جونیئر جج کی ترقی: بار کونسلز کا ’حمایت کرنے والے ججز کو الوداعی تقریب‘ نہ دینے کا فیصلہ
اسلام آباد: وکلا برادری نے سندھ ہائی کورٹ کے جونیئر جج کے سپریم کورٹ میں تقرر کی حمایت کرنے والے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان (جے سی پی) کے ججز کی ریٹائرمنٹ پر ان کے لیے الوداعی تقریب منعقد نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جے سی پی کے رکن کی حیثیت سے بعض ججز نے سندھ ہائی کورٹ کے جونیئر جج کی حالیہ ترقی کی حمایت کی تھی۔
مزید پڑھیں: اعتراض مسترد: پینل نے ’جونیئر‘ جج کے عدالت عظمیٰ میں تقرر کی منظوری دے دی
یہ فیصلہ بار کونسلز اور ایسوسی ایشنز کے نمائندہ اداروں کے مابین ساڑھے تین گھنٹے طویل اجلاس میں منظور کی گئی 10 نکاتی قرارداد کا حصہ ہے۔
اجلاس کی صدارت پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین خوشدل خان نے کی جس میں صوبائی بار کونسلز کے وائس چیئرمین اور چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹیوں، مختلف بار ایسوسی ایشنز کے صدور اور پی بی سی اور صوبائی بار کونسلز کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔
قرارداد کے مطابق نمائندہ ادارہ نہ صرف ججز کے تقرر کے معاملے پر 8 رکنی دوطرفہ پارلیمانی کمیٹی (پی سی) کو مراسلہ لکھے گا بلکہ اس معاملے کو اٹھانے کی درخواست کے ساتھ پی سی اراکین سے ملاقات بھی کرے گا تاکہ انہیں جے سی پی کی نامزدگی کو مسترد کرنے پر راضی کیا جاسکے۔
مزید پڑھیں: عدالت عظمیٰ میں جج کے تقرر کا معاملہ: بار کونسلز یوم سیاہ منائیں گی
پی سی بھی آئین کے آرٹیکل 175 'اے' کے تحت جے سی پی کے شانہ بشانہ قائم کی گئی تھی۔
اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ جے سی پی کے اراکین، جنہوں نے 28 جولائی کے اجلاس میں جسٹس محمد علی مظہر کو سپریم کورٹ میں ترقی دینے کی حمایت کی، ان کی ریٹائرمنٹ پر الوداعی عشائیہ نہیں دیا جائے گا۔
ریٹائر ہونے والے ججز کے لیے الوداعی عشائیہ ایک روایت ہے جس کا انعقاد بار کونسل اور ایسوسی ایشنز کرتی ہیں۔
جے سی پی کے رکن جو مستقبل قریب میں ریٹائر ہونے والے ہیں، وہ جسٹس مشیر عالم ہیں، جو 17 اگست کو ریٹائر ہو رہے ہیں، 28 جولائی کو جے سی پی نے سندھ ہائی کورٹ کے جونیئر جج جسٹس مظہر کی نامزدگی کو پانچ، چار کی اکثریت سے منظور کیا تھا۔
بلوچستان سے پی بی سی کے سینئر رکن اور جے سی پی میں بلوچستان بار کونسل کے نمائندے ایڈووکیٹ منیر کاکڑ نے اجلاس میں شرکت کے بعد ڈان کو بتایا کہ جمعرات کو پی بی سی، نمائندہ باڈی کے اجلاس کے دوران منظور کی گئی قرارداد کو اٹھائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: وکلا کی سندھ ہائیکورٹ جج کے عدالت عظمیٰ میں ممکنہ ’تقرر‘ کے خلاف ہڑتال کی دھمکی
منیر کاکڑ نے اس اجلاس سے پنجاب بار کونسل، پنجاب بار ایسوسی ایشن، راولپنڈی بار ایسوسی ایشن اور ملتان بار ایسوسی ایشن کی عدم موجودگی پر افسوس کا اظہار کیا جس میں ملک کے تمام چھوٹے صوبوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔
ان کے بقول ان کی عدم موجودگی قومی ہم آہنگی کے لیے سازگار نہیں ہے کیونکہ اس سے وفاقی اکائیوں میں احساس کمتری اور ناراضگی پیدا ہوئی۔
انہوں نے الزام لگایا کہ جسٹس مشیر عالم نے 13 جولائی کو سندھ ہائی کورٹ کے جونیئر جج کو سپریم کورٹ میں نامزد کرنے کی مخالفت کی تھی، لیکن 28 جولائی کو جے سی پی کے اجلاس کے دوران ترقی کی حمایت کی تھی۔