بچوں کو فارمولا دودھ تجویز کرنا ایک جرم ہے، معاون خصوصی
اسلام آباد: وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا ہے کہ بچوں کو بغیر کسی خاص وجہ کے فارمولا دودھ دینا جرم ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بریسٹ فیڈنگ ویک، جو یکم سے 7 اگست تک عالمی سطح پر منایا جا رہا ہے، کے حوالے سے ایک ویڈیو بیان جاری کرتے ہوئے ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ ماں کا دودھ نہ صرف بچوں کی ذہنی اور جسمانی نشوونما کے لیے ضروری ہے بلکہ ماں کی صحت کے لیے بھی ضروری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستان میں چھاتی کے دودھ کے پلائے جانے کا تناسب دیگر ممالک کے مقابلے میں بہت کم ہے، وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز نے صوبوں کے تعاون سے دودھ پلانے سے متعلق ایک گائیڈ لائن جاری کی ہے، بغیر کسی خاص وجہ کے بچوں کو فارمولا دودھ دینا اور تجویز کرنا غیر قانونی ہے، ڈاکٹروں کو ماؤں پر زور دینا چاہیے کہ وہ کم از کم 6 ماہ تک دودھ پلائیں'۔
مزید پڑھیں: ماں کا دودھ بچوں کو بعد کی زندگی میں کس طرح امراض سے بچاتا ہے؟
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ چند سال قبل عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور اقوام متحدہ کے بین الاقوامی ایمرجنسی فنڈ برائے اطفال (یونیسیف) کی مشترکہ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ دنیا کا کوئی بھی ملک دودھ پلانے کے تجویز کردہ معیار پر پورا نہیں اترتا اور 194 میں سے صرف 23 ممالک میں دودھ پلانے کی شرح 60 فیصد سے زیادہ ہے۔
اس میں مزید کہا گیا کہ چھاتی کے دودھ پلانے کے ابتدائی آغاز میں پاکستان 18 فیصد پر ہے اور صرف 37.7 فیصد مائیں 6 ماہ تک اپنا دودھ پلاتی ہیں۔
کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے بعد ڈبلیو ایچ او نے گزشتہ سال ماؤں کو مشورہ دیا تھا کہ وہ دودھ پلانا بند نہ کریں کیونکہ آج تک کسی بھی ماں کے چھاتی کے دودھ سے وائرس کی منتقلی سامنے نہیں آئی ہے۔
’چھاتی کے دودن کے متبادل کی مارکیٹنگ: بین الاقوامی کوڈ کا قومی نفاذ‘ کے عنوان سے رپورٹ ڈبلیو ایچ او، یونیسیف اور بین الاقوامی بیبی فوڈ ایکشن نیٹ ورک نے جاری کی تھی۔
رپورٹ میں ماؤں سے کہا گیا کہ وہ بار بار ہاتھ صابن اور پانی سے دھوئیں یا الکحل سے بنے سینی ٹائزر استعمال کریں خاص طور پر بچے کو چھونے سے پہلے اور ہر وقت ماسک پہنیں۔
یہاں تک کہ اگر ماؤں کے پاس میڈیکل ماسک نہیں ہے تو بھی انہیں انفیکشن سے بچنے کے دیگر تمام اقدامات پر عمل کرنا چاہیے اور دودھ پلانا جاری رکھنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: دودھ پلانے والی ماؤں کو کھانے کی کن چیزوں سے احتیاط کرنی چاہیے؟
2017 میں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے فرانس سے درآمد شدہ اور دو مقامی کمپنیوں کے ذریعے مارکیٹ میں آنے والے انتہائی نقصان دہ بچے کے دودھ کو مارکیٹ سے واپس لینے کی ہدایت کی تھی۔
یہ حکم اس وقت جاری کیا گیا جب فرانسیسی حکومت نے انتہائی حساس بیکٹیریا پر مشتمل دودھ کو صحت کے لیے نقصان دہ قرار دیا جو بچوں میں طویل ڈائریا اور پیٹ سے متعلقہ بیماریوں کا باعث بن سکتا ہے۔
فرانسیسی حکومت نے اپنے مینوفیکچرر کو حکم دیا تھا کہ وہ دنیا بھر سے اپنی تمام مصنوعات واپس منگوائے اور اپنے صارفین کو معاوضہ ادا کرے جو بیشتر پاکستان سمیت 7 ممالک میں ہیں۔