کورونا کی قسم ڈیلٹا سے بچاؤ کیلئے موڈرنا ویکسین ممکنہ طور فائزر سے زیادہ مؤثر
موڈرنا کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین استعمال کرنے والے افراد کو کورونا کی قسم ڈیلٹا سے بریک تھرو انفیکشن (ویکسینیشن کے بعد بیمار ہونے پر استعمال ہونے والی اصطلاح) کا خطرہ فائزر ویکسین لگوانے والوں کے مقابلے میں کم ہوتا ہے۔
یہ دعویٰ امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔
مایو کلینک کی اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ ان کو پری پرنٹ سرور پر جاری کیا گیا۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ دونوں ویکسینز سے بیماری کی سنگین شدت کے خلاف ٹھوس تحفظ ملتا ہے مگر عام بیماری سے تحفظ کی شرح میں فرق ہوتا ہے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جولائی 2021 میں امریکی ریاست فلوریڈا میں جہاں کووڈ کیسز کی شرح ڈیلٹا کے باعث بہت زیادہ بڑھ گئی تھی، وہاں بریک تھرو انفیکشن کا خطرہ فائزر ویکسین استعمال کرنے والوں کے مقابلے میں موڈرنا ویکسین استعمال کرنے والوں میں 60 فیصد کم تھا۔
اسی طرح گزشتہ ماہ ایک اور امریکی ریاست مینیسوٹا میں دریافت کیا گیا تھا کہ موڈرنا ویکسین کورونا کی قسم ڈیلٹا سے ہونے والی بیماری سے بچانے کے لیے 76 فیصد تک مؤثر ہے مگر فائزر ویکسین کی افادیت اس قسم کے خلاف 42 فیصد تھی۔
محققین نے بتایا کہ مختلف امریکی ریاستوں میں موڈرنا اور فائزر کی مکمل ویکسینیشن کرانے والے افراد میں کووڈ کیسز کی شرح کے موازنے معلوم ہوتا ہے کہ موڈرنا ویکسین سے بریک تھرو انفیکشن کا خطرہ فائزر ویکسین کے مقابلے میں دوتہائی حد تک کم ہوتا ہے۔
اس نئے ڈیٹا کی اشاعت پر فائزر نے بتایا کہ وہ اور اس کی شراکت دار کمپنی بائیو این ٹیک کی جانب سے نئی اقسام کے خلاف 100 دن کے اندر مزید بہتر ویکسین تیار کی جاسکتی ہے، بس اس کے لیے فیصلہ کرنا ہوگا اور اس کا انحصار ریگولیٹری منظوری پر ہوگا۔
کمپنی نے اپنی ویکسین کی افادیت کی یقین دہانی کراتے ہوئے بوسٹر شاٹس کی تیاری کا عزم بھی ظاہر کیا۔
امریکا کے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن نے حال ہی میں کہا تھا کہ ویکسینیشن کرانے والوں کے مقابلے میں اس سے دور رہنے والوں میں کووڈ کا خطرہ 8 گنا، ہسپتال میں داخلے یا موت کا خطرہ ڈھائی گنا زیادہ ہوتا ہے۔
اگست 2021 کے آغاز میں برطانیہ کے امپرئیل کالج کی ایک تحقیق میں بھی بتایا گیا تھا کہ کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ویکسینیشن کرانے والے افراد میں دیگر کے مقابلے میں کووڈ سے متاثر ہونے یا تشخیص کا امکان 3 گنا کم ہوتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ اگرچہ ویکسینیشن مکمل کرانے والے چند افراد کووڈ 19 سے متاثر ہوسکتے ہیں مگر نتائج سے سابقہ ڈیٹا کی تصدیق ہوتی ہے جن کے مطابق ویکسین سے بیماری کے خلاف مضبوط تحفظ ملتا ہے۔
تحقیق میں شامل ویکسینیشن کے بعد جن افراد میں کووڈ کی تصدیق ہوئی، ان میں سے اکثر ڈیلٹا قسم کا شکار ہوئے تھے۔
ڈیٹا کو دیکھتے ہوئے محققین کا تخمینہ ہے کہ مکمل ویکسینیشن کے بعد لوگوں میں ویکسین استعمال نہ کرنے والے افراد کے مقابلے میں کووڈ کی تشخیص کا خطرہ 50 سے 60 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔
اس سے قبل سنگاپور میں ہونے والی ایک تحقیق میں بھی بتایا گیا تھا کہ ویکسینیشن مکمل کرانے والے افراد اگر کووڈ کی قسم ڈیلٹا سے متاثر ہو جائیں تو بھی ان میں بیماری کی معتدل یا سنگین شدت کا خطرہ بہت کم ہوتا ہے۔
اس تحقیق میں 18 سال یا اس سے زائد عمر کے 218 افراد کا تجزیہ کیا گیا تھا جو ڈیلٹا قسم سے بیمار ہوئے تھے اور انہیں 5 ہسپتالوں یا طبی مراکز میں داخل کرایا گیا۔
ان میں سے 84 افراد کو کووڈ سے بچاؤ کے لیے ایم آر این اے ویکسینز استعمال کرائی گئی تھی اور 71 کی ویکسینیشن مکمل ہوچکی تھی۔
130 مریضوں کی ویکسینیشن نہیں ہوئی تھی جبکہ باقی 4 کو دیگر ویکسینز استعمال کرائی گئی تھیں۔
تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ ویکسین استعمال نہ کرنے والے اور ویکسینیشن کے مرحلے سے گزرنے والے ڈیلٹا کے مریضوں میں ابتدا میں وائرل لوڈ کی شرح ملتی جلتی تھی۔
تحقیق کے مطابق ویکسنیشن والے مریضوں میں وائرل لوڈ بہت تیزی سے کلیئر ہوتا ہے۔