امریکا افغان مہاجرین کیلئے نیا پروگرام متعارف کرانے کیلئے تیار
امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کی جانب سے بعض افغان باشندوں کو بطور پناہ گزین امریکا کے دیگر حصوں میں آباد کرنے کے لیے نیا پروگرام متعارف کرایا جائے گا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق اس پیش رفت سے متعلق امریکی انتظامیہ کے عہدیدار اور دو آزاد ذرائع نے تصدیق کی ہے۔
مزید پڑھیں: افغانستان میں امریکی مترجم گرفتار
امریکا کے محکمہ خارجہ کی جانب سے آئندہ چند روز میں منصوبے کا باقاعدہ اعلان کیے جانے کی توقع ہے جسے ’پرائیرٹی ٹو ریفیوجی‘ کا نام دیا گیا ہے۔
اس حوالے سے محکمہ خارجہ نے تاحال تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے۔
مذکورہ منصوبے سے متعلق انکشاف ایسے وقت پر ہوا ہے جب افغانستان سے امریکی افواج کا انخلا رواں ماہ کے آخر تک مکمل ہوجائے گا اور دوسری جانب جنگ زدہ ملک میں طالبان کا اثر و رسوخ تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
جو بائیڈن کو قانون سازوں اور سماجی حقوق کے اداروں کی جانب سے شدید دباؤ کا سامنا ہے جو افغان شہری افغانستان میں جاری جنگ میں امریکی افواج کا ساتھ دیتے رہے ان کے لیے کچھ کیا جائے کیونکہ وہ طالبان کے انتقام کا نشانہ بن سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی افواج کے انخلا کا وقت قریب، افغانستان میں پرتشدد جھڑپوں میں اضافہ
انتظامیہ کے حکام نے کہا کہ نئے پروگرام سے وہ افغان شہری مستفید ہو سکیں گے جو امریکی فنڈز پر چلنے والے پروگرام، غیر سرکاری اداروں اور میڈیا سے وابستہ تھے۔
انہوں نے کہا کہ وہ افغان باشندے جو بطور مترجم یا امریکی حکومت کے لیے کام کرتے تھے وہ اسپیشل امیگریشن ویزا (ایس آئی وی) پروگرام کے اہل نہیں ہوں گے۔
ایسے ایس آئی وی درخواست گزاروں کی تعداد 200 ہے جن کے ویزے کا عمل آخری مراحل میں ہے اور ان کے اہلخانہ گزشتہ ہفتے امریکا پہنچے ہیں، اس پروگرام کے تحت 50 ہزار سے زائد افراد امریکا پہنچیں گے۔
انہیں ورجینیا کے ملٹری بیس میں رکھا گیا ہے جہاں ضروری کارروائی کے بعد ملک کے دیگر حصوں میں آباد کیا جائے گا۔