بیروت میں آئل ٹینکر پھٹنے سے 28 افراد ہلاک
لبنان میں آئل ٹینکر پھٹنے سے 28 افراد ہلاک جبکہ 80 زخمی ہوگئے جو بحران کے شکار ملک میں پیٹرول کے حصول کی کوشش کررہے تھے۔
ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق شمال کے دور دراز علاقے میں پیش آنے والا واقعہ طبی سہولیات پر غالب آگیا ہے اور پہلے ہی معاشی بحران اور ایندھن کی قلت کے شکار ملک کے لیے نئے مسائل کا کھڑے کردیے ہیں جس کے باعث ہسپتالوں کی صورتحال خراب اور بجلی کی طویل دورانیے کی بندش جاری ہے۔
اس واقعے نے گزشتہ سال اگست میں بیروت بندرگاہ پر پیش آنے والے ایک ہولناک واقعے کی تلخ یاد تازہ کردی ہے جس میں 200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے جبکہ دارالحکومت کے کئی حصے تباہ ہوگئے تھے۔
وزارت صحت کے مشیر کا کہنا تھا کہ عکار ریجن میں واقع الطلیل گاؤں میں ہوئے دھماکے سے اموات کی تعداد 28 تک پہنچ چکی ہے، لبنانی ریڈ کراس نے بتایا کہ دیگر 79 افراد زخمی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بیروت دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد 135 سے تجاوز کر گئی، 5 ہزار زخمی
فوج کا کہنا تھا کہ ٹینکر، جسے فوج نے شہریوں میں ایندھن تقسیم کرنے کے لیے ضبط کیا تھا رات 2 بجے سے کچھ دیر پہلے پھٹا جس کے متاثرین میں فوجی اہلکار بھی شامل ہیں۔
مرکزی بینک کی جانب سے ایندھن پر سبسڈی ختم کرنے کے فیصلے کے بعد سپلائزز کی ذخیرہ اندوزی روکنے کے لیے فوج پیٹرول اسٹیشنز پر چھاپے مار رہی ہے۔
سرکاری خبر رساں ادارے نیشنل نیوز ایجنسی (این این اے) کے مطابق ایندھن بھرنے کے لیے کنٹینرز کے ارگرد جمع ہونے والے رہائشیوں کے درمیان لڑائی کے بعد دھماکا ہوا۔
شمالی ساحلی شہر تریپولی میں اور شام کی سرحد کے قریب غریب ترین خطے میں سے ایک عکار میں ہسپتالوں کا کہنا تھا کہ ان کے پاس شدید جھلسے ہوئے افراد کے علاج کی سہولت نہیں جس کی وجہ سے متعدد زخمیوں کو واپس بھیجنا پڑا۔
عکار ہسپتال کے ایک ملازم یاسین میتلیج کا کہنا تھا کہ لاشیں مکمل طور پر جھلس گئی ہیں ہم ان کی شناخت نہیں کرسکتے کسی کا چہرہ تو کسی کے ہاتھ ضائع ہوگئے ہیں۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ متاثرین کی شناخت کے لیے ڈی این اے ٹیسٹنگ کا آغاز جلد کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: اسرائیل کی بیروت دھماکوں میں ملوث ہونے کی تردید
وزیر صحت حماد حسن کا کہنا تھا کہ وہ ترکی، کویت اور اردن سمیت دیگر ممالک سے رابطے میں ہیں تاکہ سنگین زخمی مریضوں کو بیرون ملک بھیجا جاسکے۔
23 سالہ اسمٰعیل الشیخ کے ہاتھ اور پاؤں جھلس گئے تھے جنہیں ان کی بہن مروہ نے 80 کلومیٹر دور بیروت کے جیعتاوی ہسپتال پہنچایا۔
مروہ نے بتایا کہ 'ہمیں معلوم ہوا تھا کہ فوج گیسولین تقسیم کر رہی ہے تو اسے پلاسٹنک کنٹینرز میں بھرنے کے لیے ٹینک کے گرد لوگوں کی بھیڑ لگ گئی تھی، کچھ نے کہا کہ لائٹرز کی چنگاری کی وجہ سے دھماکا ہوا جب کہ کچھ کا کہنا تھا کہ یہاں گولیاں چلائی گئی تھیں۔
مروہ کا مزید کہنا تھا کہ دھماکا براہِ راست حکومت کی غفلت کا شاخسانہ ہے جس نے ملک کو مزید زوال میں دھکیل دیا ہے 'مرنے والے متاثرین لاپرواہ ریاست کے متاثرین ہیں'۔
ساوسن عبداللہ جعتیاوی ہسپتال میں آبدیدہ ہوگئیں جب ڈاکٹرز نے انہیں بتایا کہ ان کے سپاہی بیٹے کی حالت تشویش ناک ہے، انہوں نے کہا کہ ان بیٹا صرف پیٹرول کی تلاش میں تھا تاکہ وہ فوج میں اپنی نوکری پر جاسکے، وہ میرا اکلوتا بیٹا ہے کہتے ہوئے وہ فرش پر گر پڑیں۔
یہ بھی پڑھیں: بیروت دھماکے میں زخمی ہونے والی لبنانی اداکارہ کی 6 گھنٹے طویل سرجری
ایوان صدر سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر میشال عون نے واقعے کی فوری تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے دفاعی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا۔
بیان کے مطابق اجلاس میں ہسپتالوں کو ڈیزل فراہم کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے جو انہیں جنریٹرز کے لیے درکار ہے۔
کونسل نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ سیکیورٹی فورسز کو ایندھن کی نگرانی، ذخیرہ اور تقسیم کا کام دیا جائے تاکہ اس طرح کے مزید واقعات سے بچا جاسکے۔
این این اے کی رپورٹ کے مطابق عکار کے مشتعل مقامی افراد نے ایک مکان پر دھاوا بول کر اسے جلادیا جو ممکنہ طور پر اس شخص کا تھا جس کے خالی پلاٹ میں دھماکا ہوا۔
یہ دھماکا گزشتہ سال ہونے کے بیروت بندرگاہ کے دھماکے کی پہلی برسی کے بعد دو ہفتوں سے بھی کم وقت میں ہوا۔