بلوچستان میں جیالا وزیراعلیٰ لاکر دکھائیں گے، بلاول بھٹو زرداری
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے آئندہ عام انتخابات میں پاکستان میں حکومت بنانے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان میں جیالا وزیراعلیٰ لاکر دکھائیں گے۔
کوئٹہ میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سابق مرکزی رہنماؤں سمیت دیگر کی پی پی پی میں شمولیت کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم شانہ بشانہ رہ کر محنت اور جدوجہد کریں گے اور پورے بلوچستان میں قائد عوام اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی پیپلزپارٹی کو مضبوط اور فعال بنائیں گے۔
مزید پڑھیں: امید ہے بلاول ہمارے ساتھ وہ نہیں کریں گے جو نواز شریف نے کیا، ثنااللہ زہری
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ آنے والے عام انتخابات میں پورے ملک میں اور خاص طور پر یہاں بلوچستان میں پیپلزپارٹی کی حکومت بنائیں گے، ہم جیالا وزیراعلیٰ منتخب کرکے دکھائیں گے اور بلوچستان کے مسائل کا حل بھی نکال کر دکھائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام غیرت مند اور بہادر لوگ ہیں، پاکستان پیپلزپارٹی اور آپ کا رشتہ آج کا نہیں بلکہ 3،3 نسلوں کا رشتہ ہے، آپ نے قائد عوام شہیدذوالفقار علی بھٹو کا ساتھ دیا تھا اور ہم نے تاریخ رقم کی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اس ملک کے غریب عوام کو آواز دی، غریب کسانوں کو زمین کا مالک بنایا اور مزدوروں کو بھی حقوق دلوائے تھے۔
اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ جب آپ نے بینظیر بھٹو کا ساتھ دیا تھا تو ہم نے ایک مرتبہ پھر تاریخ رقم کی تھی، بینظیر کی شہادت کے بعد آپ نے ایک مرتبہ پھر مرد حر صدر آصف علی زرداری کا ساتھ دیا تھا اور ہم نے تیسری دفعہ تاریخ رقم کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ صوبوں کو وہ حقوق دلائے تھے، جس کا وعدہ قائد عوام نے کیا تھا مگر وہ وعدہ تو صدر زرداری کے دور میں پورا ہوا، جب ہم نے صوبوں کو حقوق دلائے، جب ہم نے این ایف سی ایوارڈ دلایا تھا، اٹھارویں ترمیم کے ذریعے آپ کو اپنے حقوق دلائے تھے اور آپ کو اپنے وسائل کا مالک بنایا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری یہ سوچ تھی کہ جہاں بھی گیس اور قدرتی وسائل ہوں گے، وہ اس علاقے اور جگہ کے عوام کا پہلا حق ہوگا پھر پورے پاکستان کا حق ہوگا، جہاں سونا، چاندی ہوگا وہ اس علاقے کا سب سے پہلے حق ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ صدر زرداری نے اس ملک کے غریب عوام کو حقوق دلوائے تھے، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام شروع کیا تھا تاکہ ملک کی غریب ترین خواتین کو مدد پہنچا سکیں، تنخواہ، پنشن اور فوج کی تنخواہوں میں اضافہ کیا تھا۔
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ افسوس کے ساتھ پی پی پی کے بعد مسلم لیگ (ن) کی حکومت بھی آئی، تبدیلی حکومت بھی آئی، عمران خان کی حکومت آئی اور یہ ساری جماعتیں آپ سے حقوق سلب کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مسلم لیگ (ن) میں اختلافات، عبدالقادر بلوچ اور ثنااللہ زہری کا پارٹی چھوڑنے کا فیصلہ
ان کا کہنا تھا کہ یہ جماعتیں آپ کے حقوق چھیننے کی کوشش کر رہی ہیں، جہاں وہ آپ کے اٹھارویں ترمیم کے حقوق ہوں یا این ایف سی ایوارڈ کے حقوق ہوں، آپ کے آئی لینڈ، ساحل اور وسائل ہوں، سب کی نظریں آپ کے وسائل پر ہیں لیکن صرف ایک پاکستان پیپلز پارٹی ہے جو جانتی ہے کہ آپ کے حقوق کا کیسے دفاع کرنا ہے اور آپ تک کیسے پہنچانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب ثنا اللہ زہری بھی ہمارے ساتھ ہیں، اب جنرل عبدالقادر بلوچ بھی ہمارے ساتھ ہیں، ہم بلوچستان کے ہر ضلع اور ہر جگہ پر پہنچیں گے، قائد عوام کا منشور اور شہید بینظیر بھٹو کی نصیحت ساتھ لے کر چلیں گے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ اگر آپ ہمارا ساتھ دیں گے تو دنیا کی کوئی طاقت ہمارا راستہ نہیں روک سکے گی، یہاں کے عوام نے بہت سی مشکلات دیکھی ہیں، 5 سال پہلے یہاں کے وکلا کے ساتھ دہشت گردی کا بہت بڑا واقعہ ہوا، جو بہت بڑا سانحہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ آج تک ہم ان کو انصاف نہیں دلاسکے، آج بھی اس نااہل اور نالائق حکومت کے دور میں جگہ جگہ ناانصافی اور ظلم ہو رہا ہے، پی پی پی وہ واحد جماعت ہے جو آپ کے حقوق کا دفاع بھی کرسکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاست میں ایک نئی نسل آرہی ہے، میں بلوچستان، سندھ، پنجاب اور خیبرپختونخوا کے نوجوانوں کے ساتھ مل کر ایک نئی تاریخ رقم کرنا چاہتا ہوں۔
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ بینظیر بھٹو کا خواب تھا کہ پاکستان کا بچہ بچہ ایک آزادی اور کھلے ماحول میں جیے، آپ کے پاس اپنے حقوق ہوں، بولنے اور سیاست کرنے کی آزادی ہو، صاف و شفاف الیکشن میں حصہ لینے کی آزادی ہو۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں بھٹو شہید اور بینظیر شہید کے خواب کو یقینی بنانا ہے تو ہم سب کو مل کر کام کرنا پڑے گا، ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرکے ہم پی پی پی کو کامیاب بنائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: ثنا اللہ زہری، عبدالقادر بلوچ کا پیپلز پارٹی میں شمولیت کا فیصلہ
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم پاکستان میں ایک ایسی عوامی حکومت لائیں گے جو عوام کے مسائل حل کرسکتی ہے، لوگ پہچان چکے ہیں کہ تبدیلی کا اصل چہرہ تاریخی مہنگائی، تاریخی غربت، تاریخی بے روزگاری ہے۔
چیئرمین پی پی پی نے جماعت میں شمولیت پر سیاسی رہنماؤں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اراکین اسمبلی اور نامور سیاسی رہنماؤں نے شمولیت کی ہے اور ان کے ساتھ مل کر آگے بڑھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے پارٹی کی تنظیم نو شروع کی ہے، چنگیز جمالی نے پارٹی کی صدارت سنبھالی ہے اور آنے والی حکومت، پاکستان پیپلز پارٹی کی ہوگی، ثنااللہ زہری اور جنرل عبدالقادر بلوچ کو خوش آمدید کہتے ہیں۔
بلاول نے دونوں سیاسی رہنماؤں کو مخاطب کرکے کہا کہ ہم پاکستان پیپلپز پارٹی نہ صرف ایک سیاسی جماعت ہے بلکہ ایک خاندان ہے، ہم عزت کے لیے سیاست کرتے ہیں اور ایک دوسرے کو عزت دیں گے، بلوچستان کے عوام کو بھی عزت دیں گے اور آنے والے دنوں میں ساتھ رہ کر سیاست کریں گے۔
قبل ازیں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سابق صوبائی صدور، جن میں سابق وزیراعلیٰ ثنا اللہ زہری اور سابق وفاقی وزیر عبدالقادر بلوچ شامل ہیں، نے پیپلز پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا تھا۔
ثنااللہ زہری نے کہا تھا کہ میں بھی شہیدوں کا وارث ہوں اور بلاول بھی شہیدوں کا وارث ہے، اسی لیے میں نے بلوچستان کے اپنے تمام عوام کے ساتھ اس پارٹی میں شمولیت اختیار کی ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ آج سے ہم پیپلز پارٹی کا باقاعدہ حصہ ہیں اور میں ایک ورکر کی حیثیت سے پیپلز پارٹی کے لیے کام کروں گا، مسلم لیگ کے لیے جتنا کام کیا اور قربانیاں دی ہیں، اسے بڑھ کر کروں گا کیونکہ یہ شہید ذوالفقار علی بھٹو اور بینظیر بھٹو کی جماعت ہے، جن کو میں بہن کہتا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ بلاول بھٹو اور آصف زرداری کی پارٹی ہے، میں اپنا خون پسینے کو ایک کرکے اس پارٹی کو آگے لے کر جاؤں گا۔
عبدالقادر بلوچ نے کہا تھا کہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں پیپلزپارٹی کا نظریاتی ووٹ موجود ہے اور یہاں سے علاقائی جماعتوں کے علاوہ مرکزی جماعتوں نے بھی کامیابی حاصل کی ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کو خیرباد کہہ دیا، پیپلزپارٹی نے اپنی قابلیت پر بلوچستان میں اپنی پوزیشن بنائی، اگر صحیح کام کیا تو یہاں ہماری اکثریتی حکومت بنے گی۔