بھارتی دھمکیوں کے بعد مونٹی پنیسر کشمیر پریمیئر لیگ سے دستبردار
انگلینڈ کے سابق اسپنر مونٹی پنیسر سیاسی دباؤ اور بھارتی کرکٹ بورڈ کے مشورے پر کشمیر پریمیئر لیگ (کے پی ایل) 2021 سے دستبردار ہوگئے۔
بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (بی سی سی آئی) کی جانب سے بیان میں کہا گیا تھا کہ کشمیر پریمیئر لیگ میں حصہ لینے والے کسی بھی کرکٹر کو مستقبل میں ہندوستان میں کھیلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
مزید پڑھیں: بھارتی دھمکیوں کی وجہ سے غیرملکی کھلاڑی کشمیر پریمیئر لیگ سے دستبردار
یوٹیوب چینل اسپورٹس یاری سے بات کرتے ہوئے مونٹی پنیسر نے کہا کہ بی سی سی آئی نے انہیں مشورہ دیا تھا کہ اگر وہ کشمیر پریمیئر لیگ میں حصہ لیتے ہیں تو انہیں اس کے نتائج کے طور پر مستقبل میں ہندوستان کا ویزا جاری نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی ملک میں کام کرنے کی اجازت دی جائے گی۔
اسپنر نے کہا کہ یہ میرے اسپورٹس جرنلسٹ کیریئر کا آغاز ہے، میں پوری دنیا میں براڈ کاسٹنگ اور کمنٹری کرنا چاہتا ہوں، مجھے بھارت میں جو بھی موقع یا کام ملے، میں اس میں دلچسپی رکھتا ہوں اور اس حوالے سے اپنے کیریئر کو خطرے میں نہیں ڈال سکتا کیونکہ ایسا فیصلہ لینے کے نتیجے میں مجھے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا۔
انہوں نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بھی اس حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ٹورنامنٹ میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ مسئلہ کشمیر پر ہندوستان اور پاکستان کے درمیان سیاسی کشیدگی کی وجہ سے کیا ہے اور وہ اس معاملے کے بیچ میں نہیں آنا چاہتے۔
گبز کے الزامات اور بی سی سی آئی کا جواب
پنیسر سے قبل سابق اسٹار جنوبی افریقی بلے باز ہرشل گبز نے بی سی سی آئی پر کشمیر پریمیئر لیگ میں شرکت سے روکنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ بی سی سی آئی نے دھمکی دی تھی کہ اگر وہ لیگ میں حصہ لیتے ہیں تو ان کے لیے ہندوستان کے دروازے بند کر دیے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کی کشمیر پریمیئر لیگ میں شرکت پر ہرشل گبز کو دھمکی
ان کا کہنا تھا کہ بی سی سی آئی کا پاکستان کے ساتھ سیاسی تنازعات میں اس مسئلے کے بیچ میں لانا اور مجھے کشمیر پریمیئر لیگ میں کھیلنے سے روکنے کی کوشش کرنا غیر ضروری ہے۔
ہرشل گبز نے کہا کہ بھارتی حکام مجھے دھمکیاں دے رہے ہیں کہ کشمیر پریمیئر لیگ میں شرک کی صورت میں وہ مجھے کرکٹ کی سرگرمیوں میں حصہ لینے کے لیے بھارت جانے کی اجازت نہیں دیں گے۔
بھارتی بورڈ کی دھمکیوں پر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ پاکستان اس معاملے کو آئی سی سی کے فورم پر اٹھائے گا اور پاکستان اس حوالے سے آئی سی سی کے چارٹر کے تحت کسی بھی کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
پی سی بی نے کہا کہ اس طرح کا قدم اٹھا کر بھارت نے کھیل کے بین الاقوامی معیارات اور جنٹل مین گیم کی روح کو پامال کیا ہے۔
مزید پڑھیں: بھارت کا پی سی بی کو کشمیر لیگ سے متعلق الزامات پر جواب، ‘یہ ہمارا حق ہے’
بھارتی کرکٹ بورڈ نے اس حوالے سے بیان میں کہا کہ وہ اپنے کرکٹ کے نظام کے حق میں بہتر فیصلہ کرنے کا حق رکھتا ہے۔
بی سی سی آئی کے عہدیدار نے کہا کہ پی سی بی کو سمجھ لینا چاہیے کہ اگر گبز کے بیان کو درست تصور کرلیا جائے تو بھی بی سی سی آئی بھارت میں اپنے کرکٹ کے ماحول کے لیے مناسب فیصلہ کرنے میں حق بجانب ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘دنیا بھر میں بھارت کے کرکٹنگ ماحول میں مواقع کی مانگ ہے اور پی سی بی کو اس پر حسد نہیں کرنا چاہیے’۔
بی سی سی آئی کے عہدیدار نے کہا کہ پی سی بی ‘کنفیوژڈ’ ہے اور بھارت میں کسی کو کرکٹ کھیلنے کی اجازت دینا یا نہ دینا مکمل طور پر ایک اندرونی فیصلہ ہے اور اس میں اور پاکستانی کھلاڑیوں کو بھارتی پریمیئرلیگ (آئی پی ایل) میں حصہ لینے سے روکنے کے فیصلے میں کوئی فرق نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: محبتیں پھیلانے پر یقین رکھتا ہوں، جلد امن کا سفیر بن کر آرہا ہوں، شعیب اختر
کشمیر پریمیئر لیگ کے افتتاحی سیزن میں کھیلنے والی چھ ٹیموں میں سے پانچ ٹیمیں آزاد کشمیر کی ہیں جبکہ چھٹی ٹیم باہر کے علاقے سے ہے۔
یہ لیگ پاکستان سپر لیگ کے بعد پی سی بی کے زیر اہتمام دوسرا ٹی 20 ٹورنامنٹ ہے جو 6 سے 17 اگست تک مظفر آباد میں کھیلا جائے گا۔