• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:26pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:26pm

ویکسین نہ لگانے والوں کو یکم اکتوبر سے سفری پابندیوں کا سامنا ہوگا

شائع August 10, 2021
این سی او سی نے صوبوں کو تجویز دی کہ وہ محرم کے دوران صحت کی گائیڈلائنز پر عمل درآمد کے لیے ضروری اقدامات اٹھائیں — فائل فوٹو: اے پی
این سی او سی نے صوبوں کو تجویز دی کہ وہ محرم کے دوران صحت کی گائیڈلائنز پر عمل درآمد کے لیے ضروری اقدامات اٹھائیں — فائل فوٹو: اے پی

اسلام آباد: نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے ویکسین نہ لگانے والے شہریوں کو یکم اکتوبر سے ٹرینوں میں سفر کرنے سے روکنے کا فیصلہ کرلیا اور صوبوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ محرم کے دوران معیاری طریقہ کار (ایس او پیز) پر عمل کریں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دوسری جانب وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے اعلان کیا ہے کہ جن لوگوں کو دوسری خوراک لگنی ہے وہ اسے ہیلپ لائن سے کوڈ کے بغیر لگوا سکتے ہیں۔

وزیر منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات اسد عمر کی زیر صدارت این سی او سی کے اجلاس میں راولپنڈی اور پشاور میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور یکم اکتوبر سے ویکسین نہ لگانے والوں کے ٹرینوں میں سفر پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

این سی او سی نے صوبوں کو تجویز دی کہ وہ محرم کے دوران صحت کی گائیڈلائنز پر عمل درآمد کے لیے ضروری اقدامات اٹھائیں۔

مزید پڑھیں: سائنو ویک ویکسین کی تیسری خوراک اینٹی باڈیز میں نمایاں اضافہ کرتی ہے، تحقیق

ویکسی نیشن کے عمل پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اجلاس کے شرکا نے دوسری خوراک کے انتظام کی رفتار کو تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

این سی او سی نے رپورٹ کیا کہ جہاں 2 کروڑ 90 لاکھ لوگوں کو پہلی خوراک ملی ہے وہیں صرف 70 لاکھ کو دونوں خوراک لگی ہے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ہیلپ لائن کے ذریعے کوڈ موصول نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کی ایک بڑی تعداد کو ویکسی نیشن سینٹرز کے عملے نے روکا ہے۔

پیر کے روز ایک تقریب کے دوران ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ ہیلپ لائن 1166 سے کوڈ کی دوسری خوراک کے لیے ضرورت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'جیسے ہی دوسری خوراک کا وقت آتا ہے، لوگوں کو ویکسین لگوانا چاہیے یہاں تک کہ اگر ان کے پاس کوڈ نہیں ہے تب بھی'۔

دوسری جانب امریکا نے ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) کے ذریعے ایک تقریب میں پاکستان کو 10 لاکھ کورونا اینٹیجن ریپڈ ڈائیگناسٹک ٹیسٹ (آر ڈی ٹی) کٹس حوالے کیں۔

یہ بھی پڑھیں: کیا زچگی کے دوران بچوں میں ماں سے کورونا وائرس منتقل ہوسکتا ہے؟

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ 'ہم یو ایس ایڈ کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے یہ تیز رفتار اینٹیجن ٹیسٹ کٹس عطیہ کیں، یہ کوشش دونوں ممالک کے درمیان مضبوط تعلقات کی عکاس ہے'۔

یو ایس ایڈ مشن کی ڈائریکٹر جولی کوینن نے کہا کہ 'یہ آر ڈی ٹی کٹس پاکستان کی فوری نگرانی اور تشخیص کی ضروریات کو پورا کریں گی اور کووڈ 19 کے پھیلاؤ کو اس کی کم ترین سطح تک محدود رکھیں گی'۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ امریکی حکومت نے پاکستان کے لیے کووڈ 19 کے ردعمل کے لیے 4 کروڑ ڈالر کی امدادی رقم مختص کی ہے جس میں 200 وینٹی لیٹرز، ذاتی حفاظتی سامان اور پلس آکسی میٹر کا عطیہ بھی شامل ہے۔

یو ایس ایڈ کی امداد میں 2 ارب ڈالر کے ویکسین اتحاد 'گاوی' کی بھی شراکت شامل ہے جو کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک کے لیے کووڈ 19 ویکسین کی خریداری اور ترسیل میں مدد کے لیے 2022 تک کا پروگرام ہے۔

پاکستان کو کوویکس کے تحت موڈرنا ویکسین کی 55 لاکھ خوراکیں بھی موصول ہوئی ہیں۔

مزید پڑھیں: کووڈ سے مدافعتی نظام پر دیرپا منفی اثرات مرتب ہونے کا انکشاف

دریں اثنا این سی او سی نے لوگوں کو خبردار کیا کہ وہ مختلف ویکسینز کے بارے میں سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی گمراہ کن معلومات سے بچیں۔

فورم نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ 'مختلف ویکسینز کے انتظام کے حوالے سے غلط اور گمراہ کن معلومات سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں، ویکسین سے متعلق مستند اور تازہ ترین ہدایات کے لیے براہ کرم سرکاری ویب پورٹل https://covid.gov.pk/guideline دیکھیں۔

سوشل میڈیا جھوٹی معلومات سے بھرا ہوا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 60 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں، جنہوں نے اعضا کی پیوند کاری کرائی ہو، کیموتھراپی کرائی ہو اور جو دل اور پھیپھڑوں کی بیماریوں میں مبتلا ہوں انہیں سائنوفارم نہیں لگائی جاسکتی۔

دوسری جانب این سی او سی کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں 53 مریض وائرس سے جاں بحق اور مزید 4 ہزار 40 وائرس کا شکار ہوئے۔

مزید یہ کہ 9 اگست تک فعال مریضوں کی تعداد 83 ہزار 298 ہوگئی جن میں سے 4 ہزار 276 مختلف ہسپتالوں میں داخل ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024