سوات: ایک ہفتے میں لوٹ مار کا تیسرا واقعہ، 20 سیاحوں کو لوٹ لیا گیا
خیبر پختونخوا کے سیاحتی علاقے سوات میں بندوق کی نوک پر تقریباً 20 سیاحوں کو لوٹ لیا گیا جو ایک ہفتے کے دوران اس علاقے میں ہونے والا ایسا تیسرا واقعہ ہے۔
اس سے قبل پولیس حکام کے مطابق سوات میں دو علیحدہ واقعات میں دو سیاحوں کی کوچوں کو لوٹ لیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: سوات: 'خودکشی‘ کا منظر فلمانے کے دوران ٹک ٹاکر گولی لگنے سے ہلاک
ایک پولیس اہلکار نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ ڈکیتی سوات کے علاقے بحرین میں ہوئی، لاہور سے تقریباً 20 سیاح ایک کوسٹر میں کالام جا رہے تھے جب انہیں موٹر سائیکل سواروں نے روکا، مسلح افراد کوسٹر میں داخل ہوئے اور سیاحوں کو لوٹ لیا۔
انہوں نے بتایا کہ ڈاکو چار لاکھ روپے نقد اور نو اسمارٹ فون لے کر فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈکیتی کی اطلاع کے بعد پولیس نے علاقے میں پہنچ کر تفتیش شروع کر دی ہے۔
ملاکنڈ ڈویژن میں ایک ہفتے سے بھی کم عرصے میں یہ ڈکیتی اور لوٹ مار کا تیسرا واقعہ ہے، 6 اگست کو مسلح افراد نے لوئر دیر کے علاقے خارکانئی اور مالاکنڈ کے تھانہ بائی پاس روڈ پر دو الگ الگ واقعات میں 40 سیاحوں کو لوٹ لیا۔
یہ بھی پڑھیں: سوات میں ریسٹورنٹ کھولنے والی پہلی خاتون
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے دونوں واقعات کا نوٹس لیتے ہوئے امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر قابو پانے میں ناکامی پر لوئر دیر میں ضلعی پولیس افسر اور ملاکنڈ کے ڈپٹی کمشنر کو ہٹا دیا تھا۔
پولیس اب تک سیاحوں سے لوٹ مار میں ملوث افراد کو گرفتار کرنے میں ناکام رہی ہے۔
عید کے 4 دنوں میں 133 ارب روپے خرچ ہوئے
علاقے میں حالیہ برسوں میں سیاحت میں بڑی تیزی دیکھی گئی ہے، لاکھوں سیاح کورونا کے وبائی مرض کے باوجود پہاڑی علاقوں کا رخ کررہے ہیں، گزشتہ ماہ محکمہ سیاحت کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق عیدالاضحی کی تعطیلات کے دوران سیاحوں نے صوبے میں 133 ارب روپے خرچ کیے۔
محکمے نے ڈپٹی کمشنرز کی جانب سے کیے گئے حسابات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ چار دن کے دوران صوبے میں 7لاکھ 20 ہزار گاڑیاں سیاحت کے لیے داخل ہوئیں۔
محکمے کے مطابق اس کے مطلب ہے کہ عید کے چار دنوں میں سیاحوں کی بدولت اوسطاً 27.5 ارب روپے مقامی علاقوں (گلیات ، کمراٹ ، چترال ، کاغان اور سوات) کی معیشت کا حصہ بنے۔