افغان سفیر کی بیٹی نے اپنے 'اغوا' کا واقعہ درست طور پر رپورٹ نہیں کیا، دفتر خارجہ
پاکستان نے باضابطہ طور پر افغانستان کو آگاہ کردیا ہے کہ اس نے اسلام آباد سے افغان سفیر کی بیٹی کے مبینہ اغوا کے معاملے کی مکمل تحقیقات کی ہیں جس کے مطابق شکایت کنندہ نے واقعہ مکمل طور پر رپورٹ نہیں کیا۔
افغان سفیر کی بیٹی کے مبینہ اغوا کا واقعہ 16 جولائی کو سامنے آیا تھا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق افغان سفیر کی بیٹی سلسلہ علی خیل کی شکایت کے حوالے سے افغانستان کے وفد نے اسلام آباد کا دورہ کیا، جس میں اس نے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور وزارت خارجہ کے عہدیداران سے ملاقاتیں کیں۔
دفتر خارجہ کے جاری بیان کے مطابق 'وفد کو بتایا گیا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے شکایت پر معاملے کی مکمل اور تفصیلی تحقیقات کیں اور جامع گواہی کے بعد اس نتیجے پر پہنچے کہ زمینی حقائق سے شکایت کنندہ کی رپورٹ کی تصدیق نہیں ہوتی جبکہ یہ بات تکنیکی شواہد سے مزید ثابت ہوتی ہے'۔
یہ بھی پڑھیں: افغان سفیر کی بیٹی اغوا نہیں ہوئی، یہ ‘انٹرنیشنل سازش’ ہے، شیخ رشید
بیان میں کہا گیا کہ کیس کے چند پہلوؤں پر متعلقہ پاکستانی حکام نے ایک بار پھر اضافی معلومات فراہم کرنے، شواہد اور شکایت کنندہ تک رسائی کی درخواست کی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ افغان وفد کو تحقیقات کے تمام پہلوؤں پر مفصل بریفنگ دی گئی۔
انہوں نے بھارتی میڈیا کی ان رپورٹس کو مسترد کردیا جن میں الزام لگایا گیا تھا کہ پاکستان، لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے ذریعے نام نہاد دہشت گردوں کو بھارت بھیجنا چاہتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہم ان بے بنیاد الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہیں کہ پاکستان، ایل او سی کے ذریعے ’دہشت گردوں‘ کو بھیجنا چاہتا تھا۔