پشاور کی کارخانو مارکیٹ میں دھماکا، پولیس اہلکار شہید
پشاور کے کارخانو مارکیٹ کے قریب ہونے والے دھماکے میں ایک پولیس اہلکار شہید جبکہ راہگیر زخمی ہوگیا۔
پولیس نے ابتدائی طور پر بیان میں کہا ہے کہ کورونا وائرس کی ایس او پیز کی خلاف ورزیوں کے خلاف کارروائی کے دوران نامعلوم افراد پولیس موبائل پر دستی بم پھینک کر فرار ہوگئے۔
تاہم سی سی پی او پشاور عباس احسن نے نقصانات کا جائزہ لینے کے لیے جائے وقوع کا دورہ کرنے کے وضاحت دی کہ پولیس موبائل معمول کے گشت پر تھی جب اسے نشانہ بنایا گیا۔
مزید پڑھیں: پشاور: مدرسے میں دھماکا، 8 افراد جاں بحق، 110 زخمی
ان کا کہنا تھا کہ جب موبائل پر حملہ ہوا تو اس میں 4 افراد سوار تھے۔
انہوں نے کہا کہ 'دھماکے کی نوعیت کا ندازہ فی الحال نہیں لگایا جاسکا، اس لیے 'فی الوقت یہ کہنا مشکل ہوگا کہ یہ دستی بم حملہ تھا یا دھماکے کے لیے کوئی اور ڈیوائس کا استعمال کیا گیا'۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'دھماکا پولیس کی گاڑی کے اندر ہوا ہے'۔
سی سی پی او کے مطابق ہلاک ہونے والے پولیس اہلکار کی شناخت پولیس ٹیم انچارج ابن امین کے نام سے ہوئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس واقعے میں ایک نامعلوم راہگیر بھی زخمی ہوا تھا جسے ہسپتال منتقل کردیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور بم دھماکا: داعش کو مشتبہ ’حملہ آور‘ قرار دے دیا گیا
دوسری جانب حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کے ترجمان نے بتایا کہ زخمی شہری کو طبی امداد کے بعد فارغ کردیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ شہید پولیس اہلکار کی لاش کو بھی میڈیکل کمپلیکس لایا گیا تھا۔
خیال رہے کہ اکتوبر 2020 کو بھی پشاور کی دیر کالونی میں جامعہ زبیریہ مدرسہ میں ہونے والے ایک دھماکے میں کم از کم 8 افراد ہلاک اور 120 کے قریب زخمی ہوگئے تھے۔
سیکیورٹی ذرائع نے ڈان کو بتایا تھا کہ حملے میں ایک نفیس ٹائم ٹائم ڈیوائس استعمال کی گئی تھی۔
اس سے ایک ماہ قبل خیبر پختونخوا کے نوشہرہ کے علاقے اکبر پورہ میں ہونے والے دھماکے میں 5 افراد ہلاک اور دو زخمی ہوگئے تھے۔