• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

پاکستان کی سیاست کا علم نہیں تھا، اسی طرح سیاست میں آیا، عمران خان

شائع August 3, 2021 اپ ڈیٹ August 4, 2021
—فوٹو: ڈان نیوز
—فوٹو: ڈان نیوز

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جب وہ سیاست میں آئے تو انہیں پاکستان کی سیاست کے حوالے سے کچھ علم نہیں تھا لیکن اسی طرح سیاست میں آیا جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) اور پاکستان مسلم لیگ (ن) دونوں جماعتوں نے اپنے شامل کرنے کی پیش کش کی تھی۔

اسلام آباد میں اکرام سہگل کی نئی کتاب کی تقریب رونمائی سےخطاب کرتےہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مجھےپاکستان کی سیاست کا کوئی علم نہیں تھا، نہ میرا خاندان سیاست میں تھا اور نہ ہی میرا کوئی سیاست میں تھا۔

مزید پڑھیں: جس ملک کا حکمران طبقہ کرپٹ ہو تو وہاں کے معاشی حالات خراب ہوتے ہیں، عمران خان

ان کا کہنا تھا کہ میں نے یونیورسٹی میں سیاست پڑھی تھی اس لیے بین الاقوامی سیاست کو سمجھتا تھا لیکن ہر ملک کی سیاست کا اپنا کلچر ہوتا ہے اور مجھے پاکستان کی سیاست کا کوئی علم نہیں تھا اور اسی طرح میں سیاست میں آیا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ پی پی پی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) دونوں نے باری باری کوشش کی کہ ان کو جوائن کروں، دونوں کو میں جانتا تھا، بینظیر سے میری دوستی تھی، نواز شریف کو کرکٹ کا شوق تھا، بائی چانس وزیراعظم بن گیا، کیونکہ میں ذاتی طور پر ان کو جانتا تھا اس لیے دونوں نے بار بار پیش کش کی، میں تو آیا ہی ان کے کرپشن کے خلاف تھا اور دونوں کو ایک ہی وقت میں چیلنج کیا پھر وہ ہوا جب میں نے پانی پر چھلانگ ماری تھی اور سیدھے نیچے چلا گیا تھا۔

عمران خان نے صاحب کتاب کو مخاطب کرکے کہا کہ اس وقت آپ نے ایک گارڈ فراہم کیا اور آپ کو فکر رہی کہ میں ایک ہی وقت میں مافیاز کے خلاف کھڑا ہوگیا تھا تو اس کو گارڈ کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ آپ کتابوں میں حب الوطنی، ملک کا درد اور تکلیف نظر آتی تھی اور قومیں ان کو یاد رکھتی ہے جو ان کے لیے درد رکھتا ہے ورنہ انسانی تاریخ میں کتنے لوگ آئے اور ارب پتی بن گئے اور پیسہ بھی باہر لے گئے تو قوم کبھی بھی ان کو یاد نہیں رکھتی۔

یہ بھی پڑھیں: ہاؤسنگ اسکیم کے تحت تعمیر کیلئے ہر گھر کو 3 لاکھ روپے کی سبسڈی ملے گی، عمران خان

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے بڑے بڑے بزرگوں، داتا صاحب، بابا بلھے شاہ اور بابا فرید، کو سلام پیش کرنے کے لیے لاکھوں لوگ جاتے ہیں کیونکہ وہ انسانیت کے لیے آئے تھے، ان کی ساری زندگی انسانیت کی بہتری کے لیے تھی۔

انہوں نے کہا کہ اگر کسی ملک میں بادشاہ بھی کوئی آیا تو قوم نے کس لیڈر یا بادشاہ کی عزت کی، ہم قائداعظم کی عزت کیوں کرتے ہیں، جب تک پاکستان رہے گا قائد اعظم کا نام احترام سے لیا جائے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں کتنی صلاحیت ہے اور ہم کدھر جاسکتے ہیں، جس کی وجہ سے میں سیاست میں آیا تھا، باقی جو سیاست میں آئے ان کو اسے پہلے کوئی جانتا نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ میں تو اس وقت پاکستان میں سب سے بڑا نام بن چکا تھا، مجھے سیاست کی ضرورت نہیں تھی، کسی چیز کی کمی نہیں تھی اور سیاست میں آنے سے پہلے اللہ نے سب کچھ دیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ اگر ہم اس ملک کے لیے لڑیں تو اللہ نے اس ملک میں بہت صلاحیت دی ہے، ہم نے ہر فیلڈ میں کارکردگی دکھائی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ مجھے خود اندازہ نہیں تھا کہ ہمارے پاس سونے اور تانبے کے ذخائر ہیں، مجھے تو یہ اندازہ نہیں تھا کہ ہماری زراعت میں کتنی صلاحیت ہے، پاکستان میں 12 موسم ہیں تو یہاں ہر چیز اگ سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے موہن جو داڑو کے بعد کبھی سوچا نہیں کہ اس ملک میں گندم کے علاوہ کچھ اور بھی اگ سکتا ہے، کسی نے کبھی کام ہی نہیں کیا، ہماری گائے کے مقابلے میں چین اور ادھر ادھر کی گائے 6 گنا دودھ دیتی ہیں، آپ سوچیں کہ ہم دودھ کی پیداوار دوگنی کردیتےتو آج ہم سوکھا دودھ درآمد کرتے۔

مزید پڑھیں: مکمل لاک ڈاؤن لگانے سے پہلے یومیہ اجرت کمانے والوں کا سوچیں، وزیراعظم کی حکومتِ سندھ کو ہدایت

ان کا کہنا تھا کہ ایسی کئی کہانیاں ہیں کیونکہ قیادت نے کبھی اس حوالے سے سوچا ہی نہیں ملک کے اندر کیا صلاحیت ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی اصل جدوجہد انصاف ہے، یہ سب سے بڑا جہاد ہے اور میں صبح اٹھتا ہوں تو میں یہ نہیں سوچتا کہ میں کام کرنے جارہا ہوں، میں یہ سوچتا ہوں کہ جہاد لڑ رہا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ پچھلے 35 برسوں میں جو کرپٹ دو خاندان آئے ہیں، جنہوں نے بے دردی سے ملک لوٹا ہے، انہوں نے سب سےبرا کام کیا کیا کہ معاشرے میں کرپشن کو قابل قبول بنا دیا، لوگ کرپشن کو برا نہیں سمجھتے۔

انہوں نے کہا کہ مغربی ممالک میں کسی کاروباری آدمی یا خاص کر سیاست دان پر کرپشن کا الزام لگ جاتا ہے کہ عوام کا پیسہ چوری کرے تو کوئی اس کو نہ پارٹی اور کھانے پر بلاتا ہے اور نہ ان سے کوئی ملنا چاہتا ہے، مکمل طور پر معاشرے سے الگ کردیا جاتا ہے اور ان سے معاشرہ لڑتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024