پنجاب: ویکسین لگوانے والوں میں کورونا کی تشخیص، ہیلتھ ورکرز کے لیے بوسٹر خوراک کی تجویز
لاہور: اعداد و شمار سے معلوم ہوا ہے کہ پنجاب میں کووڈ-19 کے 140 مریضوں میں سے 10 فیصد ویکسین کے باوجود وائرس سے دوبارہ متاثر ہوئے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دوبارہ متاثر ہونے والے بیشتر ویکسینیٹڈ افراد صوبے کے سرکاری شعبے کے ہسپتالوں کے فرنٹ لائن ہیلتھ کیئر ورکرز ہیں۔
کورونا ماہرین کے مشاورتی گروپ (سی ای اے جی) کے اجلاس میں تشویشناک ڈیٹا شیئر کیا گیا۔
اجلاس میں سی ای اے جی کے چیئرمین پروفیسر محمود شوکت، کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج کے ڈین پروفیسر ثاقب سعید، پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن کے ڈائریکٹر ڈاکٹر مشتاق سلہریہ، دونوں محکمہ صحت کے ایڈیشنل سیکریٹریز (ٹیکنیکل)، سینئر وبائی امراض کے ماہر شاہد سیٹھی اور دیگر طبی ماہرین نے شرکت کی۔
مزید پڑھیں: ویکسین پر سیاست سے افراتفری جنم لے گی، اسد عمر
صحت کے عہدیداروں نے صوبے کے مختلف سرکاری شعبوں کے ہسپتالوں میں زیر علاج کووڈ 19 کے مریضوں کے بارے میں ایک تحقیقی رپورٹ شیئر کی۔
رپورٹ کے مطابق محکمہ صحت نے کووڈ 19 کے 140 مثبت مریضوں کے مختلف سرکاری ہسپتالوں سے تجزیے کے لیے نمونے لیے گئے تاکہ دوبارہ انفیکشن کے معاملات کو چیک کیا جا سکے۔
تجزیے سے معلوم ہوا کہ ان میں سے 10 فیصد افراد ویکسین کی دونوں خوراکیں ملنے کے باوجود دوبارہ متاثر ہوئے جبکہ دیگر نے ویکسین نہیں لگوائے تھے۔
ایک عہدیدار نے بتایا کہ اجلاس میں کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر کے معاملے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا جن کا ویکسین لگائے جانے کے باوجود ٹیسٹ کا مثبت نتیجہ آیا تھا۔
رپورٹ کے بعد سی ای اے جی کے چیئرمین نے ہسپتالوں کے ویکسین لگائے جانے والے ہیلتھ کیئر ورکرز کو انفیکشن کے سامنے آنے کی وجہ سے کووڈ 19 ویکسین کی بوسٹر خوراک کی تجویز دی۔
یہ بھی پڑھیں: کووڈ سے متاثر افراد کے پھیپھڑوں کو نقصان پہنچنے کی وجہ کیا ہوتی ہے؟
عہدیدار نے کہا کہ کچھ شرکا نے بوسٹر خوراک پر متضاد رپورٹس پیش کیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک ماہر نے اجلاس کو بتایا کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے ابھی تک ویکسین لگانے والے افراد کے لیے بوسٹر خوراک کی سفارش نہیں کی ہے جبکہ دیگر کا خیال ہے کہ چند بین الاقوامی تحقیق نے اس مشق کی حمایت کی ہے۔
اس پر پروفیسر شوکت نے کہا کہ بوسٹر خوراک اینٹی باڈیز کو بڑھانے میں مدد دیں گی تاکہ بیماری کے آغاز کے بعد دوبارہ انفیکشن یا پیچیدگیوں کے خطرے سے بچا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ سی ای اے جی کے لیے ویکسین لگانے کے تین سے چھ ماہ بعد صحت کی دیکھ بھال کرنے والے ورکرز کے لیے بوسٹر خوراک کی سفارش کرنا بہتر آپشن ہے۔
اجلاس میں وائرس کی چوتھی لہر کے دوران رپورٹ ہونے والے کووڈ 19 کے مریضوں کے قومی اور بین الاقوامی اعداد و شمار کا تجزیہ بھی کیا گیا۔
تحقیقی رپورٹس پر تفصیلی غور کے بعد سی ای اے جی نے پہلے سے ویکسینیٹڈ ہیلتھ ورکرز کے لیے بوسٹر خوراک کے طور پر موڈرنا یا فائزر کووڈ 19 ویکسین کی سفارش کی ہے۔
اجلاس نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ سفارشات نیشنل کمانڈ آپریشن سینٹر کو منظوری کے لیے بھیجی جائیں گی۔
مزید پڑھیں: کورونا وائرس کی قسم ڈیلٹا کی علامات جانتے ہیں؟
دریں اثنا سی ای اے جی کے اجلاس نے اس بات پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا کہ پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ سائنسز کے 734 مریضوں کو ان کے قومی شناختی کارڈ کی عدم دستیابی کی وجہ سے ابھی تک ویکسین نہیں دی گئی۔
ادارے نے صحت حکام سے سفارش کی ہے کہ وہ شناختی کارڈ کے متبادل آپشن کے طور پر ان کے فنگر پرنٹس یا تصاویر حاصل کرتے ہوئے انہیں ویکسین لگائیں۔
سی ای اے جی نے مزید سفارش کی کہ نادرا کی ایک موبائل وین کو ادارے میں روانہ کیا جائے تاکہ انہیں نیا شناختی کارڈ جاری کیا جا سکے۔