بھارت نے افغانستان میں اپنا آخری قونصل خانہ بھی بند کردیا، شہریوں کی واپسی
بھارت نے افغانستان کے صوبے بلخ کے دارالحکومت مزار شریف میں قائم اپنے آخری قونصل خانے کو بھی بند کردیا اور اپنے شہریوں کو بھی وہاں سے نکال لیا۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق بھارت نے مشرقی افغانستان کے شہر میں موجود اپنے شہریوں کو نکالنے کے لیے فوجی جہاز بھیجا جہاں طالبان اور افغان سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔
مزید پڑھیں: بھارت نے قندھار سے ’سفارتی عملہ‘ واپس بلا لیا
رپورٹ میں کہا گیا کہ افغانستان کے شمالی خطے کے سب سے بڑے شہر مزار شریف میں بھارت نے قونصل خانے کو بند کرتے ہوئے اپنے سفارت کاروں اور شہریوں پر زور دیا ہے کہ خصوصی پروازوں کے ذریعے واپس گھر پہنچیں۔
خیال رہے کہ افغانستان میں طالبان کی جانب سے شمال، مغرب اور جنوب میں مختلف صوبائی دارالحکومتوں پر قبضے کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے اور رپورٹس کے مطابق اب تک ساتویں دارالحکومت پر بھی قبضہ کرلیا گیا ہے۔
حکومتی عہدیدار کا کہنا تھا کہ بھارت نے افغانستان بھر میں کئی ترقیاتی منصوبوں پر سرمایہ کاری کر رکھی تھی لیکن اب مختلف شہروں پر قائم قونصل خانے بند ہوچکے ہیں اور صرف کابل میں سفارت خانہ فعال ہے۔
بھارت کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت کانگریس نے بھی حکومت سے افغانستان کی سکھ اور ہندو اقلیتوں کو بچانے اور طالبان کے حملوں سے محفوظ رکھنے پر زور دیا۔
کانگریس کے عہدیدار جیویر شیرگل کے اعداد وشمار کے مطابق ان کے ملک میں تقریباً 750 افغان سکھ اور ہندو موجود ہیں۔
بھارت نے اس سے قبل گزشتہ ماہ قندھار سے اپنے قونصل خانے کے عملے کو عارضی طور پر واپس بلایا تھا، جو افغانستان کا ایک شہر ہے جہاں طالبان جنگجو عالمی فورسز کے انخلا کے بعد مکمل قبضہ حاصل کرنے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: طالبان کا افغانستان کے چھٹے صوبائی دارالحکومت پر قبضہ
بھارت کی وزارت خارجہ کے چیف ترجمان آریندم باغچی نے ایک بیان میں کہا تھا کہ قندھار شہر کے قریب شدید لڑائی کے باعث بھارتی عملے کو وقتی طور پر واپس بلا لیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ افغانستان میں رونما ہونے والے حالات کی بھارت قریب سے نگرانی کر رہا ہے جبکہ قندھار کا قونصل خانہ عارضی طور پر مقامی عملہ چلا رہا ہے۔
بھارت کے وزیر خارجہ نے تشدد میں کمی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ جنگ زدہ ملک کی صورتحال کا براہ راست اثر علاقائی سلامتی پر پڑتا ہے۔