برطانیہ میں جلاوطن پاکستانیوں کی زندگیوں کو خطرہ ہے، سیکیورٹی حکام
لندن: برطانوی سیکیورٹی حکام اور یورپی انٹیلی جنس سروسز نے خطے میں رہنے والے پاکستانی جلاوطن افراد کو خبردار کیا ہے کہ ان کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق برطانوی سیکیورٹی حکام نے کہا کہ جلاوطن پاکستانی جو فوج پر تنقید کرتے ہیں، انہیں یہاں کے حکام نے خبردار کیا ہے کہ انہیں نشانہ بنایا جائے گا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ 'برطانیہ کا ایک مضبوط اتحادی پاکستان برطانوی سرزمین پر ان افراد کو نشانہ بنانے کے لیے تیار ہوسکتا ہے'۔
اس میں عمران خان کے اقتدار میں آنے کے بعد آزادیِ صحافت کے خاتمے کی نشاندہی کی گئی اور کہا گیا کہ 'اب تشویش یہ ہے کہ پاکستان اپنی سرحدوں کے اندر تنقید کو دبانے سے بیرون ملک مقیم ناقدین کو نشانہ بنانے کی طرف بڑھ رہا ہے'۔
مزید پڑھیں: پاکستانی نژاد برطانوی شخص پر بلاگر کے قتل کا منصوبہ بنانے کا الزام
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایک شخص پر گزشتہ ماہ لندن میں سیاسی کارکن احمد وقاص گورایا کو ہالینڈ میں قتل کرنے کی سازش کا الزام لگایا گیا تھا۔
اس میں یہ بھی کہا گیا کہ سیاسی تجزیہ کار عائشہ صدیقہ کو میٹروپولیٹن پولیس کی جانب سے وارننگ موصول ہوئی، یہ وارننگ 90 کی دہائی کے آخر میں ایک کیس کے نام سے منسوب ہے۔
یہ انتباہ برطانوی حکام کی طرف سے جاری کیا گیا ہے جو یقین رکھتے ہیں کہ مذکورہ شخص کی جان کو خطرہ ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ 'افسران نے ان کے شوہر سے سوال کیا کہ کیا کسی نے انہیں ان کی بیوی کو پاکستان واپس جانے کے لیے کہنے پر رقم کی پیشکش کی ہے؟'
اس میں یوٹیوبر اور کالم نگار گل بخاری کا بھی حوالہ دیا گیا جو 2018 میں لاہور میں اغوا ہونے کے بعد برطانیہ فرار ہو گئی تھیں، انہوں نے کہا کہ میٹ پولیس نے انہیں خبردار کیا ہے کہ وہ اپنے گھر کا پتا کسی کے ساتھ شیئر نہ کریں۔
دی گارجین کی رپورٹ میں پاکستان میں برطانیہ کے سابق ہائی کمشنر مارک لائل گرانٹ کا ایک بیان شامل ہے جنہوں نے کہا کہ 'اگر غیر قانونی دباؤ ہے، خاص طور پر برطانیہ میں صحافیوں پر ایسا ہوا ہے، تو میں قانون نافذ کرنے والے اداروں اور برطانوی حکومت سے توقع کروں گا کہ وہ اس کا نوٹس لیں اور مناسب قانونی اور/یا سفارتی ردعمل دیں'۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان سے جلا وطن امریکی 'دہشت گرد' کی آج عدالت میں پیشی
ان کا کہنا تھا کہ 'اگر برطانوی شہری یا برطانیہ میں مقیم قانونی طور پر کام کرنے والے آئی ایس آئی یا کسی اور کی طرف سے ہراساں کیے جاتے ہیں یا انہیں دھمکی دی جاتی ہے تو برطانوی حکومت ضرور دلچسپی لے گی'۔
رپورٹ پر تبصرہ کرنے کے لیے درخواست پر وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ڈان کو بتایا کہ 'یہ بدقسمتی اور سازشی نظریات پر مبنی ہے، میٹ پولیس خطرے کے بارے میں کیسے بات کر سکتے ہیں؟ یہ آئی ایس آئی کے خلاف پروپیگنڈا ہے'۔
فواد چوہدری نے پاکستان میں صحافیوں کو دی جانے والی دھمکیوں کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ سیکڑوں نیوز چینلز کا وجود 'اس تاثر کی نفی کرتا ہے کہ میڈیا دباؤ میں ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'حقیقت یہ ہے کہ بین الاقوامی قوتیں پابندیاں لگا کر ممالک کو نچوڑتی ہیں اور آزادی اظہار رائے ایک نئی بلیک میلنگ کی اصطلاح ہے، آزادی اظہار کی بات کی جائے تو پاکستان شاید سب سے زیادہ آزاد ملک ہے، درحقیقت یہ اتنا آزاد ہے کہ یہاں ہتک عزت کے قوانین کا کوئی کلچر نہیں ہے، اگر یہ یہاں ہوتا تو صحافیوں کا دیوالیہ ہو جاتا'۔
جب وقاص گورایا کے قتل کی سازش کے سلسلے میں گرفتار کیے گئے شخص کے بارے میں سوال کیا گیا تو وزیر نے کہا کہ 'ان کے اپنے مسائل ہوسکتے ہیں، اس کا ہم سے کوئی تعلق نہیں ہے'۔