• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm

نورمقدم قتل کیس: ملزم ظاہر کے والدین کے عدالتی ریمانڈ میں مزید توسیع

شائع August 9, 2021
—فائل/فوٹو: ڈان نیوز
—فائل/فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والدین کے عدالتی ریمانڈ میں 23 اگست تک توسیع کردی۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں اسلام آباد میں گزشتہ ماہ کے اواخر میں قتل ہونے والی نورمقدم کے مرکزی ملزم کے والدین کو عدالتی ریمانڈ مکمل ہونے پر پیش کیا گیا۔

مزید پڑھیں: نور مقدم قتل کیس: ملزم ظاہر جعفر کے والدین کی درخواست ضمانت مسترد

جوڈیشل مجسٹریٹ نصیر الدین نے سماعت کی اور ملزمان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 23 اگست تک (مزید 14 روزہ عدالتی ریمانڈ) توسیع کردی اور ملزمان اس وقت اڈیالہ جیل میں موجود ہیں۔

جوڈیشل مجسٹریٹ نصیر الدین نے ملزمان کی روبکار کے ذریعے حاضری لگائی، جس کے بعد ملزمان کو عدالت میں پیش نہیں کیا گیا اور پولیس ملزمان کو واپس اڈیالہ جیل لے کر روانہ ہو گئی۔

ملزمان کو 14 روزہ عدالتی ریمانڈ مکمل ہونے پر کچہری لایا گیا تھا، 27 جولائی کو عدالت نے ان کا دو ہفتوں کا عدالتی ریمانڈ منظور کیا تھا۔

بعد ازاں سیشن عدالت نے 5 اگست کو ملزم ظاہر جعفر کے والدین کی جانب سے دی گئیں ضمانت کی درخواستیں مسترد کی تھیں۔

ایڈیشنل سیشن جج شیخ محمد سہیل نے محفوظ شدہ مختصر فیصلہ سناتے ہوئے ضمانت کی درخواستیں خارج کی تھیں۔

عدالت کے 5 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں کہا گیا تھا کہ ملزمان اپنے بیٹے نور مقدم کو قتل کرنے میں سہولت کار بنے اور ان کے خلاف صلاح مشورہ کرنے اور جرم چھپانے کی دفعات شامل کی گئیں۔

یہ بھی پڑھیں: نور مقدم قتل کیس: ملزم ظاہر کے والدین کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ

فیصلے میں کہا گیا تھا کہ ملزم ذاکر جعفر نے پولیس کو آگاہ کرنے کے بجائے ری ہیبلی ٹیشن سینٹر کے عملے کو جائے وقوع پر بھیجا، ملزمان نے ناقابل ضمانت جرم کا ارتکاب کیا اس لیے ان کی درخواست ضمانت خارج کی جاتی ہے۔

ملزم ظاہر جعفر کے والد اور والدہ نے ضمانت پر رہائی کے لیے 27 جولائی کو سیشن کورٹ میں درخواست جمع کرائی تھی۔

یاد رہے کہ 25 جولائی کو اسلام آباد پولیس نے نور مقدم کے قتل کے ملزم ظاہر جعفر کے والدین اور گھریلو ملازمین کو شواہد چھپانے اور جرم میں اعانت کے الزامات پر گرفتار کر لیا تھا۔

ترجمان اسلام آباد پولیس نے بیان میں کہا تھا کہ مدعی مقدمہ و مقتولہ نور مقدم کے والد شوکت مقدم کے تفصیلی بیان کی روشنی میں ملزم کے والد ذاکر جعفر، والدہ عصمت آدم جی، گھریلو ملازمین افتخار اور جمیل سمیت متعدد افراد کو شامل تفتیش کرلیا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ اس کے علاوہ ان تمام افراد کو بھی شامل تفتیش کیا جارہا ہے جن کا اس قتل کے ساتھ بطور گواہ یا کسی اور حیثیت میں کوئی تعلق ہوسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان تمام افراد اور اس قتل سے جڑے تمام بالواسطہ یا بلاواسطہ تمام محرکات کے شواہد اکٹھے کیے جارہے ہیں۔

پولیس نے عدالت سے ملزم ظاہر جعفر کے والدین کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا تھا۔

اسلام آباد کی عدالت نے 27 جولائی کو مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے گرفتار والدین سمیت 4 ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔

کیس کا پس منظر

خیال رہے کہ 20 جولائی کو اسلام آباد کے پوش سیکٹر ایف۔7/4 کے رہائشی سابق پاکستانی سفیر شوکت مقدم کی بیٹی 27 سالہ نور کو قتل کر دیا گیا تھا۔

ظاہر ذاکر جعفر کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی گئی تھی اور مقتولہ کے والد کی مدعیت میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 302 کے تحت قتل کے الزام میں درج اس مقدمے کے تحت ملزم کو گرفتار کیا گیا تھا۔

اپنی شکایت میں شوکت مقدم نے بتایا تھا کہ وہ 19 جولائی کو عیدالاضحٰی کے لیے ایک بکرا خریدنے راولپنڈی گئے تھا جبکہ ان کی اہلیہ اپنے درزی سے کپڑے لینے گئی تھیں اور جب وہ دونوں شام کو گھر لوٹے تو ان کی بیٹی نور مقدم گھر سے غائب تھیں۔

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ مذکورہ لڑکی کا موبائل فون نمبر بند تھا اور اس کی تلاش شروع کی گئی، کچھ دیر بعد نور مقدم نے اپنے والدین کو فون کر کے بتایا کہ وہ چند دوستوں کے ساتھ لاہور جا رہی ہیں اور ایک یا دو دن میں واپس آ جائیں گی۔

یہ بھی پڑھیں: نور مقدم قتل: مشتبہ ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں دو دن کی توسیع

شکایت کنندہ نے بتایا کہ اسے بعد میں ملزم کی کال موصول ہوئی جس کے اہل خانہ سابق سفارت کار کے جاننے والے تھے، جس میں ملزم نے شوکت مقدم کو بتایا کہ نور مقدم اس کے ساتھ نہیں ہے۔

20 جولائی کی رات تقریباً 10 بجے لڑکی کے والد کو تھانہ کوہسار سے کال موصول ہوئی جس میں اسے بتایا گیا کہ نور مقدم کو قتل کردیا گیا ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق پولیس بعد میں شکایت کنندہ کو ظاہر جعفر کے گھر سیکٹر ایف -7/4 میں لے گئی جہاں اسے پتہ چلا کہ اس کی بیٹی کو تیز دھار ہتھیار سے بے دردی سے قتل کیا گیا ہے اور اس کا سر قلم کردیا گیا ہے۔

اپنی بیٹی کی لاش کی شناخت کرنے والے شوکت مقدم نے اپنی بیٹی کے مبینہ قتل کے الزام میں ظاہر جعفر کے خلاف قانون کے تحت زیادہ سے زیادہ سزا کا مطالبہ کیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024