• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:10pm
  • LHR: Zuhr 11:47am Asr 3:28pm
  • ISB: Zuhr 11:52am Asr 3:29pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:10pm
  • LHR: Zuhr 11:47am Asr 3:28pm
  • ISB: Zuhr 11:52am Asr 3:29pm

افغان صدر اشرف غنی کا انسانی بنیادوں پر استقبال کیا، امارات

شائع August 18, 2021 اپ ڈیٹ August 20, 2021
اشرف غنی اتوار کو کابل کے اطراف میں طالبان جنگجووں کی موجودگی کے بعد ملک سے چلے گئے تھے—فائل/فوٹو: اے پی
اشرف غنی اتوار کو کابل کے اطراف میں طالبان جنگجووں کی موجودگی کے بعد ملک سے چلے گئے تھے—فائل/فوٹو: اے پی

افغانستان میں طالبان کے قبضے کے بعد ملک چھوڑ کر جانے والے صدر اشرف غنی متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں موجود ہیں۔

متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں کہا کہ ‘وزارت خارجہ تصدیق کرتی ہے کہ متحدہ عرب امارات نے صدر اشرف غنی اور ان کے خاندان کا انسانی بنیادوں پر ملک میں خیرمقدم کیا ہے’۔

خلیج ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے اشرف غنی کی متحدہ عرب امارات میں موجودگی کی تصدیق کی۔

مزید پڑھیں: افغان صدر اشرف غنی ملک چھوڑ گئے، طالبان دارالحکومت کابل میں داخل

اشرف غنی کی گرفتاری کیلئے انٹرپول سے مطالبہ

طلوع نیوز کی رپورٹ کے مطابق تاجکستان میں افغانستان کے سفارت خانے نے انٹرپول سے درخواست کی ہے کہ اشرف غنی، حمداللہ محب اور فضل محمود فضلی کو گرفتار کرلیا جائے۔

ذرائع کے حوالے سے ٹوئٹ میں کہا گیا کہ ‘اشرف غنی، حمداللہ محب اور فضل محمود فضلی کو سرکاری خزانہ لوٹنے کے الزام میں گرفتار کرلیا جائے تاکہ فنڈ افغانستان کو واپس مل سکیں’۔

تاجکستان میں افغانستان کے سفیر محمد ظاہر اغبار نے کہا کہ ‘آئین کے مطابق صدر کی غیرحاضری، ملک چھوڑ جانے یا موت کی صورت میں سینئر نائب صدر نگران بن جاتا ہے اور اس وقت امر اللہ صالح سرکاری طور پر قائم مقام صدر ہیں’۔

خیال رہے کہ 16 اگست کو افغانستان کے صدر اشرف غنی اور ان کے قریبی ساتھی ملک چھوڑ کر چلے گئے تھے اور ان کے مقام کا تعین نہیں کیا جاسکا تھا جبکہ طالبان قیادت نے اپنے جنگجوؤں کو دارالحکومت کابل میں داخل ہونے کا حکم دے دیا تھا۔

ابتدائی رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ اشرف غنی تاجکستان چلے گئے ہیں تاہم اس کی تصدیق نہیں ہوئی تھی۔

افغان مصالحتی کونسل کے سربراہ عبداللہ عبداللہ نے آن لائن ویڈیو بیان میں اشرف غنی کے ملک چھوڑنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘وہ مشکل وقت میں افغانستان چھوڑ گئے ہیں، اللہ ان سے پوچھے گا’۔

ان کا کہنا تھا کہ اشرف غنی مشکل وقت میں ملک کو چھوڑ کر گئے ہیں، جس پر انہیں تاریخ میں یاد رکھا جائے گا۔

افغانستان چھوڑ کر جانے کے بعد اپنے پہلے بیان میں اشرف غنی نے طالبان سے شکست تسلیم کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ‘خون ریزی سے بچنے’ کے لیے ملک چھوڑ گئے ہیں کیونکہ طالبان دارالحکومت کابل میں داخل ہوگئے تھے۔

افغان صدر اشرف غنی کا کہنا تھا کہ اگر وہ وہاں رک جاتے تو یقین تھا کہ ‘بے شمار محب وطن شہپد ہوتے اور کابل شہر تباہ ہوجاتا’۔

مزید پڑھیں: ‘طالبان جیت چکے’، خون ریزی سے بچنے کیلئے افغانستان چھوڑ دیا، اشرف غنی

سوشل میڈیا پر جاری اپنے بیان میں انہوں نے کہا تھا کہ ‘طالبان جیت چکے ہیں اور اب وہ اپنے ہم وطنوں کی عزت، املاک اور سلامتی کے ذمہ دار ہیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘وہ اب ایک نئے تاریخی امتحان کا سامنا کر رہے ہیں، کیا وہ اپنے نام اور افغانستان کی عزت محفوظ کریں گے یا پھر وہ دیگر جگہوں اور نیٹ ورکس کو ترجیح دیں گے’۔

اشرف غنی نے یہ واضح نہیں کیا تھا کہ وہ کون سے ملک چلے گئے ہیں لیکن افغانستان کا سب سے بڑا میڈیا گروپ طلوع نیوز نے رپورٹ کیا تھا کہ وہ تاجکستان جا چکے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 13 نومبر 2024
کارٹون : 12 نومبر 2024