• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

افغانستان: طالبان وفد کی حامد کرزئی، عبداللہ عبداللہ سے ملاقات

شائع August 18, 2021
انس حقانی نے عبداللہ عبداللہ کی رہائش گاہ پر سابق صدر اور حکومتی عہدیدار سے ملاقات کی—فوٹو: اے پی
انس حقانی نے عبداللہ عبداللہ کی رہائش گاہ پر سابق صدر اور حکومتی عہدیدار سے ملاقات کی—فوٹو: اے پی

افغانستان میں طالبان کے قبضے کے بعد پہلی مرتبہ سابق صدر حامد کرزئی اور عبداللہ عبداللہ نے انس حقانی کی سربراہی میں طالبان کے وفد سے ملاقات کی۔

خبر ایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق حامد کرزئی کے ترجمان نے کہا کہ انس حقانی سے ملاقات پارلیمانی ملاقات کا حصہ ہے، جو ممکنہ طور پر طالبان کے سیاسی ونگ کے سربراہ ملا عبدالغنی برادر سے ملاقات کے لیے راستہ ہموار کرے گی۔

خیال رہے کہ سابق صدر حامد کرزئی اور اشرف غنی حکومت کے سینئر عہدیدار عبداللہ عبداللہ سے انس حقانی کی قیادت میں طالبان کے سینئر رہنماؤں کے وفد سے ملاقات کی ہے۔

مزید پڑھیں: اب افغانستان آزاد ہے! خواتین کو شریعت کے مطابق تمام حقوق دیے جائیں گے، ترجمان طالبان

افغان نشریاتی ادارے طلوع نیوز کی رپورٹ کے مطابق یہ ملاقات عبداللہ عبداللہ کی رہائش گاہ پر ہوئی تاہم اس حوالے سے مزید تفصیلات تاحال سامنے نہیں آئیں۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ دوحہ میں طالبان کے سیاسی دفتر کے رکن مولوی خیراللہ خیرخواہ نے تصدیق کی تھی کہ ملا عبدالغنی برادر اور دیگر 8 رہنما قطر سے قندھار ایئرپورٹ پہنچ گئے ہیں۔

مولوی خیراللہ خیرخواہ کا کہنا تھا کہ ہم کسی کو اپنا دشمن تصور نہیں کر رہے ہیں۔

قبل ازیں طالبان عہدیدار نے طلوع نیوز کو بتایا تھا کہ حکومت کی تشکیل کے لیے افغان سیاسی رہنماؤں اور عالمی برادری کے نمائندوں سے ہونے والے مذاکرات کے حوالے سے بہت جلد آگاہ کردیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: خطے میں افغانستان پر اتفاق رائے قائم کرنے کی کوشش کررہے ہیں، شاہ محمود قریشی

رپورٹ میں حامد کرزئی اور عبداللہ عبداللہ کے قریبی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ طالبان کے سینئر رہنما امیر خان متقی نے افغان سیاسی قیادت کے ساتھ ملاقات میں نمائندہ حکومت بنانے کا عہد دوہرایا۔

خیال رہے کہ افغانستان کا اقتدار دوبارہ حاصل کرنے کے بعد طالبان نے گزشتہ روز پہلی پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ افغانستان میں مضبوط اسلامی حکومت ہوگی جس کی بنیاد ہماری روایات اور اقدار ہوں گی، جس سے ہمارے لوگوں کو مسائل نہیں ہوں گے، بہت جلد حکومتی ادارے فعال ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ خواتین کی مختلف محکموں اور شعبوں میں ضرورت ہوگی، تعلیم، صحت، عدالت اور دیگر شعبوں میں خواتین کا کردار ہوگا اور وہ کام کریں گی۔

ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ افغانستان کی سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہوگی، ہم عالمی برادری کو یقین دلاتے ہیں، حکومت اگلے چند دنوں میں تشکیل دی جائے گی، اس پر کام ہو رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کی طالبان سے کابل میں سفارتخانے پر حملہ نہ کرنے کی اپیل

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ مستقبل کی حکومت کے قوانین ترتیب دیے جارہے ہیں اور اس کے مطابق خواتین سمیت سب کو کام کرنے کے لیے ایک فریم ورک بنایا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم زیادہ سے زیادہ فریقین سے رابطے کی بھرپور کوشش کریں گے، ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ سمیت تمام فریقین کے ساتھ رابطے میں ہیں، تمام افغانوں سے ملیں گے، حکومت سازی میں تمام افغانوں کو موقع دیا جائے گا جو عوام کی خدمت کرنا چاہتے ہیں، انہیں نظر انداز نہیں کیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024