کابل سے اڑان بھرنے والے طیارے کے لینڈنگ گیئر میں انسانی باقیات پائی گئیں، امریکی فضائیہ
امریکی فضائیہ نے کہا ہے کہ افغانستان کے دارالحکومت کابل کے حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر افراتفری کے بعد اڑان بھرنے والے امریکی فوج کے سی-17 کارگو طیارے کے پہیے میں انسانی اعضا پائے گئے ہیں۔
نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ایئرفورس حکام نے یہ نہیں بتایا کہ 2 روز قبل پیش آنے والے واقعے میں کتنے لوگ ہلاک ہوئے ہیں لیکن کہا کہ سروس 'شہریوں کی جانوں کے ضیاع' کی تحقیقات کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ طالبان کے کابل پر قبضے اور افغان حکومت کے خاتمے کے بعد افغان شہریوں کا ایک ہجوم ملک سے فرار ہونے کے لیے بے تاب تھا اور وہ طیارے سے لٹک گئے تھے لیکن اس کے اڑان بھرنے کے بعد اونچائی سے گرے تھے۔
مزید پڑھیں: کابل ایئرپورٹ: طیارے سے لٹک کر افغانستان چھوڑنے والے شہریوں سمیت 5 ہلاک
افغان نیوز میڈیا سے ریکارڈ کی گئی مذکورہ واقعے کی ہولناک ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کررہی ہے اور اس ہولناک منظر میں اڑان بھرتے امریکی طیارے سے پُرامید افغانیوں کو لٹکتے دیکھا جاسکتا ہے۔
امریکا کے مشیر قومی سلامتی جیک سلیوان نے گزشتہ روز ایک بریفنگ میں کہا کہ 'ہم سب ان پیش رفتوں کی انسانی قیمت کا تعین کررہے ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند روز سے کابل ایئرپورٹ سے موصول ہونے والی تصاویر دل دہلا دینے والی ہیں۔
افغانستان میں امریکی فوج کے اعلیٰ افسر جنرل کینتھ ایف مکینزی جونیئر گزشتہ روز کابل پہنچے تھے، انہوں نے کہا کہ فیلڈ کو محفوظ بنانے کے لیے روکی گئی کمرشل پروازوں کو بحال کردیا گیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ امریکی فوجی پروازوں نے گزشتہ روز تقریباً ایک ہزار 100 افراد کو افغانستان سے نکالا جس کے بعد امریکا واپس جانے والے افراد کی تعداد 3 ہزار 200 سے زائد ہوگئی ہے۔
امریکی پائلٹ اور فوجی اتوار اور پیر کو ایئرپورٹ پر خوف و ہراس کی صورتحال کے موقع پر اچانک فیصلے کرنے پر مجبور ہوئے۔
اسی طرح ایک اور C-17 طیارہ اتوار کو رات گئے کابل سے روانہ ہوا جس میں 640 افراد سوار تھے جو اس حوالے سے طے شدہ تعداد سے 2 گنا زیادہ تھے، جنہیں اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ سے کلیئرنس ملنے کے بعد لے جایا گیا تھا۔
فوجی حکام نے بتایا کہ پائلٹس نے یہ تعین کیا کہ ایک بڑا طیارہ زیادہ بوجھ سنبھال سکتا ہے تو انہوں نے اڑان بھرنے کا فیصلہ کیا اور طیارے میں سوار افغانیوں کو باحفاظت منزل تک پہنچایا۔
تاہم اگلے روز ایک مختلف سی-17 پر سوار ہونے کی کوشش کرنے والے افراد اتنے خوش قسمت نہیں تھے۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں جنگ ختم ہوگئی، نئی حکومت کی شکل جلد واضح ہوگی، طالبان
