آر کیلی عدالت میں پیش، دوران سماعت نئے انکشافات سامنے آگئے
متعدد نابالغ اور کم عمر لڑکیوں سمیت خواتین کو جنسی تشدد کا نشانہ بنانے، ریپ اور انہیں جنسی لذت کے لیے ایک سے دوسری جگہ منتقل کرنے کے الزام میں قید امریکی گلوکار رابرٹ سلویسٹر کیلی (آر کیلی) طویل عرصے بعد عدالت میں پیش ہوگئے۔
وہ گزشتہ دو سال سے جیل میں ہیں اور تاحال انہیں باضابطہ طور پر سزا نہیں سنائی گئی اور نہ ہی انہوں نے خود پر لگے الزامات کو تسلیم کیا۔
ان کے خلاف گزشتہ ہفتے ہی مزید 6 نئے ریپ الزامات لگائے گئے تھے اور آئندہ ہفتے نیویارک میں ان کا باضابطہ ٹرائل ہونے کا بھی امکان ہے لیکن اس سے قبل ہی وہ عدالت میں پیش ہوگئے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق باضابطہ ٹرائل شروع ہونے سے قبل ہی ہونے والی سماعت میں آر کیلی طویل عرصے بعد نیویارک کی عدالت میں پیش ہوئے، جہاں نئے انکشافات سامنے آئے۔
دوران سماعت استغاثہ نے بتایا کہ گلوکار اپنے ساتھ کم عمر لڑکیوں کے ساتھ جنسی تعلقات کی خواہشات پوری کرنے کے لیے اپنے ملازمین کی خدمات حاصل کرتے رہے۔
استغاثہ کے مطابق آر کیلی اپنے سیکیورٹی گارڈز اور منیجرز سمیت دیگر ملازمین کو نابالغ اور کم عمر لڑکیوں کو جھانسہ دے کر پھنسانے کا کہتے اور بعد ازاں انہیں گلوکار جنسی تعلقات کے لیے استعمال کرتے۔
یہ بھی پڑھیں: گلوکار نے نابالغ لڑکیوں کے ساتھ جسمانی تعلقات کے الزامات مسترد کردیے
سماعت کے دوران عدالت کو آگا کیا گیا کہ گلوکار نے 1994 میں گلوکارہ عالیہ سے شادی کرنے اور اس حوالے سے جعلی دستاویزات حاصل کرنے کے لیے ریاست الینوائے کے ایک عہدیدار سے مدد طلب کی۔
عدالت کو بتایا گیا کہ عالیہ سے جب گلوکار کی شادی ہوئی، اس وقت لڑکی کی عمر 15 سال تھی مگر دستاویزات میں ان کی عمر 18 سال کروائی گئی جب کہ شادی سے قبل ہی آر کیلی نے مذکورہ لڑکی سے جنسی تعلقات استوار کیے۔
استغاثہ کا کہنا تھا کہ آر کیلی نے عالیہ کے ساتھ 13 برس کی عمر میں جنسی تعلقات استوار کیے، اسی طرح انہوں نے اپنے ملازمین کے توسط سے متعلق نابالغ اور کم عمر لڑکیوں کو بھی جنسی خواہشات کے لیے پھنسایا۔
اسی حوالے سے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) نے بتایا کہ دوران سماعت آر کیلی کے وکلا نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل کافی عرصے سے جیل میں رہنے کی وجہ سے موٹاپے کا شکار ہوگئے ہیں، اس لیے انہیں نئے اور بڑے سائز کے کپڑے بھی فراہم کرنے کا حکم دیا جائے۔
ساتھ ہی گلوکار کے وکلا نے عدالت میں انکشاف کیا کہ دو سال سے کوئی روزگار نہ ہونے کی وجہ سے آر کیلی غریب ہوگئے ہیں اور ان کے بعض اکاؤنٹس منجمند کیے جا چکے ہیں، اس لیے انہیں جیل میں دیگر مفت سہولیات بھی فراہم کرنے کا حکم دیا جائے۔
مزید پڑھیں: ایوارڈ یافتہ گلوکار آر کیلی جنسی جرائم کے الزامات میں گرفتار
