• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

افغانستان کی صورتحال پر بات چیت کیلئے پاکستانی، امریکی مشیرانِ قومی سلامتی کی ملاقات

شائع July 30, 2021 اپ ڈیٹ August 10, 2021
اس سے قبل دونوں عہدیدار مارچ میں جنیوا میں ملاقات کرچکے تھے—فائل فوٹو: اے پی پی/رائٹرز
اس سے قبل دونوں عہدیدار مارچ میں جنیوا میں ملاقات کرچکے تھے—فائل فوٹو: اے پی پی/رائٹرز

واشنگٹن میں امریکی اور پاکستانی مشیرانِ قومی سلامتی کی ملاقات ہوئی جس میں 'افغانستان میں مذاکرات کے ذریعے سیاسی تصفیے اور پر تشدد کارروائیوں میں کمی کی فوری ضرورت' پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

مشیر قومی سلامتی معید یوسف اور ان کے امریکی ہم منصب جیک سلیوان نے اپنی ملاقات کی تصدیق کے لیے جمعرات کی شام تک کا انتظار کیا، تفصیلی ٹوئٹس میں بتایا گیا کہ ان کے درمیان بات چیت کے دوران باہمی دلچسپی کے معاملات کا بھی احاطہ کیا گیا۔

دونوں عہدیداروں کے درمیان واشنگٹن میں ہونے والی یہ دوسری ملاقات تھی اس سے قبل دونوں عہدیدار مارچ میں جنیوا میں ملاقات کرچکے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:معید یوسف 'اعلیٰ سطح پر بات چیت'، امریکی ہم منصب سے ملاقات کیلئے واشنگٹن روانہ

اس سلسلے میں معید یوسف نے ایک ٹوئٹ میں لکھا کہ 'آج واشنگٹن میں مشیر قومی سلامتی جیک سلیوان کے ساتھ مثبت فالو اپ ملاقات ہوئی جس میں ہامری جنیوا میں ہوئی ملاقات کے بعد ہونے والی پیش رفتوں کا جائزہ لیا گیا اور باہمی، علاقائی اور باہمی مفاد کے عالمی معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا'۔

معید یوسف نے مزید لکھا کہ دونوں فریقین نے 'پاک-امریکا دو طرفہ تعاون' کی رفتار مستحکم رکھنے پر اتفاق کیا۔

انہوں نے اجلاس میں جن معاملات پر تبادلہ خیال کیا، اس میں افغانستان کا ذکر نہیں کیا لیکن امریکی مشیر قومی سلامتی نے اپنی نصف ٹوئٹ افغانستان کے نام کی۔

انہوں نے لکھا کہ 'میں نے آج علاقائی روابط، سیکیورٹی اور باہمی تعاون کے دیگر معاملات پر مشاورت کے لیے پاکستانی مشیر قومی سلامتی سے ملاقات کی'۔

مزید پڑھیں:معید یوسف اور فیض حمید کا اگلے ہفتے دورۂ امریکا متوقع

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ہم نے افغانستان میں پر تشدد کارروائیوں میں فوری کمی کی ضرورت اور تنازع کے بات چیت کے ذریعے سیاسی تصفیے پر تبادلہ خیال کیا'۔

جب سے امریکی صدر جو بائیڈن نے اقتدار سنبھالا جنیوا میں ہونے والی ملاقات دونوں ممالک کا عملی طور پر پہلا اعلیٰ سطح کا رابطہ تھا جو برف پگھلانے کا سبب بنا۔

امریکی سیکریٹری اسٹیٹ ٹونی بلنکن نے جنیوا ملاقات سے قبل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے 2 مرتبہ بات چیت کی جبکہ امریکی سیکریٹری دفاع لائیڈ آسٹن بھی آرمی چیف سے رابطے میں تھے۔

امریکا چاہتا ہے کہ پاکستان اپنا اہم کردار ادا کرے، ٹونی بلنکن

امریکی سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ پاکستان کا طالبان پر اثر انداز ہونے میں اہم کردار ہے اور امریکا کو اُمید ہے کہ اسلام آباد اس کردار کو ادا کرے گا۔

انٹونی بلنکن نے 'ٹائمز آف انڈیا' کو بتایا کہ 'پاکستان کا طالبان پر اثر و رسوخ میں اہم کردار ہے جو اسے ادا کرنا ہے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ طالبان قوت سے اس ملک پر قابض نہ ہوں اور ہم اُمید کرتے ہیں کہ وہ یہ کردار ادا کرے گا'۔

یہ بھی پڑھیں:'افغانستان سے امریکی انخلا پر پاکستان کو قربانی کا بکرا نہیں بنایا جائے گا'

'اے بی سی نیوز' کو دیے گئے انٹرویو میں انٹونی بلنکن نے کہا کہ امریکی انخلا کے دوران پوری دنیا افغانستان میں مظالم کی 'پریشان کن' خبریں سن رہی ہے اور اس طرح کی اطلاعات 'یقینی طور پر پورے ملک کے لیے طالبان کے ارادوں کو بہتر قرار نہیں دیتی ہیں۔

'الجزیرہ' کو دیے گئے انٹرویو میں امریکی سیکریٹری خارجہ نے خبردار کیا کہ 'ایسا افغانستان جو گزشتہ 20 سالوں کے بنیادی فوائد کا احترام نہیں کرے وہ بین الاقوامی برادری میں اکیلا ہوجائے گا'۔

واشنگٹن میں سیکریٹری خارجہ کے دفتر سے جاری کردہ یہ انٹرویوز اس بڑھتی ہوئی امریکی تشویش کی عکاسی کرتے ہیں کہ طالبان تمام افغان فریقین پر مشتمل حکومت کی بین الاقوامی کوششوں کو مسترد کرتے ہوئے طاقت کے زور پر کابل فتح کرنے کا عزم رکھتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024