• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

پاکستانی شوٹر پیرس اولمپکس تک کارکردگی میں بہتری لانے کیلئے پرعزم

شائع August 10, 2021
قومی شوٹر نے کہا کہ آہستہ آہستہ آنے والی بہتری تین سال بعد پیرس اولمپکس میں بڑی چھلانگ ثابت ہوگی — فوٹو: ڈان
قومی شوٹر نے کہا کہ آہستہ آہستہ آنے والی بہتری تین سال بعد پیرس اولمپکس میں بڑی چھلانگ ثابت ہوگی — فوٹو: ڈان

غلام مصطفیٰ بشیر ٹوکیو سے واپسی کے بعد ٹریننگ رینج میں تھے اور اس بات کی نشاندہی کرنے کی کوشش کر رہے تھے کہ وہ اولمپکس میں کیوں بہتر کارکردگی نہیں دکھا سکے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دیگر ایتھلیٹس کے برعکس غلام مصطفیٰ بشیر کے پاس پاک بحریہ کی شوٹنگ رینج میں بہتر ٹریننگ کی سہولیات موجود ہیں، ان پر بہت سرمایہ بھی لگایا گیا ہے، اولمپکس سے قبل غلام مصطفیٰ بشیر روزانہ 300 راؤنڈز فائر کر رہے تھے۔

25 میٹر رپیڈ فائر ایئر پستول کے پہلے کوالیفائنگ راؤنڈ کے بعد غلام مصطفیٰ بشیر چھٹے نمبر پر تھے لیکن آخر تک وہ 579 کے مجموعی اسکور کے ساتھ 10ویں نمبر پر تھے، یعنی میڈل راؤنڈ میں کوالیفائی کرنے کے لیے 4 درجے پیچھے تھے۔

یہ ان کی 2016 کے ریو اولمپکس میں کارکردگی کے مقابلے میں 8 درجے بہتری تھی اور غلام مصطفیٰ بشیر کا ماننا ہے کہ آہستہ آہستہ آنے والی بہتری تین سال بعد پیرس اولمپکس میں بڑی چھلانگ ثابت ہوگی اور شوٹنگ میں پاکستان کے لیے پہلا میڈل لانے کا امکان روشن ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: ٹوکیو اولمپکس: اپنے کھلاڑیوں کی کارکردگی پر تنقید درست کیوں نہیں؟

ٹوکیو سے واپسی پر نیوی کی زیر انتظام نیوز کانفرنس کے آخر میں غلام مصطفیٰ بشیر نے ڈان کو بتایا کہ 'مجھے آگے بڑھنا ہے اور بہتری جاری رکھنی ہے تاکہ میں کوالیفائنگ اور اولمپکس میں بہتر کارکردگی دکھا سکوں'۔

دونوں کوالیفائنگ راؤنڈز کے پہلے دو حصوں میں غلام مصطفیٰ بشیر نے اچھا اسکور کیا جہاں انہیں پانچ شاٹس کی دو سیریز بالترتیب آٹھ اور چھ سیکنڈز میں فائر کرنی تھیں، آخری راؤنڈ کے تیسرے حصے میں جہاں پانچ شاٹس کی دو سیریز 4 سیکنڈز میں فائر کرنی تھیں، وہ میڈل راؤنڈ سے باہر ہو گئے

تیسرے حصے میں طریقہ بہتر نہ ہونے کے حوالے سے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ 'یہ تکنیک کی بات نہیں ہے بلکہ دیگر کئی عوامل شامل ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'ٹریننگ رینج کے برعکس اولمپکس میں مقابلے کا اضافی دباؤ ہوتا ہے، رینج پر میں زیادہ سے زیادہ اسکور کر سکتا ہوں لیکن اولمپکس اس سے مختلف ہے'۔

غلام مصطفیٰ بشیر نے کہا کہ 'وہاں کنڈیشنز مختلف ہوتی ہیں، یہاں ہمارے پاس آؤٹ ڈور رینج ہے جبکہ اولمپکس میں شوٹنگ روشنی اور دیگر تمام تر چیزوں کے ساتھ انڈور رینج میں کی جاتی ہے'۔

مزید پڑھیں: انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی نے اپنے اختیارات وسیع کر لیے

اولمپکس کے بعد غلام مصطفیٰ بشیر ایئر پستول میں عالمی سطح پر 14ویں نمبر پر آگئے ہیں، لیکن انہوں نے میڈل راؤنڈ کے لیے کوالیفائی نہ کرنے کے متعلق کوئی بہانہ نہیں کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'یقیناً میں اس سے بہتر کر سکتا ہوں، بہتری کی گنجائش ہمیشہ رہتی ہے'۔

انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث اولمپکس کی پریکٹس میں خلل پیدا ہوا، لیکن انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ اور دیگر شرکا ایتھلیٹ وِلیج تک محدود تھے اور کھیلوں میں کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کیا۔

ریو اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں پاکستان کا پرچم تھامنے والے قومی شوٹر نے کہا کہ 'ہم ٹوکیو اولمپکس میں جانے سے قبل ذہنی طور پر تیار تھے کیونکہ یہ ایسی گیمز تھیں جو اس سے قبل نہیں ہوئی'۔

انہوں نے کہا کہ 'کورونا کے باعث پابندیوں کی وجہ سے مجھے خاص فرق نہیں پڑا کیونکہ میں اپنی ٹریننگ میں مشغول رہا اور میں اپنی پریکٹس اگلی گیمز تک جاری رکھوں گا'۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024