• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

سانس لینے اور بات کرنے جیسی سرگرمیاں بھی کووڈ کو پھیلا سکتی ہیں، تحقیق

شائع August 12, 2021

بات کرنے اور گانے سے منہ سے خارج ہونے والے ننھے ایروسول ذرات کووڈ کے پھیلاؤ میں ممکنہ طور پر اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے بارے میں یہ تو معلوم ہے کہ اس کے پھیلنے کی بڑی وجہ کسی متاثرہ فرد کی کھانسی یا چھینکیں ہوتی ہیں، مگر اس کے پھیلاؤ کے حوالے سے سانس لینے، بات کرنے اور گانے جیسی سرگرمیوں کے حوالے سے زیادہ معلوم نہیں۔

اب سنگاپور کی نیشنل یونیورسٹی کی اس تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ متاثرہ فرد کے بات کرنے اور گانے کے دوران منہ سے خارج ہونے والے ننھے وائرل ذرات سے بھی یہ بیماری آگے پھیل سکتی ہے۔

تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ بولنے یا گانے سے بننے والے ننھے ایرول سول ذرات (5 مائیکرو میٹر سے چھوٹے) میں بڑے ایروسولز کے مقابلے میں زیادہ وائرل ذرات ہوتے ہیں۔

تحقیق کے مطابق یہ ننھے ذرات ممکنہ طور پر کووڈ کے پھیلاؤ میں نمایاں کردار ادا کرتے ہیں بالخصوص کسی چار دیواری کے اندر۔

محققین نے بتایا کہ اگرچہ سابقہ حقیقی رپورٹس میں بات کرنے اور گانے سے خارج ہونے والے ایروسول ذرات کی مقدار پر روشنی ڈالی گئی، مگر یہ جانچ پڑتال نہیں کی گئی اس سے کتنی مقدار میں کورونا وائرس والے ذرات بنتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری معلومات کے مطابق یہ پہلی تحقیق ہے جس میں سانس لینے، بات کرنے اور گانے کے دوران بننے والے ایروسولز میں کووڈ ذرات کی تعداد کا موازنہ کیا گیا۔

اس تحقیق میں کووڈ کے 22 مریضوں کو شامل کیا گیا تھا جو سنگاپور کے نیشنل سینٹر فار انفیکشیز ڈیزیز (این سی آئی ڈی) میں فروری سے اپریل 2021 کے دوران زیرعلاج رہے تھے۔

ان سب افراد کو 3 مختلف سرگرمیوں کا حصہ بنایا گیا۔

ان افراد کو 30 منٹ تک سانس لینے، 15 منٹ تک بچوں کی ایک کتاب کی تحریر کو بلند آواز میں پڑھنے اور 15 منٹ تک گانے جیسی سرگرمیوں کا حصہ بنایا گیا تھا۔

ان سرگرمیوں کے دوران منہ سے خارج ہونے والے ذرات کی جانچ پڑتال کے لیے خصوصی طور پر تیار کردہ آلات کا استعمال کیا گیا۔

یہ آلات رضاکاروں کے سروں پر نصب کیے گئے جو وینٹی لیشن ہڈ کا کام کرتے یعنی ہوا رضاکاروں کے سروں کے ارگرد سے باہر نکلتی، جس سے نظام تنفس کے ذرات کو ذخیرہ کرنا ممکن ہوجاتا۔

ایروسولز 2 مختلف حجم کے ہوتے ہیں ایک قسم کا حجم 5 مائیکرو میٹر سے زیادہ بڑے اور دوسرے کا حجم 5 مائیکرو میٹر سے چھوٹا ہوتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ نتائج سے معلوم ہوا کہ کووڈ کے مریض بیماری کے آغاز میں ایروسولز سے بڑی تعداد میں وائرل ذرات کو خارج کرتے ہیں، تاہم لوگوں میں اس کی شرح مختلف ہوسکتی ہے۔

کچھ مریضوں کی جانب سے حیران کن طور پر گانے کے مقابلے میں بات کرنے کے دوران زیادہ وائرل ذرات کو خارج کیا گیا۔

محققین کا کہنا تھا کہ نظام تنفس کے ذرات کے ساتھ ساتھ بات کرنے، سانس لینے یا گانے کے دوران خارج ہونے والے ننھے ذرات بھی کووڈ کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چار دیواری کے اندر اس حوالے سے لوگوں کو زیادہ خطرہ ہوتا ہے اور اس سے بچنے کے لیے فیس ماسک کا استعمال، سماجی دوری اور ہوا کی نکاسی کا بہتر نظام زیادہ مؤثر احتیاطی تدابیر ہیں۔

کورونا کی زیادہ متعدی قسم ڈیلٹا کے پھیلاؤ کو مدنظر رکھتے ہوئے محققین کی جانب اس طریقہ کار سے وائرس کی نئی اقسام بالخصوص ڈیلٹا پر جانچ پڑتال کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل کلینکل انفیکشیز ڈیزیز کے آن لائن ایڈیشن میں شائع ہوئے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024