اقوامِ متحدہ میں بھارت کے رکاوٹ ڈالنے والے اقدامات پر پاکستان کا اظہارِ مذمت
بھارت کی جانب سے پاکستان کو ایک مرتبہ پھر افغانستان کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل مٰں ہونے والی بحث میں شرکت کرنے سے روکنے کی کوشش پر پاکستان نے 'رکاوٹ ڈالنے کے اقدامات' اور ملک سے نفرت کی مذمت کی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بھارت، جو سلامتی کونسل کا موجودہ صدر ہے، اس نے اشرف غنی حکومت کے سفیر کو اس ہنگامی اجلاس کا حصہ بننے کی اجازت دی۔
پاکستان اور افغانستان دونوں نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے رول نمبر 37 کے تحت اپنی درخواستیں جمع کروائی تھیں جو ایک غیر رکن ملک کو کونسل سے خطاب کرنے کی اجازت دیتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:افغانستان پر سلامتی کونسل کے اجلاس میں درخواست کے باوجود نہیں بلایا گیا، وزیر خارجہ
دونوں ممالک موجودہ کونسل کے رکن نہیں ہیں جس کے 5 مستقل اور 10 غیر مستقل اراکین ہوتے ہیں، اس سے قبل بھارت نے ایران کو بھی روکا تھا۔
پیر کے روز پاکستان کی جانب سے ہنگامی اجلاس میں شرکت کی درخواست جمع کروائی گئی تھی جو رواں ماہ جمع کروائی گئی دوسری درخواست تھی، جسے بھارت نے مسترد کردیا۔
حالانکہ اس سلسلے میں دیگر اراکین سے بھی مشاورت کی جاتی ہے لیکن کونسل کا صدر حتمی فیصلہ کرتا ہے۔
بعد ازاں اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقبل مندوب منیر اکرم کا ایک نیوز بریفنگ میں کہنا تھا کہ بھارت کا انکار انتہائی افسوسناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ افغانستان کی تقدیر میں اس اہم ترین موڑ پر پاکستان کی شراکت اہم ہے۔
مزید پڑھیں:افغان بحران پر غور کیلئے سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب
انہوں نے کہا کہ بھارت نے اسی رول کے ذریعے افغانستان کو اجازت دے دی جو اس وقت 15 ممالک کا حصہ نہیں ہے لیکن ایران اور پاکستان کو روک دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے متعصبانہ اور رکاوٹ پر مبنی اقدامات پاکستان کے لیے اس کی نفرت کی مثال ہیں، وہ افغانستان میں تنازع جاری رکھنے اور وہاں سے پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی سرپرستی جاری رکھنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
دوسری جانب اقوامِ متحدہ میں افغانستان کے مندوب غلام اسحٰق زئی نے اس خوف کے بارے میں بات کی، جس نے کابل اور دیگر افغان شہروں کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کابل کے شہری بتا رہے ہیں کہ طالبان نے شہر کے کچھ علاقوں میں گھر گھر تلاشی لینا شروع کردی ہے، لوگوں کے نام لکھ رہے ہیں اور اپنی ٹارگٹ لسٹ میں موجود افراد تلاش کررہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان سلامتی کونسل میں بھارتی طرز عمل پر کڑی نظر رکھے گا، منیر اکرم
ان کا کہنا تھا کہ دارالحکومت کابل میں ٹارگٹ کلنگ اور لوٹ مار کی اطلاعات بھی موصول ہورہی ہیں۔
پاکستانی مندوب کا کہنا تھا کہ افغان مندوب ایک معزز ساتھی ہیں لیکن جس شخص نے انہیں تعینات کیا تھا وہ افغانستان سے فرار ہوچکا ہے اس لیے معلوم نہیں وہ سلامتی کونسل کے اجلاس میں کس کی ایما پر شرکت کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان کونسل میں بات کرتا تو ہم سفارتکاروں، بین الاقوامی اداروں کے نمائندوں اور دیگر افراد کے افغانستان سے انخلا میں سہولت فراہم کرنے کی اپنی کوششوں سے بھی آگاہ کرتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کا ہمیشہ سے یقین تھا کہ افغان تنازع کا کوئی عسکری حل نہیں ہے اور افغانستان میں ایک جامع سیاسی تصفیے کی کوشش جاری رکھے ہوئے ہے۔