امریکا جنگ کے حامی افغان افراد کی منتقلی کیلئے سرگرم، کویت سے بات چیت
امریکا کویت اور دیگر ممالک کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے کہ آیا وہ امریکا کے اتحادیوں کی میزبانی کر سکتے ہیں یا نہیں، جنہوں نے امریکی جنگ کی کوششوں کی حمایت کی تھی کیونکہ اگر وہ افغانستان میں ہی رہے تو انہیں طالبان کے انتقامی حملوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کویت کے مختصر دورے کے دوران امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اس کے بارے میں کسی معاہدے کا اعلان نہیں کیا اور نہ ہی کوئی اہم تفصیلات بتائیں۔
اس حوالے سے سوالات اٹھائے جارہے ہیں کہ ان افغان افراد میں سے نقل مکانی کے اہل کون ہوں گے یا انہیں کہاں رکھا جائے گا۔
مزید پڑھیں: امریکا سیاسی تصفیے سے پہلے ہی افغانستان سے فرار کیوں ہوا؟
واضح رہے کہ جہاں امریکی فوجیوں نے افغانستان سے انخلا مکمل ہونے کے قریب ہے وہیں جو بائیڈن انتظامیہ پر دو دہائیوں کی جنگ کے دوران افغان ترجمانوں، ڈرائیورز اور دیگر ورکرز کے جلد انخلا کرنے کے لیے بھی سخت دباؤ کا سامنا ہے۔
ان لوگوں نے امریکی جنگ میں امریکی افواج کی مدد کی تھی اور اب وہ خود کو طالبان کی جانب سے انتقام کا نشانہ بنائے جانے کا خطرہ محسوس کررہے ہیں۔
انٹونی بلنکن نے اپنے کویت کے ہم منصب کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ امریکا ان لوگوں کی مدد کے لیے پرعزم ہے جنہوں نے گزشتہ 20 سالوں میں افغانستان میں ہماری مدد کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ان بہادر افغانوں اور ان کے اہل خانہ کے لیے نقل مکانی کے منصوبے میں امریکا سرگرم عمل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 'امریکیوں کی ایک اور نسل کو جنگ کیلئے افغانستان نہیں بھیجوں گا'
خیال رہے کہ انخلا کی منصوبہ بندی، جو سیکڑوں ہزاروں افغانوں کو متاثر کر سکتی ہے، اس وقت پیش آرہی ہے جب طالبان نے پورے افغانستان میں اپنی سرگرمیوں میں تیزی لاتے ہوئے کئی علاقوں پر قبضہ کرلیا ہے۔
اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق سال کے پہلے نصف حصے میں شہریوں کی ہلاکتوں میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔
افغان اتحادی غیر ملکی شہریوں کے لیے پیش کردہ خصوصی تارکین وطن ویزا حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں جسے وہ امریکی حکومت کے ساتھ تعاون کی وجہ سے اپنے تحفظ کے لیے وہ ضروری سمجھتے ہیں۔