سے دیکھا جا رہا ہے۔
طالبان کا اصرار ہے کہ وہ بدل گئے ہیں اور وہی سخت پابندیاں نہیں لگائیں گے جو انہوں نے آخری بار افغانستان پر حکمرانی کے دوران لگائی تھیں۔
کابل ایئرپورٹ پر بھگدڑ کے نتیجے میں 17 افراد زخمی
دوسری جانب افغان دارالحکومت کابل میں ایئرپورٹ کے ایک گیٹ پر ہونے والی بھگدڑ کے نتیجے میں 17 افراد زخمی ہوگئے۔
رائٹرز کی ایک علیحدہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ نیٹو سیکیورٹی عہدیدار نے بتایا کہ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب مغربی ممالک اپنے سفارتکاروں اور دیگر عملے کے انخلا میں مصروف تھے۔
یہ بھی پڑھیں: کابل ایئرپورٹ: طیارے سے لٹک کر افغانستان چھوڑنے والے شہریوں سمیت 5 ہلاک
ایئرپورٹ پر کام کرنے والے نیٹو عہدیدار نے کہا کہ 15 اگست کو کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد سے افغان شہری ملک چھوڑنے کی کوششوں میں مصروف ہیں جبکہ انہیں بتایا گیا تھا کہ وہ ایئرپورٹ کے گرد اس وقت تک جمع نہ ہوں جب تک ان کے پاس پاسپورٹ اور سفر کے لیے ویزا نہ ہو۔
عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ انہوں نے ایئرپورٹ کے باہر طالبان جنگجوؤں کی جانب سے کسی پرتشدد کارروائی کی کوئی رپورٹس نہیں سنیں۔
اس سے قبل 16 اگست کو کابل ایئرپورٹ پر سیکڑوں افراد نے زبردستی طیاروں میں سوار ہونے کی کوشش کی تھی جس کے نتیجے میں ہلاکتیں بھی ہوئی تھیں جن کی تعداد مختلف بتائی جارہی ہے۔
تبصرے (1) بند ہیں