• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

ہمارے اندازے میں پیگاسس بنانے والی این ایس او میں واٹس ایپ شامل تھا، پی ٹی اے

شائع July 29, 2021
پی ٹی اے نے کہا کہ ہمارا اندازہ  ہے وٹس ایپ نے پیگاسس نے مدد کی—فائل/فوٹو: اے پی
پی ٹی اے نے کہا کہ ہمارا اندازہ ہے وٹس ایپ نے پیگاسس نے مدد کی—فائل/فوٹو: اے پی

پاکستان ٹیلی کمیونی کیشنز اتھارٹی (پی ٹی اے) نے خدشات کا اظہار کیا ہے کہ جاسوسی سوفٹ ویئر پیگاسس بنانے والی اسرائیلی کمپنی این سی او میں واٹس ایپ بھی شامل تھا۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن قومی اسمبلی امجد علی خان کی صدارت میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کا اجلاس ہوا جہاں پی ٹی اے کے نمائندے نے کمیٹی کو بتایا کہ ہمارا اندازہ ہے کہ واٹس ایپ نے پیگاسس کی مدد کی۔

مزید پڑھیں: اسرائیلی خفیہ سافٹ ویئر 'پیگاسس' کیسے کام کرتا ہے؟

ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ نے سائبر کرائم کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سائبر کرائم کے حوالے سے وزارت داخلہ میں اجلاس ہوا اور ایم ایل اے کا قانون پاس ہوگیا ہے، جس کے تحت اب دیگر ممالک سے معاہدے ہو سکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر توہین رسالت اور اداروں کے خلاف بات کرنا کوئی جرم نہیں ہے جبکہ بچوں کے ساتھ جرائم اور نفرت انگیز تقاریر دنیا میں سائبر کرائمز کے زمرے میں آتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے ڈیٹا لیکیجز کی روک تھام کا نظام بنایا ہے، پہلے سائبر کرام کی تفتیش کرنے والوں کا انتظامیہ کے ساتھ رابطہ کٹ جاتا تھا لیکن اس مسئلے کو ایک جگہ لے کر آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) میں اب رابطہ بن جائے گا۔

کمیٹی کو ڈائریکٹر جنرل سائبر کرائمز پاکستان نے بریفنگ میں کہا کہ پورے پاکستان میں 16سرکل ہیں اور سافٹ ویئر اپ ڈیٹ ہو رہے ہیں، ہمارے پاس جو جرائم آرہے ہیں وہ بین الاقوامی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سائبر کرائم کے قانون کے بارے میں نچلی عدالتوں کے ججوں کو بھی پتا نہیں ہوتا ہے، میوچل لیگل اسسٹنس کے لیے 16ممالک نے درخواست دی ہے، فیس بک اور دیگر پلیٹ فارم اپنی مرضی سے جواب دیتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے میں سائبر کرائم میں 400لوگ کام کررہے ہیں، ہم نے 11سو ملازمین کی بھرتی کے لیے درخواست بھیجی ہے لیکن ہم جو بھی سمری بھیجیں وہ وزارت خزانہ میں قواعد کے باعث رک جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'پیگاسس' کا استعمال: بھارت کا یہ رویہ عالمی قواعد، ذمہ داریوں کی کھلی خلاف ورزی ہے، دفتر خارجہ

کمیٹی کے رکن میجر (ر) طاہر صادق نے کہا کہ سائبر قانون کو بنے 13 سال ہوچکے، مشرف سے لے کر اب تک تمام حکومتیں چلی گئیں، بیورو کریسی وہیں موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے سائبر جرائم کے خلاف قوانین مضبوط نہ بنائے تو بہت نقصان ہوگا۔

ایڈیشنل سیکریٹری وزارت داخلہ نے کہا کہ دنیا میں ہمارے قوانین کو تسلیم نہیں کیا جاتا جو ایک بڑا مسئلہ ہے۔

ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائمز کا کہنا تھا کہ کئی معاملات میں کنٹری ٹو کنٹری تعاون نہیں ہوسکتا تھا، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) آنے سے اب یہ ممکن ہوگیا اور عالمی سطح پر پولیس رابطے کی اجازت مل گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب ڈارک ویب، پورنو گرافی اور اس طرح کے دیگر سائبر کرائمز کی اطلاعات ہمیں دیگر ملکوں سے مل رہی ہے، عدالتیں ہم پر سزا کی ہدایت کرسکتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے زیر التوا کیسز کی تعداد بہت زیادہ ہے، فیس بک، ٹوئٹر اور دیگر نے ہمیں پورٹل دے رکھے ہیں، ہم وہاں پر شکایات درج کرواتے ہیں مگر ہمیں صرف 34 فیصد جواب دیے جاتے ہیں۔

ایف آئی اے کے ڈائریکٹر سائبر کرائمز نے کہا کہ ہمیں صرف چائلڈ پورنو گرافی کے حوالے سے جواب دیے جاتے ہیں۔

مزید پڑھیں: 'پیگاسس' کے ذریعے جاسوسی: پاکستان کا اقوام متحدہ سے تحقیقات کا مطالبہ

ایڈیشنل سیکریٹری دفاع نے کمیٹی کو بتایا کہ ہم محفوظ سائبر اسپیس کے حامل ملک کے طور پر متعارف ہو چکے ہیں۔

پی ٹی اے کے نمائندے نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان سائبر سیکیورٹی پالیسی منظور ہوئی ہے، سائبر سیکیورٹی پالیسی کے تحت ایک مرکزی ادارہ ہوگا جس میں سب مل کر کام کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس ادارے کو نیشنل سائبر سیکیورٹی ایجنسی کا نام دیا گیا ہے، پہلے سائبر سیکیورٹی پر ہم 96 نمبر پر تھے اور اب 79 پر ہیں، اس حوالے سے بہت بہتری آئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پیگاسس کے ذریعے دنیا بھر میں جاسوسی کی گئی، فوج نے پہلے ہی بروقت کارروائی کی اور اسمارٹ فون پر پابندی عائد کی۔

پی ٹی اے نمائندے کا کہنا تھا کہ انکرپشن توڑی نہیں جا سکتی کیونکہ پیگاسس آپ کا مائیک ہیک کرلیتا ہے، ہمارا اندازہ ہے کہ واٹس ایپ نے ان کی مدد کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیگاسس بنانے والی این ایس او نے جو کچھ کیا، ہمارے اندازے میں واٹس ایپ اس میں شامل تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ گوگل کے پاس ہماری سائبر ایکٹویٹی کا سارا ریکارڈ موجود ہے، اگر ہم کوئی ایپلی کیشن فری استعمال کررہے ہیں تو ہم خود پروڈکٹ ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: صحافیوں و سرکاری عہدیداروں کی جاسوسی کیلئے اسرائیلی سافٹ ویئر کے استعمال کا انکشاف

چیئرمین کمیٹی امجد علی خان نے کہا کہ یہ طوفان نہیں ٹورنیڈو ہے، ہمیں مل کر چلنا ہوگا، آزادی اظہار پر کسی قسم کی پابندی عائد نہیں کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ نفرت انگیز تقریر اور تنقید میں فرق بھی ہوتا ہے، وزارت داخلہ کا اطلاعات و آئی ٹی کے ساتھ کوئی اشتراک نہیں تھا، آپ کے جو مسائل ہیں وہ ہمیں دیں ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔

چئیرمین دفاع کمیٹی کا کہنا تھا کہ افغانستان میں پیدا ہونے والی صورت حال کے بعد ہم بھی مسائل کا شکار ہوںگے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024