• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:26pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:26pm

ہیٹی میں زلزلے سے اموات کی تعداد ایک ہزار 297 ہوگئی

شائع August 16, 2021
یہ زلزلہ اس قدر شدید تھا کہ اس کے جھٹکے کیوبا اور جمائکا میں بھی محسوس کیے گئے، رپورٹ - فوٹو:اے پی
یہ زلزلہ اس قدر شدید تھا کہ اس کے جھٹکے کیوبا اور جمائکا میں بھی محسوس کیے گئے، رپورٹ - فوٹو:اے پی

ہیٹی میں 7.2 شدت کے زلزلے کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر ایک ہزار 297 ہوگئی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ کے مطابق زلزلے کا مرکز دارالحکومت سے تقریباً 150 کلومیٹر مغرب میں 10 کلومیٹر کی گہرائی میں تھا۔

یہ زلزلہ اس قدر شدید تھا کہ اس کے جھٹکے کیوبا اور جمائکا میں بھی محسوس کیے گئے۔

ہیٹی کے سول پروٹیکشن ادارے نے کہا کہ زلزلے سے 5700 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جن کا علاج جاری ہے۔

مزید پڑھیں: ہیٹی میں 7.2 شدت کا زلزلہ، 304 افراد ہلاک

یہ تباہی مزید بڑھ سکتی ہے کیونکہ ٹراپیکل ڈپریشن گریس کے پیر کی رات کو ہیٹی سے ٹکرانے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

امریکی نیشنل ہریکین سینٹر نے خبردار کیا کہ جہاں اتوار کے روز ٹراپیکل طوفان کی قوت میں کمی آئی ہے وہیں اس کے باوجود تیز بارش، سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ ہے۔

جنوبی شہروں لیس کیز اور جیرمی کو آپس میں ملانے والی قومی شاہراہ سیون میں لینڈ سلائیڈنگ کے باعث بند ہوگئی جس کی بحالی کے لیے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔

زلزلے سے متاثرہ علاقے میں پھیلے مناظر میں خاندانوں نے اپنے چند سامان کے ساتھ رات کھلی فضا میں فٹبال کے میدان میں گزاری۔

اتوار کے روز لوگ کیلے، ایووکاڈو اور پانی سمیت جو کچھ دستیاب تھا اسے خریدنے کے لیے قطار میں کھڑے تھے۔

شہر میں چند لوگوں نے زلزلے سے بچنے پر خدا کا شکر ادا کیا اور بہت سے لوگوں نے عبادت گاہوں کا رخ کیا۔

جوہانے ڈورسلی، جن کا گھر مکمل تباہ ہوگیا تھا، کا کہنا تھا کہ 'ہمارے پاس اب صرف خدا ہے، اگر یہ بھی نہ ہوتا تو میں آج یہاں نہیں ہوتا'۔

یہ بھی پڑھیں: ہیٹی کے صدر جووینل موئس کو ان کے گھر میں قتل کردیا گیا

واضح رہے کہ ہیٹی کے وزیراعظم ایریل ہینری نے پورے ملک میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے متاثرہ علاقوں اور ہسپتالوں کا دورہ کیا۔

صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'نیشنل ایمرجنسی سینٹر کی سطح پر وزرا نے ہم آہنگی کے ساتھ کام کا آغاز کردیا ہے، ہم متاثرین کے دوبارہ شروع کرنے کی ان کی صلاحیت کو سلام پیش کرتے ہیں، اپنے مشاہدات سے میں یہ نتیجہ اخذ کرتا ہوں کہ ہیٹی کی عوام جینا اور ترقی کرنا چاہتے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہمیں متحد ہوکر ان لوگوں کو ترقی کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنا چاہیے'۔

یونیسیف کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہینریٹا فور نے کہا کہ انسانی ضروریات بہت زیادہ ہیں، ہیٹی کی عوام کو فوری طور پر صحت کی دیکھ بھال، صاف پانی اور پناہ گاہ کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو بچے والدین سے الگ ہو چکے ہیں انہیں تحفظ کی ضرورت ہے۔

خطے بھر سے صحت ورکرز مدد کے لیے پریشان ہیں کیونکہ لیس کیز کے ہسپتالوں میں سرجری کرنے کے لیے جگہ ختم ہونے لگی ہے۔

نان پرافٹ بین الاقوامی صحت ادارے کے ایک ماہر امراض اطفال ڈاکٹر انوبرٹ پیئر نے کہا کہ 'بنیادی طور پر انہیں ہر چیز کی ضرورت ہے'۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'بہت سے مریضوں کے کھلے زخم ہیں اور وہ صاف ستھرے بھی نہیں جس کی وجہ سے ہمیں طرح طرح کے انفیکشنز کا سامنا ہوسکتا ہے'۔

مزید پڑھیں: ہیٹی میں زلزلے سے 11 افراد ہلاک

امریکی صدر جو بائیڈن نے ہیٹی کی مدد کے لیے امریکی اقدامات کی نگرانی کے لیے امریکی امداد کی ایڈمنسٹریٹر سمنتھا پاور کو تعینات کردیا۔

انہوں نے اعلان کیا کہ یو ایس ایڈ، ہیٹی کی حکومت کی درخواست پر ورجینیا سے سرچ اینڈ ریسکیو ٹیم بھیج رہی ہے، 65 افراد کی ٹیم خصوصی آلات اور طبی سامان سے لیس ہوگی۔

یو ایس ایڈ کے ساتھ کام کرنے والے یو ایس کوسٹ گارڈ نے کہا کہ ایک ہیلی کاپٹر طبی عملے کو ہیٹی کے دارالحکومت سے زلزلے سے متاثرہ علاقے میں لے کر جا رہا ہے اور واپسی پر زخمیوں کو پورٹ او پرنس لے کر آرہا ہے۔

ترجمان لیفٹیننٹ کمانڈر جیسن نیمن نے کہا کہ ایک اور ہیلی کاپٹر بہاماس سے بھیجا جا رہا ہے جس کے ساتھ ساتھ دیگر طیارے اور کشتیاں بھی بھیجی جارہی ہیں۔

خیال رہے کہ یہ زلزلہ ایک ایسے موقع پر آیا ہے جب ایک ماہ قبل ہی ملک کے صدر جووینل موئز کو قتل کردیا گیا تھا جبکہ غربت کا شکار ملک کو معاشی مسائل کے ساتھ ساتھ کووڈ-19 کے بحران سے نمٹنے کا چیلنج بھی درپیش ہے۔

اس سے قبل ملک میں 2018 میں 5.9 شدت کا زلزلہ آیا تھا جس میں ایک درجن سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے لیکن 2010 میں ملک میں آنے والے تباہ کن زلزلے کے نتیجے میں 2 لاکھ افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔

اس زلزلے کے بعد ملک کا انفرا اسٹرکچر بری طرح متاثر ہوا تھا اور وہ اب تک اس زلزلے کے اثرات سے نہیں نکل سکا جبکہ لاکھوں افراد بے گھر بھی ہو گئے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024