16 اگست کی صبح گرے ایئر فورس کا طیارہ رن وے پر پہنچا تھا، جس میں امریکی بحریہ اور سپاہیوں کے لیے آلات اور دیگر ساز و سامان تھا تاکہ وہ ایئرپورٹ کو محفوظ بناسکیں اور ہزاروں امریکیوں اور افغانیوں کے انخلا میں مدد کرسکیں۔
طیارے کے رن وے پر پہنچنے کے بعد جیسے ہی اس کے ریمپ کو کھولا گیا، سیکڑوں یا شاید ہزاروں افغانی تیزی سے آگے بڑھے جنہیں دیکھ کر مختصر عملے کو خطرہ محسوس ہوا۔
طیارے کے عملے کو معلوم تھا کہ ایک رات قبل کیا ہوا تھا اور پیر کی صبح لوگوں کی بڑی تعداد ایئرپورٹ پر پروازوں میں سوار ہورہی تھی۔
عہدیداروں نے بتایا کہ عملے کے ارکان کو اپنے تحفط کا خوف تھا اور انہوں نے طیارے میں واپس چڑھے اور سامان کی اَن لوڈنگ ختم کرنے سے قبل ہی لوڈنگ ریمپ کو بند کردیا۔
انہوں نے کہا کہ جس کے بعد افغان شہری طیارے کے پروں اور پہیوں سے لٹک گئے لیکن عملے کو اس کا علم نہ تھا۔
عملے نے امریکی فوجی اہلکاروں کے زیر انتظام ایئر ٹریفک کنٹرول سے رابطہ کیا جنہوں نے طیارے کو ٹیک آف کے لیے کلیئر کیا اور رن وے پر چند منٹ رہنے کے بعد طیارے نے اڑان بھرلی تھی۔
طیارے پر لٹکے ہوئے لوگوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے پائلٹس نے پہلے آہستہ آہستہ اڑان بھری، ملٹری ہمویز لوگوں کو طیارے سے اتارنے اور دور لے جانے کے لیے آگے بڑھیں، 2 اپاچی ہیلی کاپٹر گن شپ نے کم بلندی پر اڑان بھر کر لوگوں کو ڈرا کر طیارے سے دور کرنے کی کوشش کی۔
تاہم کچھ منٹ بعد پائلٹ اور معاون پائلٹ کو محسوس ہوا کہ کوئی سنگین مسئلہ ہے کیونکہ لینڈنگ گیئر مکمل طور پر بند نہیں ہوپارہے تھے، انہوں نے عملے کے ایک رکن کو چھوٹے سے پورتھول کے ذریعے نیچے دیکھنے کے لیے بھیجا جس سے وہ طیارے کے پہیے میں ممکنہ مسائل کو اچھی طرح دیکھ سکتے ہیں۔
اور اس وقت عملے نے ایک غیر متعین تعداد میں افغانیوں کی باقیات دیکھیں جو پہیے میں آگئی تھیں جنہیں بظاہر لینڈنگ گیئر نے کچل دیا تھا۔
4 گھنٹے کی پرواز کے بعد، طیارہ اپنی منزل پر قطر کی العدید ایئربس پہنچا جو امریکیوں اور افغانیوں سمیت مسافروں کو پہنچانے کا حب بن گیا ہے۔
طیارے میں پیش آنے والے سانحے سے آگاہ کرنے کے بعد، ذہنی صحت کونسلر اور دیگر افراد طیارے سے اترتے ہی عملے کے غمزدہ ارکان سے ملے۔
امریکی ایئر فورس کی ترجمان این اسٹیفینک نے بیان میں کہا کہ 'حکام بہتر طریقے سے یہ سمجھنے کے لیے پوری تندہی سے کام کر رہے ہیں کہ اس وقت کیا ہوا تھا'۔
اس حوالے سے خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سیکڑوں افراد نے زبردستی طیاروں میں سوار ہونے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں کم از کم 5 افراد ہلاک ہوئے۔
دوسری جانب طلوع نیوز کا کہنا تھا کہ مذکورہ واقعے میں 10 افراد ہلاک جبکہ کئی زخمی ہوئے اور ان میں کچھ اموات امریکی فوجیوں کی جانب سے صورتحال کو قابو کرنے کی کوشش میں تنبیہ کے طور پر کی گئی فائرنگ کے نتیجے میں بھی ہوئیں۔
دریں اثنا، سینئر امریکی فوجی عہدیداروں نے بتایا کہ افراتفری کے نتیجے میں 7 افراد ہلاک ہوئے جن میں سے کچھ اڑان بھرنے والے امریکی ملٹری ٹرانسپورٹ جیٹ سے گرے تھے۔