دبئی میں ڈرون کس طرح بارش برسانے میں مدد فراہم کررہے ہیں؟
گرم موسم سے لڑنا آسان نہیں بالخصوص متحدہ عرب امارات جیسے ممالک میں، جہاں اکثر درجہ حرارت 45 سے 50 سینٹی گریڈ کے درمیان رہتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں بالخصوص دبئی میں سائنسدانوں کی جانب سے زیادہ درجہ حرارت سے نمٹنے کے لیے مصنوعی بارشوں کا سہارا لیا جارہا ہے۔
دبئی میں اب ایسے ڈرونز استعمال کیے جارہے ہیں جو بادلوں کی جانب پرواز کرکے بجلی خارج کرکے بارش کو برسانے میں مدد دیتے ہیں۔
یہ بجلی کے جھٹکے بادلوں کو اکٹھا ہوکر بارش برسانے پر مجبور کرتے ہیں۔
اس تیکنیک کو کلاؤڈ سیڈنگ کا نام دیا جاتا ہے اور اس کو سالانہ بارشوں کی کم شرح کو بڑھانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
اور ایسا لگتا ہے کہ دبئی میں یہ طریقہ کار کام کررہا ہے۔
کلاؤڈ سیڈنگ کے اقدامات متحدہ عرب امارات کے ڈیڑھ کروڑ ڈالرز کے پراجیکٹ کا حصہ ہیں جس کا مقصد ملک میں بارشوں کی مقدار کو بڑھانا ہے۔
اس ٹیکنالوجی کو برطانیہ کی ریڈنگ یونیورسٹی کے ماہرین نے تیار کیا ہے۔
اس پراجیکٹ کے لیے کام کرنے والے پروفیسر مارٹن امبوم نے بتایا کہ یو اے ای میں اتنے بادل موجود ہیں جو بارش برسانے کی صورتحال کے لیے کافی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ جب بادل اکٹھے ہوتے ہیں اور ان کی تعداد زیادہ ہوتی ہے تو پھر بارش ہونے لگتی ہے۔
یو اے ای کی جانب سے ایسے طریقہ کار کو بھی تلاش کررہا ہے جس سے زمین پر گرنے والی بارش کو بخارات بن کر اڑنے کی بجائے سطح پر محفوظ رکھا جاسکے۔
اس مقصد کے لیے یو اے ای میں 130 ڈیم پر کام کیا جائے گا اور پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش 12 کروڑ کیوبک میٹر تک بڑھائی جائے گی۔
یو اے ای حکام کے مطابق زیادہ ڈیموں کی تعمیر اور پانی کے تحفظ کے لیے تحقیقی کام جاری ہے جس کا مقصد بارشوں کو بادل سے سیدھا ذخائر تک پہنچانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم پانی کے ایک قطرے کو بھی ضائع نہیں کرنا چاہتے۔