ماڈل نایاب کے قتل میں ملوث سوتیلا بھائی گرفتار
لاہور پولیس نے گزشتہ ماہ جولائی کے آغاز میں مردہ حالت میں پائی گئی ماڈل نایاب ندیم کے قتل میں ملوث ان کے سوتیلے بھائی کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
نایاب ندیم کی لاش گزشتہ ماہ جولائی کے آغاز میں لاہور کے علاقے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) فیز 5 کے بنگلے سے برہنہ اور تشدد زدہ حالت میں ملی تھی۔
واقعے کے ایک ماہ بعد اب پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ مذکورہ ماڈل کو سوتیلے بھائی نے ’غیرت‘ کے نام پر قتل کیا تھا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق لاہور پولیس کے انویسٹی گیشن کے ڈی آئی جی شارق جمال نے پیر کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جولائی میں ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی، لاہور کے فیز -5 میں واقع گھر میں نایاب کو گلا دبا کر قتل کیا گیا تھا اور نامعلوم افراد کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: ماڈل نایاب کو ’غیرت‘ کے نام پر سوتیلے بھائی نے قتل کیا، پولیس
انہوں نے کہا کہ تفتیش کے دوران پولیس نے بالآخر اس قاتل کا سراغ لگایا اور مقتولہ کے سوتیلے بھائی محمد علی ناصر کو گرفتار کیا جو قتل میں ملوث تھا۔
ڈی آئی جی نے کہا کہ ملزم ، نایاب کے ماڈلنگ میں جانے کے خلاف تھا اور اسی لیے ان کے قتل کی منصوبہ بندی کی۔
انہوں نے بتایا کہ ناصر نے ماڈل نایاب کے کھانے میں کوئی نشہ آور چیز ملائی تھی اور وہ بے ہوش ہوئیں تو ان کے سوتیلے بھائی نے دوپٹے سے گلا گھونٹ کر قتل کردیا۔
تفتیشی پولیس نے جائے وقوع سے ماڈل نایاب کے دوپٹے، چاقو سمیت کچھ شواہد اکٹھے کیے تھے اور انہیں فرانزک تجزیے کے لیے بھیجا تھا۔
ایک سوال کے جواب میں ڈی آئی جی نے کہا کہ ملزم ڈی ایچ اے میں واقع نایاب کے گھر پر بھی غیر قانونی طور پر قبضہ کرنا چاہتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ مذکورہ قتل کی مزید تحقیقات کی جارہی ہیں۔
مقتولہ ماڈل متعدد اشتہارات اور تھیٹرز میں پرفارمنس کر چکی تھیں، علاوہ ازیں انہوں نے چند گانوں میں بھی پرفارمنس کی تھی اور وہ 2015 سے ڈی ایچ اے میں تنہا رہتی تھیں تاہم ان کے سوتیلے بھائی ان کے گھر آتے جاتے رہتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور میں گھر سے ماڈل کی تشدد زدہ لاش برآمد
ماڈل نایاب کے قتل سے قبل بھی کچھ ماڈلز، اسٹیج ڈانسرز و شوبز سے وابستہ ملک کے مختلف علاقوں کی خواتین کو اہل خانہ اور رشتے داروں کی جانب سے قتل کیا جاچکا ہے جب کہ متعدد خواتین پر حملے بھی کیے جا چکےہیں۔
نایاب ندیم کے بعد بھی لاہور میں رواں ماہ کے آغاز میں تین بچوں کی ماں کو بھائی نے ’غیرت‘ کے نام پر قتل کردیا تھا۔
پولیس ریکارڈ کے مطابق لاہور سمیت پنجاب بھر میں 2011 سے 2020 تک 6 ہزار 277 خواتین کو ’غیرت‘ کے نام پر قتل کیا جا چکا ہے۔