• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

کراچی: بلدیہ میں ٹرک پر دستی بم حملہ، خواتین اور بچوں سمیت 12 افراد جاں بحق

شائع August 14, 2021 اپ ڈیٹ August 15, 2021
متاثرین کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے جو سوات سے تعلق رکھتا تھا—تصویر: رائٹرز
متاثرین کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے جو سوات سے تعلق رکھتا تھا—تصویر: رائٹرز

کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاؤن میں ہفتے کی رات ٹرک پر دستی بم حملے کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کی چھ خواتین اور چار بچوں سمیت 12 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے۔

واقعے کے بعد پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر ادارے جائے وقوع پر پہنچے اور علاقے کو گھیرے میں لے کر تفتیش شروع کردی۔

ایک اعلیٰ افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان نیوز کو بتایا کہ یہ دہشت گردی کی کارروائی ہے۔

سینئر افسر نے انکشاف کیا کہ ماہرین نے تصدیق کی کہ یہ ایک دستی بم حملہ ہے، بم ڈسپوزل اسکواڈ کو دستی بم کا لیور ملا ہے اور حملے میں روسی ساختہ آر جی-1 دستی بم کا استعمال کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم واقعے کا تمام پہلوؤں سے جائزہ لے رہے ہیں کہ دھماکے میں ملوث افراد کا تعلق کسی فرقہ وارانہ یا انتہا پسند گروپ سے تو نہیں جبکہ محکمہ انسداد دہشت گردی اور مقامی پولیس مل کر تحقیقات کررہے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کراچی پولیس کے سربراہ عمران یعقوب منہاس نے میڈیا کو بتایا کہ واقعے میں ذاتی دشمنی کے پہلو کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے متاثرین کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے جو سوات سے تعلق رکھتے ہیں۔

محکمہ انسداد دہشت گردی کے سینئر افسر راجا عمر خطاب نے جائے حادثہ کا معائنہ کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ابتدائی تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ یہ دستی بم حملہ تھا اور دستی بم ٹرک میں گرنے سے قبل ہی پھٹ گیا جبکہ حملہ آور موٹر سائیکل پر سوار تھے۔

اس سے قبل کیماڑی کے ایس ایس پی فدا حسین جانوری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ واقعہ ایک چھوٹے ٹرک میں سیلنڈر دھماکے کی وجہ سے پیش آیا۔

یہ بھی پڑھیں: نیو کراچی میں گھر میں سلنڈر دھماکا، ایک بچہ جاں بحق، 6 زخمی

ان کا کہنا تھا کہ ٹرک ڈرائیور نے بلدیہ میں پریشان چوک سے خواتین اور بچوں سمیت ایک خاندان کو سیر کرانے کے لیے ٹرک میں بٹھایا تھا۔

اس سے قبل ڈی آئی جی ساؤتھ جاوید اکبر ریاض نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ابتدائی معلومات کے مطابق جس ٹرک میں دھماکا ہوا اس میں 20 سے 25 افراد سوار تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ مسافر ایک شادی کی تقریب میں شرکت کر کے آ رہے تھے کہ ٹرک میں دھماکا ہو گیا اور واقعے میں زخمی تمام افراد کو سول ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

مزید پڑھیں: کراچی: جماعت اسلامی کی کشمیر ریلی میں دستی بم حملہ، 30 سے زائد افراد زخمی

اس سے قبل ایدھی فاؤنڈیشن کے ترجمان نے بتایا تھا کہ دھماکا مواچھ گوٹھ کے قریب پی ایس او پیٹرول پمپ پر شہزور ٹرک میں ہوا اور حادثے میں جاں بحق 7 افراد کی لاشیں ڈاکٹر رتھ فاؤ سول ہسپتال منتقل کردی گئی ہیں۔

دوسری جانب چھیپا ریسکیو سروس کے ایک عہدیدار نے بتایا تھا کہ انہوں نے جائے حادثہ سے مزید تین لاشیں بھی ہسپتال منتقل کیں جس کے نتیجے میں مرنے والوں کی تعداد 10 ہو گئی ہے جبکہ واقعے میں زخمی ہونے والوں کی تعداد بھی 10 سے زائد ہے۔

ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی کیماڑی سے رابطہ کر کے واقعے کی تفصیلات طلب کیں۔

ان کا کہنا تھا کہ تفتیش کار واقعے کا مختلف پہلوؤں سے جائزہ لے رہے ہیں اور واقعے میں جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا۔

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بھی دھماکے کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس اور ضلعی انتطامیہ کو تاکید کی ہے کہ وہ زخمیوں کو قریبی ہسپتال منتقل کردیں اور متاثرین کی مکمل دیکھ بھال کی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: نیو کراچی کی فیکٹری میں بوائلر دھماکے میں جاں بحق افراد کی تعداد 8 ہوگئی

انہوں نے وزیر ٹرانسپورٹ سے گاڑی کے بارے میں رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا کہ اس بات کا پتا لگایا جائے کہ گاڑی صوبہ سندھ کی ہے یا کسی اور صوبے کی۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024