بار کونسل کی جسٹس عائشہ ملک کی سپریم کورٹ میں ترقی کی مخالفت
پاکستان بار کونسل (پی بی سی) نے جوڈیشل کمیشن پاکستان (جے سی بی) کی جانب سے سپریم کورٹ میں ترقی کے لیے لاہور ہائی کورٹ کی چوتھی سینئر ترین جج جسٹس عائشہ ملک کی نامزدگی کی مخالفت کردی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی بی سی کے نائب چیئرمین خوشدل خان نے اپنے بیان میں کہا کہ جسٹس عائشہ کی ترقی سے نہ صرف چیف جسٹس سمیت ان سے سینئر لاہور ہائی کورٹ کے ججز بلکہ دیگر ہائی کورٹس ججز بھی نظر انداز ہوں گے۔
خوشدل خان کا کہنا تھا کہ اس طرح کی نامزدگیوں سے سینئر ججز کی کارکردگی متاثر ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ یہ اقدام 1996 میں ججز کے کیس میں بیان کردہ سنیارٹی کے اصول کے خلاف ہے، یہ قانونی برادری کا مستقل مؤقف رہا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کو سنیارٹی کے اصول پر عمل کرنا چاہیے اور سپریم کورٹ میں ترقی کے لیے من پسند افراد کا انتخاب ختم کرنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: ملک میں پہلی مرتبہ ایک خاتون جج کی سپریم کورٹ میں شمولیت کا امکان
واضح رہے کہ ملک کی عدالتی تاریخ میں پہلی مرتبہ جوڈیشل کمیشن آف پاکستان ایک خاتون جج کو سپریم کورٹ میں ترقی دینے جارہا ہے۔
جسٹس عائشہ اے ملک لاہور ہائی کورٹ کی سینیارٹی لسٹ میں چوتھے نمبر پر ہیں جنہیں اگر سپریم کورٹ میں ترقی دے دی گئی تو وہ مارچ 2031 تک سپریم کورٹ کی جج رہیں گی۔
اس وقت سپریم کورٹ میں 17 مقررہ ججز کی تعداد پوری ہے اور جسٹس عائشہ ملک 17 اگست کو جسٹس مشیر عالم کی ریٹائرمنٹ سے خالی ہونے والی اسامی پُر کریں گی۔