• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

امریکا نے ساڑھے 9 ارب ڈالر کے افغان ذخائر منجمد کردیے

شائع August 18, 2021
اس اقدام سے قبل وائٹ ہاؤس کی طرح امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ سے مشاورت کی گئی—فائل فوٹو: اے پی
اس اقدام سے قبل وائٹ ہاؤس کی طرح امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ سے مشاورت کی گئی—فائل فوٹو: اے پی

امریکا کی جو بائیڈن انتظامیہ نے کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد امریکی بینکوں میں موجود افغان حکومت کے 9 ارب 50 کروڑ ڈالر کے ذخائر منجمد کردیے۔

مذکورہ اقدام کی سب سے پہلی اطلاع امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں دی تھی۔

اخبار کا کہنا تھا کہ امریکی سیکریٹری خزانہ جینیٹ یلین اور محکمہ خزانہ کے فارن ایسیٹس کنٹرول آفس کے عہدیداروں نے اکاؤنٹس منجمد کرنے کا فیصلہ کیا۔

ایک حکومتی عہدیدار نے اخبار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'امریکا میں افغان حکومت کا مرکزی بینک کا کوئی بھی اثاثہ طالبان کے لیے دستیاب نہیں ہوگا'۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان کو امریکا میں موجود اثاثوں تک رسائی نہیں ملے گی، امریکی حکام

رپورٹ کے مطابق اس اقدام سے قبل وائٹ ہاؤس کی طرح امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ سے مشاورت کی گئی اور بائیڈن انتظامیہ طالبان پر دباؤ ڈالنے کے لیے دیگر اقدامات پر بھی غور کررہی ہے۔

ساتھ ہی یہ نشاندہی بھی کی گئی کہ بائیڈن حکومت کو مذکورہ ذخائر منجمد کرنے کے لیے کسی نئے اجازت نامے کی ضرورت نہیں تھی کیوں کہ 11 ستمبر 2001 کے دہشت گرد حملوں کے بعد جاری کردہ ایک صدارتی حکم نامے کے تحت طالبان پہلے ہی پابندی کی زد میں ہیں۔

بلوم برگ کی ایک رپورٹ کے مطابق واشنگٹن نے طالبان کی حکومت کو پیسے تک رسائی سے روکنے کی کوشش کے طور پر کابل کو نقد کی ترسیل بھی روک دی۔

'دا افغانستان بینک' کے قائم مقام سربراہ نے ایک ٹوئٹ میں بتایا تھا کہ ڈالرز کی ترسیل رک جائے گی کیوں کہ واشنگٹن طالبان کو فنڈز تک رسائی نہیں دے گا۔

مزید پڑھیں: نئی حکومت جامع نہیں ہوئی تو ہر افغان مزاحمت کرے گا، احمد ولی مسعود

بلوم برگ کے مطابق افغانستان کے مرکزی بینک کے ساڑھے 9 ارب ڈالر کے ذخائر ہیں جس میں سے ایک اچھا خاصہ حصہ نیویارک فیڈرل ریزروز اور امریکی مالیاتی اداروں کے اکاؤنٹس میں موجود ہے۔

مذکورہ پابندی طالبان کی جانب سے افغانستان پر مکمل قبضے کے پیشِ نظر عمل میں آئی ہے۔

افغانستان کی کرنسی 'افغانی' کو طالبان کے قبضے کے بعد پہلے ورکنگ ڈے پیر سے سخت گراوٹ کا سامنا ہے۔

بلوم برگ کے اکٹھے کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق مسلسل چوتھے روز قدر میں کمی کے بعد منگل کے روز افغانی 4.6 فیصد گر کر فی ڈالر 86.0625 کی سطح پر پہنچ گئی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024