بولان: آٹھ شدت پسندوں سمیت 12 افراد ہلاک
کوئٹہ: پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع بولان میں سیکیورٹی فورسز کی جانب سے جمعہ کی رات مسلح شدت پسندوں کے خلاف آپریشن میں آٹھ افراد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ بولان میں شدت پسندوں کی جانب سے جعفر ایکسپریس پر فائرنگ اور راکٹ حملوں میں کم از کم چار افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر بولان عبدالوحید شاہ نے صحافیوں کو بتایا کہ جمعہ کو جعفر ایکسپریس پر حملے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے مچھ اور کولپور کے پہاڑی علاقوں میں شدت پسندوں کے خلاف سرچ آپریشن کیا جس میں کم از کم آٹھ شدت پسند ہلاک ہو گئے۔
شاہ نے مزید بتایا کہ شدت پسندوں نے آپریشن کے دوران شدید مزاحمت کی اور اس دوران سیکیورٹی فورسز سے کم از کم پانچ گھنٹے تک فائرنگ کا تبادلہ ہوتا رہا، ہلاکتوں کے بعد علاقے میں کشیدگی ہو گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مسلح تصادم کے بعد علاقے کی صورتحال پر قابو پانے کیلیے مزید دستے طلب کر لیے گئے ہیں، لیویز ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ آپریشن کے دوران ہیلی کاپٹر کا بھی استعمال کیا گیا اور دو ہیلی کاپٹر مچھ اور بولان کے دیگر علاقوں کی فضائی نگرانی کرتے رہے۔
اس سے قبل بولان کے علاقے میں مسلح ملزمان نے راولپنڈی جانے والی جعفر آباد ایکسپریس پر راکٹ حملے کر کے چار مسافروں کو ہلاک اور 27 کو زخمی کر دیا، حملے کے بعد شدت پسندوں اور سیکیورٹی فورسز میں خونریز تصادم بھی ہوا۔
حملے میں زخمی ہونے والے ایک مسافر محیب اللہ نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ ٹرین جیسے ہی مچھ کے علاقے دوزن میں پہنچی تو اسی لمحے زوردار دھماکا ہوا جس کے بعد جعفر ایکسپریس کی حفاظت پر مامور فرنٹیئر کور کے اہلکاروں نے فائرنگ کی۔
زخمیوں کو طبی امداد کی فراہمی کیلیے سول اسپتال کوئٹہ منتقل کر دیا گیا ہے، سول اسپتال کوئٹہ میں ایمرجنسی نافذ کر کے فائرنگ سے زخمی افراد کو بہترین طبی سہولیات کی فراہمی کیلیے سینیئر ڈاکٹرز کو طلب کر لیا گیا ہے۔
واقعے کے بعد بلوچستان اور ملک کے دیگر علاقوں میں ٹرین سروس معطل کر دی گئی ہے جبکہ جعفر آباد ایکسپریس کو انجن کی تبدیلی کے بعد راولپنڈی روانہ کر دیا گیا ہے۔
اسی دوران سیکیورٹی وجوہات کے باعث کراچی سے کوئٹہ جانے والی بولان میل کو نصیرآباد کے علاقے نوٹل میں روک لیا گیا ہے۔
ٹرین میں موجود ایک مسافر علاالدین نے ڈان ڈاٹ کام سے ٹیلیفون پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہم گزشتہ پانچ گھنٹے سے ٹرین کی روانگی کا انتظار کر رہے ہیں، انہوں نے بتایا کہ نوٹل بھی حساس علاقہ ہے اور مسافروں کو اپنی سیکیورٹی کے حوالے سے خاصی تشویش ہے۔
علاالدین نے دعویٰ کیا کہ مسافروں سے کہا گیا ہے کہ ٹرین سیکیورٹی کلیئرنس کے بعد صبح روانہ ہو گی لہٰذا وہ رات نوٹل میں گزاریں۔
خیال رہے کہ کچھ دن پہلے سکیورٹی اہلکاروں کی وردیوں میں ملبوس مسلح افراد نے اسی علاقے میں کوئٹہ سے پنجاب جانے والی ایک بس کو روکنے کے بعد گیارہ شہریوں اور دو سیکورٹی اہلکاروں کو شناخت کے بعد قتل کر دیا تھا۔
بعد میں بلوچ لبریشن آرمی نے بس پر حملے کی ذمہ داری قبول کر لی تھی۔