کووڈ ویکسین سے حاملہ خواتین میں اسقاط حمل کا خطرہ نہیں بڑھتا، برطانوی رپورٹ
ایسے کوئی شواہد موجود نہیں جن سے معللوم ہوتا ہے کہ کووڈ 19 ویکسینز کا استعمال حاملہ خواتین میں اسقاط حمل کا خطرہ بڑھاتا ہو یا بچے پیدا کرنے کی صلاحیت پر منفی اثرات کرتا ہو۔
یہ بات برطانیہ کے طبی ریگولیٹرز میڈیسینز اینڈ ہیلتھ کیئر پراڈکٹس ریگولیٹری ایجنسی (ایم ایچ آر اے) کی جانب سے جاری رپورٹ میں بتائی گئی۔
بیان میں بتایا گیا کہ اب تک جمع کیے گئے ڈیٹا سے کووڈ ویکسینز اور خواتین کے مخصوص ایام میں کسی تبدیلی کا تعلق بھی ثابت نہیں ہوسکا۔
بیان کے مطابق اب تک ایسا کوئی رجحان دیکھنے میں نہیں آیا جس سے ثابت ہوتا ہو کہ حاملہ خواتین میں کووڈ ویکسینیشن سے اسقاط حمل یا ماں کے پیٹ میں بچے کی موت کا خطرہ بڑھتا ہے۔
اسی طرح ایسے کوئی شواہد موجود نہیں جن سے عندیہ ملتا ہو کہ ویکسینز سے پیدائش کے دوران پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھتا ہو۔
بیان کے مطابق حاملہ خواتین میں ویکسینیشن کے بعد وہی ردعمل دیکھنے میں آیا جو ایسی خواتین میں نظر آیا جو حاملہ نہیں تھیں۔
رائل کالج آف اوبیسٹیریشنز اینڈ گائنالوجیسٹس کی نائب صدر ڈاکٹر جو مونٹ فیلڈ نے کہا کہ یہ رپورٹ دیگر عالمی ڈیٹا کو سپورٹ کرتی ہے جس کے مطابق ویکسینیشن سے اسقاط حمل کا خطرہ نہیں بڑھتا۔
انہوں نے کہا کہ لگ بھگ 2 لاکھ حاملہ خواتین نے کووڈ ویکسین کا استعمال کیا اور ان پر کوئی مضر اثرات مرتب نہیں ہوئے، ہمیں توقع ہے کہ ایم ایچ آر اے کی جانب جاری شواہد سے خواتین میں ویکسنیشن کرانے کی حوصلہ افزائی ہوگی۔
دیگر ماہرین کا کہنا تھا کہ یہ رپورٹ تمام طبی ماہرین نے مل کر مرتب کی اور حاملہ خواتین کی ویکسینیشن بہت ضروری ہے، ابھی زیادہ تر خواتین ویکسنیشن سے گریز کررہی ہیں۔
برطانیہ میں اپریل 2021 میں تمام حاملہ خواتین کے لیے ویکسنیشن کی اجازت دی گئی تھی۔
دوران حمل کووڈ سے متاثر ہونے خواتین کے لیے زیادہ جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے اور ان میں بیماری کی سنگین شدت کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
جن حاملہ خواتین میں کووڈ کی علامات ظاہر ہوتی ہیں ان کے ہاں بچے کی قبل از وقت پیدائش کا خطرہ بھی کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