عدالت نے سماعت کے دوران استغاثہ کو حکم دیا کہ وہ گلوکار کے خلاف تمام عینی شاہدین کو عدالت میں پیش ہوکر بیانات دینے کے لیے کہیں جب کہ ملزم کے خلاف ٹھوس شواہد بھی پیش کریں کہ کس طرح وہ کم عمر لڑکیوں کو اپنے ساتھ جنسی تعلقات کے لیے بھرتی کرواتا رہا تھا۔
عدالت نے آر کیلی کی جانب سے عالیہ کے ساتھ کم عمری میں شادی سے متعلق دستاویزات بھی پیش کرنے کا حکم دیا۔
رائٹرز کے مطابق نیویارک کی مذکورہ عدالت کے علاوہ آر کیلی کے خلاف ریاست الینوائے اور مینیسوٹا سمیت کیلیفورنیا میں بھی کیسز زیر سماعت ہیں۔
دوسری جانب برطانوی اخبار دی انڈیپینڈنٹ نے بتایا کہ آر کیلی نے عدالت میں اعتراف کیا کہ انہوں نے عالیہ سے اس وقت شادی کی تھی جب وہ نابالغ تھیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ گلوکار کے وکلا کی جانب سے اخبار کو فراہم کیے گئے دستاویزات کے مطابق آر کیلی نے اعتراف کیا کہ انہوں نے عالیہ کے ساتھ بلوغت سے قبل جنسی تعلقات استوار کیے تھے۔
اس سے قبل 2019 میں آر کیلی نے عدالت میں یہ تسلیم کیا تھا کہ جب ان کی شادی عالیہ سے ہوئی، اس وقت انہیں اس بات کا علم نہیں تھا کہ وہ کم عمر ہیں، انہیں بتایا گیا تھا کہ وہ بالغ ہیں۔
خیال رہے کہ آر کیلی نے 1994 میں گلوکارہ عالیہ دنا ہفٹن سے شادی کی تھی جو 22 سال کی عمر میں اگست 2001 میں ایک ہیلی کاپٹر حادثے میں 8 افراد کے ساتھ ہلاک ہوگئیں تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: گلوکار آر کیلی پر ’ریپ‘ اور ’جنسی تشدد‘ کے مزید 11 الزامات عائد
رپورٹس کے مطابق شادی کے لیے عالیہ کے جعلی کاغذات بنواکر ان کی عمر 18 سال لکھوائی گئی تھی جب کہ شادی سے قبل ہی گلوکار نے لڑکی سے 13 سال کی عمر میں رضامندی کے تحت جنسی تعلقات استوار کیے تھے۔
امریکی قوانین کے مطابق نابالغ افراد کے ساتھ رضامندی سے جنسی تعلقات استوار کرنا بھی جرم ہے۔
علاوہ ازیں آر کیلی پر کم از کم 100 خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ ریپ اور ان کے ساتھ جنسی تعلقات استوار کرنے سمیت انہیں جنسی لذت کے لیے ایک سے دوسری جگہ منتقل کرنے جیسے الزامات ہیں اور ان کے خلاف متعدد عدالتوں میں کیسز زیر سماعت ہیں۔
گزشتہ ہفتے ہی ان پر مزید 6 نئے الزامات لگائے گئے، جن میں سے یہ الزام بھی ہے کہ انہوں نے جن 15 سالہ لڑکوں کو ریپ کا نشانہ بنایا، ان ہی لڑکوں کو انہوں نے دوسری نابالغ لڑکیوں کا ریپ کرنے کا حکم بھی دیا اور ان کی ویڈیوز بھی بنائیں۔
انہوں نے تاحال خود پر لگے الزامات تسلیم نہیں کیے، جب کہ ان کے دو عدالتوں میں عدالت کی جانب سے الزامات عائد کیے جا چکےہیں۔
اگر ان پر کوئی بھی الزام ثابت ہوتا ہے تو انہیں 10 سے 20 سال قید اور جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے۔