بھارت: ریلی میں مسلم مخالف نعرے لگانے پر بی جے پی رہنما سمیت 6 افراد گرفتار
نئی دہلی: بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) رکن اشونی اپادھیائے اور پانچ دیگر افراد کو دہلی کے مرکز میں احتجاجی مقام جنتر منتر میں منعقدہ مظاہرے کے دوران مسلمان مخالف نعرے لگانے پر گرفتار کرلیا گیا۔
بھارتی خبر رساں ادارے این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق احتجاج کے منتظمین میں سے ایک اشونی اپادھیائے اور دیگر ملزمان کے ساتھ گزشتہ رات دیر تک پوچھ گچھ کی گئی۔
گرفتاریوں کے بعد مظاہرے کی سامنے آنے والی ویڈیوز پر سوشل میڈیا پر عوام نے غم و غصے کا اظہار کیا۔
ویڈیوز میں دکھایا گیا تھا کہ ایک گروہ جنتر منتر پر مسلمانوں کے خلاف دھمکی آمیز نعرے لگا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: بھارت: مسلم خواتین کی تصاویر کی 'جعلی نیلامی' کے نئے اسکینڈل کا انکشاف
سوشل میڈیا پر موجود ویڈیو میں مسلمانوں کو قتل کرنے کی دھمکیوں کے ساتھ 'رام، رام' بھی لگائے گئے۔
پارلیمنٹ اور اعلیٰ سرکاری دفاتر سے بمشکل ایک کلومیٹر کے فاصلے پر موجود اس مقام پر مظاہرہ کرتے ہوئے نعرہ لگایا گیا کہ 'ہندوستان میں رہنا ہوگا، جے شری رام کہنا ہوگا'۔
ویڈیو میں اشونی اپادھیائے، جو بی جے پی دہلی کے ایگزیکٹو رکن ہیں، کو بھی دیکھا جاسکتا ہے، پولیس کی جانب سے مظاہرے کے منتظمین کو گرفتار نہ کرنے پر سوالات بھی اٹھائے گئے۔
پولیس نے بالآخر گزشتہ روز شام کے وقت کارروائی کی اور مشتبہ افراد کو تفتیش کے لیے حراست میں لے لیا۔
پولیس کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے کووڈ 19 احتیاطی تدابیر کے طور پر احتجاج کی اجازت سے انکار کیا تھا لیکن پھر بھی اسے منعقد کیا گیا۔
ٹی وی اداکار اور بی جے پی لیڈر گجیندر چوہان بھی احتجاج میں موجود تھے حالانکہ وہ ویڈیو میں نظر نہیں آئے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت: مسلمان بزرگ شہری کی زبردستی داڑھی کاٹنے والے ملزمان گرفتار
اشونی اپادھیائے نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں اندازہ نہیں تھا کہ ایسے نعرے لگائے گئے ہیں۔
ایک بیان میں انہوں نے کہا تھا کہ پرانے نو آبادیاتی قوانین کے خلاف مارچ کا اہتمام سیو انڈیا فاؤنڈیشن نے کیا تھا اور 'سیو انڈیا فاؤنڈیشن ٹرسٹ سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے، میں اس مظاہرے میں مہمان تھا'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ہم تقریبا 11 بجے پہنچے اور 12:00 بجے روانہ ہوئے، میں ان شرپسندوں سے کبھی نہیں ملا'۔
سیو انڈیا کے ڈائریکٹر پریت سنگھ بھی گرفتار ہونے والوں میں شامل ہیں۔
دیگر گرفتار افراد میں ونود شرما، دیپک سنگھ، ونیت کرانتی اور ایک مشتبہ شخص، جس کی شناخت دیپک کے نام سے ہوئی ہے، شامل ہیں۔