• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm

ہم تعلقات بہتر بنانا چاہتے ہیں، امریکی سیکریٹری دفاع کی آرمی چیف سے گفتگو

شائع August 11, 2021
انہوں نے کہا کہ لائیڈ آسٹن نے خطے میں سلامتی اور استحکام کے مشترکہ اہداف پر بھی بات کی — فائل فوٹو / اے ایف پی / پی بی ایس نیوز آور
انہوں نے کہا کہ لائیڈ آسٹن نے خطے میں سلامتی اور استحکام کے مشترکہ اہداف پر بھی بات کی — فائل فوٹو / اے ایف پی / پی بی ایس نیوز آور

پینٹاگون کا کہنا ہے کہ پاکستان کے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ٹیلی فونک گفتگو میں امریکی سیکریٹری دفاع لائیڈ آسٹن نے پاک ۔ افغان تعلقات میں بہتری لانے میں واشنگٹن کی دلچسپی ظاہر کی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بیان میں کہا گیا کہ 'لائیڈ آسٹن نے پاک ۔ امریکا تعلقات میں بہتری جاری رکھنے میں دلچسپی ظاہر کی جو خطے میں ہمارے متعدد مشترکہ مفادات کی تعمیر کریں'۔

پینٹاگون کے پریس سیکریٹری جان کربی نے کہا کہ 'لائیڈ آسٹن اور جنرل قمر جاوید باجوہ نے زیادہ تر افغانستان کی موجودہ صورتحال، علاقائی سلامتی و استحکام اور دوطرفہ دفاعی تعلقات پر تبادلہ خیال کیا'۔

انہوں نے کہا کہ لائیڈ آسٹن نے خطے میں سلامتی اور استحکام کے مشترکہ اہداف پر بھی بات کی۔

ایک صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے جان کربی نے کہا کہ 'امریکا، پاک ۔ افغان سرحد پر دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں سے متعلق پاکستانی قیادت سے بات چیت جاری رکھے ہوئے ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم اس بات سے باخبر ہیں کہ یہ محفوظ ٹھکانے افغانستان کے اندر زیادہ عدم تحفظ اور عدم استحکام کا ذریعہ ہیں اور پاکستانی قیادت سے اس سے متعلق بات کرنے میں ہمیں کوئی شرم نہیں ہے'۔

جان کربی نے کہا کہ 'ہم اس بات سے بھی آگاہ ہیں کہ پاکستان اور اس کے عوام بھی اس خطے سے ہونے والی دہشت گردی کی کارروائیوں کا نشانہ بنے، لہٰذا ہم ان محفوظ ٹھکانوں کو بند کرنے اور طالبان یا کسی دوسرے دہشت گرد نیٹ ورک کی طرف سے بدامنی کے لیے ان کے استعمال کی اجازت نہ دینے کی اہمیت سے واقف ہیں'۔

افغانستان میں پاکستان اور بھارت کے کردار کے حوالے سے پینٹاگون ترجمان نے کہا کہ 'ہم چاہتے ہیں کہ تمام پڑوسی ممالک ایسے اقدامات نہ اٹھائیں جن سے افغانستان میں پہلے سے خراب صورتحال مزید خراب ہوجائے اور اس جنگ کے مذاکرات کے ذریعے پرامن سیاسی تصفیے کے لیے بین الاقوامی دباؤ کے استعمال کی کوشش جاری رکھیں'۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024