اراکین یورپی پارلیمنٹ کا مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال پر کارروائی پر زور
یورپی پارلیمنٹ کے اراکین نے یورپی کمیشن کو ایک خط میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورت حال پر یورپی یونین پر زور دیا ہے کہ وہ اس مسئلے پر آواز اٹھائیں اور کارروائی کریں۔
یورپین کمیشن کے صدر ارسولا وون ڈیرلیئن اور نائب صدر جوزف بوریل کو مخاطب کرکے خط میں کہا گیا ہے کہ ‘بین الاقوامی انسانی حقوق، بنیادی آزادی اور بین الاقوامی قواعد کے مطابق قانون کے چمپیئن کے طور پر یورپی یونین کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی سے متاثر ہونے والے افراد کے لیے اپنی آواز ضرور اٹھانی چاہیے’۔
یہ بھی پڑھیں: اراکین یورپی پارلیمنٹ دورہ مقبوضہ کشمیر کیلئے بھارت پہنچ گئے
انہوں نے کہا کہ ‘ہمارا ماننا ہے کہ یورپی یونین کو عالمی برادری کی جانب سے کشمیریوں کے لیے کیے گئے وعدوں پر عمل کروانے اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر عمل درآمد کے لیے مناسب ماحول پیدا کرنے کے لیے بھارت اور پاکستان کے ساتھ اپنی تمام قوت اور ذرائع استعمال کرنے چاہیئں’۔
یورپی اراکین نے واضح کیا کہ یورپی پارلیمنٹ کے اراکین کی حیثیت سے ہم بھارت اور پاکستان کی پارلیمنٹ کے اراکین کے ساتھ ساتھ کشمیری رہنماؤں کے ساتھ اپنی کاؤشیں جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کر تے ہیں تاکہ خطے میں امن و امان برقرار رکھا جا سکے۔
خط میں لکھا گیا کہ کشمیریوں کے مستقبل کے لیے ان کی آواز سننا اور فیصلے کا موقع دینا انتہائی ضروری ہے۔
‘خطے کے امن کے لیے خطرہ’
اراکین یورپی پارلیمنٹ نے اپنے کمیشن سے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بد ترین خلاف ورزیوں کو ہیومن رائٹس واچ ورلڈرپورٹ 2021 اور اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے ہیومن رائٹس نے 2018-2019 کی رپورٹ میں میں شائع کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2019سے مقبوضہ کشمیر بدترین لاک ڈاؤن میں ہے، نقل وحرکت، معلومات تک رسائی، صحت، تعلیم اور آزادی اظہار کے حوالے سے حالات خراب ہیں۔
خط میں لکھا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں صحافیوں اور انسانی حقوق کے نمائندوں کو خاص طور پر نشانہ بنایا جاتا ہے، لوگوں کو عقوبت خانوں میں ڈالا جاتا ہے اور لوگوں کے اجتماع پر پابندی ہے، کئی لوگ زیر حراست ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت یہاں پر قانون کا غلط استعمال کر رہا ہے، مقبوضہ کشمیر خطے کے امن و استحکام کے لیے خطرہ بن چکا ہے، یہ دو جوہری طاقت کے حامل ملکوں کے درمیان خطرے کی علامت ہے جو کسی بھی وقت شدت اختیار کر سکتی ہے۔
اراکین یورپی پارلیمنٹ نے کہا کہ سیکیورٹی کے حالات مزید بگڑ گئے ہیں کیونکہ مقامی آبادی مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی اور بھارت کا متنازع شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان حالات کی وجہ سے وادی میں بدامنی پیدا ہو چکی ہے اور اس کے نتیجے میں بھارت اور پاکستانی افواج کے مابین تناؤ بھی بڑھتا ہے۔